شامی پناہ گزینوں کی تعداد 20 لاکھ سے تجاوز کر گئی: اقوام متحدہ

منگل کو یو این ایچ سی آر کے سربراہ انتونیو گتررس نے ایک بیان میں اس صورتِ حال کو ’’شرمناک انسانی آفت‘‘ قرار دیا جس کی مثال ان کے بقول ماضی قریب میں نہیں ملتی۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین ’یو این ایچ سی آر‘ نے کہا ہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی کے باعث وہاں سے نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد 20 لاکھ سے تجاویز کر گئی ہے اور اس’’تشویشناک منتقلی‘‘ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ایک سال قبل پناہ گزینوں کی یہ تعداد دو لاکھ 31 ہزار تھی۔

منگل کو یو این ایچ سی آر کے سربراہ انتونیو گتررس نے ایک بیان میں اس صورتِ حال کو ’’شرمناک انسانی آفت‘‘ قرار دیا جس کی مثال ان کے بقول ماضی قریب میں نہیں ملتی۔

مہاجرین کی اکثریت پڑوسی ممالک بشمول اردن، لبنان، ترکی اور عراق میں مقیم ہے جہاں کی حکومتوں کو ان لاکھوں افراد کی ضرورتوں سے نمٹنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ زیادہ تر پناہ گزین محدود سامان کے ساتھ شام چھوڑ رہے ہیں اور منتقل ہونے والے ان افراد میں سے نصف تعداد بچوں پر مشتمل ہے۔ عالمی ادارے نے بین الاقوامی امداد کی اپیل کی تھی لیکن منگل کو اس کا کہنا ہے کہ پناہ گزینوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے درکار رقم کا صرف 47 فیصد ہی حاصل ہو سکا ہے۔

ان پناہ گزینوں کے علاوہ شام میں بھی تقریباً 42 لاکھ سے زائد افراد وہاں جاری لڑائی کے باعث اپنے گھروں کو چھوڑ کر دوسری جگہ منتقل ہوئے ہیں۔

مارچ 2011ء میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف شروع ہونے والی تحریک اور جاری خانہ جنگی سے اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔