امریکہ اورنیٹو حکام نےان تصاویر کی سخت مذمت کی ہے جن میں افغانستان میں تعینات بعض امریکی فوجیوں کو خود کش حملہ آوروں کی باقیات کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔
مبینہ طور پر 2010ء میں کھینچی جانے والی ان تصاویر کو امریکی اخبار 'لاس اینجلس ٹائمز' نے شائع کیا ہے۔اخبار کا کہنا ہے کہ اسے کل 18 ایسی تصاویر ملی ہیں جن میں سے صرف دو بدھ کو اخبار کی ویب سائٹ پر جاری کی گئیں۔
اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے یہ تصاویر ایک امریکی فوجی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ارسال کی ہیں۔ اخبار کے مطابق مذکورہ فوجی کا کہنا ہے کہ تصاویر جاری کرنے کا مقصد امریکی فوجیوں میں نظم و ضبط اور قائدانہ کردار کے فقدان کی جانب توجہ مرکوز کرانا ہے کیوں کہ وہ سمجھتا ہے کہ اس طرزِ عمل کے نتیجے میں فوجیوں کی جانیں خطرے سے دوچار ہوگئی ہیں۔
اخبار کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک تصویر میں امریکی فوجیوں اور افغان پولیس اہلکاروں کو خود کش حملہ آوروں کے اعضاء اٹھائے مسکراتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ دوسری تصویرایک امریکی فوجی کی ہے جس میں وہ ایک داڑھی والے شخص کی لاش کا بازو مروڑرہا ہے۔
امریکی اخبار نے اپنے پاس موجود دیگر تصاویرکی تفصیلات جاری کی ہیں جن کے مطابق ایک تصویر میں دو امریکی فوجی ایک لاش کا ہاتھ اٹھائے نازیبا حرکات کر رہے ہیں۔ ایک اور تصویر میں ایک خود کش حملہ آورکی باقیات کے نزدیک ایک امریکی پلاٹون کا تحریف شدہ نشان ثبت کیا گیا ہے جس پرنامناسب کلمات درج ہیں۔
تصاویر بھیجنے والے فوجی نے 'لاس اینجلس ٹائمز' کو بتایا ہے کہ تصاویر میں موجود تمام فوجیوں کا کوئی نہ کوئی دوست اہلکار افغانستان میں کسی گھریلو ساختہ بم یا خود کش حملے کا نشانہ بن کر موت کا شکار ہوگیا تھا۔
دریں اثنا، امریکی اور نیٹو فوجی عہدیداران نے تصاویر کی مذمت کی ہے۔
افغانستان میں تعینات بین الاقوامی فوج 'ایساف' کے امریکی کمانڈر جنرل جان ایلن نے تصاویر میں دکھائے جانے والے فوجیوں کے طرزِ عمل کو اتحادی اور امریکی فوج کی اقدار کے منافی قرار دیا ہے۔
امریکی جنرل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان فوجیوں کے طرزِ عمل نے 'ایساف' کے ان ہزاروں اہلکاروں کی قربانیوں کو دھندلا دیا ہے جو وہ افغانستان میں روزانہ کی بنیاد پر پیش کر رہے ہیں۔
امریکی جنرل نے واقعے کی تحقیقات شروع کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنے نے تصاویر میں دکھائی دینے والے فوجیوں کے طرزِ عمل کو "قابلِ گرفت" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حرکتیں امریکی فوج کے اقدار کی نمائندگی نہیں کرتیں۔
امریکی وزیرِ دفاع لیون پنیٹا نے بھی ایک مذمتی بیان جاری کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ دو برس قبل کھینچی گئی تصاویر ان اقدار اور پیشہ وارانہ طرزِ عمل کی نمائندگی نہیں کرتیں جن پر امریکی فوجیوں کی اکثریت آج افغانستان میں عمل پیرا ہے۔