شمالی کوریا راکٹ خلا میں بھیجنے کےفیصلے پرنظرثانی کرے: بان کی مون

شمالی کوریا اپنے سارے جوہری منصوبےاور بیلاسٹک میزائل تجربات کے بدلے 240000میٹرک ٹن امریکی غذائی امداد قبول کرنےکی پیش کش پر رضامندی کا اظہار کر چکا ہے

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نےشمالی کوریا پرزوردیا ہے کہ وہ اگلے ماہ مبینہ ’اپلیکیشن سیٹلائٹ‘ خلا میں بھیجنے کےاپنےاعلان پرنظر ثانی کرے۔

مسٹر بان نےجنوبی کوریائی صدر لی میونگ باک سے ہفتے کے دِن ہونے والی ملاقات میں اس معاملے پر بات کی۔ وہ پیر کو شروع ہونے والے جوہری سلامتی کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے سیئول پہنچے ہیں۔

اُن کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں مسٹر بان نے پیونگ یانگ سےاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پرعمل درآمد کا مطالبہ کیا، خصوصی طور پر اُس قرارداد پر جِس میں بیلاسٹک میزائل ٹیکنالوجی کےاستعمال کے ذریعےسیٹلائٹ کو خلا میں بھیجنے پر لگائی گئی پابندی لگائی گئی ہے۔


اُنھوں نے شمالی کوریا پر زور دیا کہ وہ دورمار کرنے والے میزائل خلا میں بھیجنے سے احتراز کرنے سے متعلق ضابطے کومد نظررکھتے ہوئے اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کرے۔

شمالی کوریا اپنے سارے جوہری منصوبےاور بیلاسٹک میزائل تجربات کے بدلے 240000میٹرک ٹن امریکی غذائی امداد قبول کرنےکی پیش کش پر رضامندی کا اظہار کر چکا ہے۔

خشک سالی اور قحط کے ایک سلسلے اوربیکار معاشی انتظام کےنتیجے میں یہ کمیونسٹ ملک مستقل طور پرقحط سالی کا شکار ہے۔

لیکن، بعد میں اُس نےکہا کہ وہ لانگ رینج راکٹ ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے اگلے ماہ ایک تجرباتی سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے والا ہے۔

امریکہ اور جنوبی کوریا سمجھتے ہیں کہ شمالی کوریا لانگ رینج میزائل کا تجربہ کرنا چاہتا ہے جو بی الآخر جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت کا حامل ہوگا۔

مسٹر بان نے اس سے قبل متنبہ کیا تھا کہ اس منصوبے سے علاقائی امن کو خطرہ لاحق ہے۔