اوباما کی افغان حکمت عملی پر ان کے مشیر اختلافات کا شکار، امریکی صحافی

اوباما کی افغان حکمت عملی پر ان کے مشیر اختلافات کا شکار، امریکی صحافی

ان افسران کا کہنا ہے کہ صدر اوباما نے ایک دستاویز بھی جاری کی ہے جس میں امریکی افواج سے متعلق حکمت عملی اور اہداف کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔ اس دستاویز کے اجراء کا مقصد امریکی فوجی افسران کو صدر کے فیصلوں کی اپنے طور پر تشریح کرنے سے باز رکھنا ہے۔

ایک نامور امریکی صحافی نے دعویٰ کہ امریکی انتظامیہ میں شامل کئی اہم ارکان صدر براک اوباما کی افغا نستان میں جنگی حکمت عملی پر متضاد رائے رکھتے ہیں جب کہ قومی سلامتی کے لیے بعض اہم مشیران اس کی کامیابی کے بارے میں غیر یقینی کا شکار ہیں۔

امریکہ کے ایک بڑے اور بااثر اخبار ”واشنگٹن پوسٹ“ کے ایسوسی ایٹ ایڈیٹر باب ووڈورڈ نے ان خیالات کا اظہار عنقریب منظر عام پر آنے والی اپنی کتاب ”اوباماز وارز“ (Obama's Wars) میں کیا ہے، جس کے اقتباسات ان کے اپنے اخبار سمیت ”نیو یارک ٹائمز“ نے بدھ کوشائع کیے ہیں۔ اس کتاب کی رونمائی 27 ستمبر کو متوقع ہے۔

باب ووڈورڈ نے مسٹر اوباما اور ان کی انتظامیہ کے اہلکاروں سے انٹرویوز میں حاصل کی گئی معلومات کی بنیاد پر لکھا ہے کہ مسٹر اوباما کی طرف سے تیس ہزار فوجی افغانستان بھیجنے کے اعلان کے بعد اعلیٰ فوجی افسران صدر پر مزید وسائل کی فراہمی پر زور دے رہے ہیں۔

ان افسران کا کہنا ہے کہ صدر اوباما نے ایک دستاویز بھی جاری کی ہے جس میں امریکی افواج سے متعلق حکمت عملی اور اہداف کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔ اس دستاویز کے اجراء کا مقصد امریکی فوجی افسران کو صدر کے فیصلوں کی اپنے طور پر تشریح کرنے سے باز رکھنا ہے۔ چھ صفحات پر مشتمل اس دستاویز کو باب ووڈورڈ نے اپنی کتاب میں بھی شامل کیا ہے۔

اخبار نیو یارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ گو کہ افغانستان میں امریکہ کی فوجی حکمت عملی پر اختلافات پہلے ہی منظر عام پر آچکے ہیں لیکن اس کتاب سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی نوعیت کہیں زیادہ سنگین ہے۔

اوباما کی افغان حکمت عملی پر ان کے مشیر اختلافات کا شکار، امریکی صحافی

اخبارات کی رپورٹس کے مطابق باب ووڈورڈ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ امریکہ کے خفیہ ادارے سی آئی اے نے تین ہزار افراد پر مشتمل ایک نیم فوجی فورس بنا رکھی ہے جس میں اکثریت افغانوں کی ہے جو قبائلی علاقوں میں طالبان جنگجوؤں کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

کتاب سے لیے گئے ایک اور اقتباس کے مطابق امریکی انٹیلی جنس رپورٹس سے پتا چلتا ہے کہ افغان صدر حامد کرزئی ”جنون کی حد تک افسردگی کے عارضے میں مبتلا ہیں“۔