لیبیا: ساحل کے قریب کشتی ڈوبنے کا واقعہ، 40 تارکین وطن ہلاک یا لاپتا

تارکین وطن کو یورپ لے جانے والی ایک کشتی لیبیا کے ساحل پر ڈوب گئی، جس کے نتیجے میں تقریباً 40 افراد ہلاک یا لاپتا ہوگئے ہیں۔

یہ اطلاع دیتے ہوئے، اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے منگل کے روز مزید کہا کہ تقریباً 60 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔

ادارے کے ترجمان، چارلی یکسلی نے ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ ’’المناک خبر آ رہی ہے جس میں لیبیا کے ساحل کے قریب سمندر میں کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں ممکنہ طور پر انسانی جانوں کا کافی نقصان ہوا ہے‘‘۔ انھوں نے کہا کہ ابھی تفصیل واضح نہیں۔

ترجمان نے کہا کہ ’’تقریباً 60 افراد کو بچا لیا گیا اور ساحل واپس پہنچا دیا گیا ہے۔ کم از کم 40 افراد ہلاک ہوگئے ہیں یا لاپتا ہیں‘‘۔

لیبیا کے ساحلی محافظوں کے ترجمان، ایوب قاسمی نے کہا ہے کہ خمص شہر سے تقریباً نو میل دور واقع ساحل پر پانچ تارکین وطن کی لاشیں ملی ہیں، جب کہ 65 تارکین وطن کو بچا لیا گیا ہے۔


قاسم نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے تین کا تعلق مراکش جب کہ ایک ایک کا تعلق سوڈان اور صومالیہ سے تھا۔ اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین نے کہا ہے کہ بچ جانے والوں میں سے زیادہ تر سوڈانی ہیں، جب کہ دیگر مصر، مراکش اور تیونیسیا کے شہری ہیں۔
سمندری سفر کے قابل نہ ہونے اور کشتی کی گنجائش سے زیادہ افراد سوار کیے جانے کی وجہ سے اٹلی پہنچنے کی کوشش کرتے ہوئے لیبیائی ساحل کے پاس متعدد تارکین وطن ہلاک ہوتے ہیں۔ گذشتہ ہفتے، 100سے زائد افراد ہلاک ہوئے؛ جب کہ گذشتہ ماہ ایک اور کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں تقریباً 250 افراد ہلاک ہوئے۔
حالیہ برسوں کے دوران لاکھوں افراد نے شمالی افریقہ سے یورپ جانے کی کوشش کی جن میں سے ہر سال وسطی بحیرہ روم میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔

لیبیا سے انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کو ناکام بنانے کے لیے یورپی حمایت سے کی جانے والی کوشش کے نتیجے میں 2017ء کے وسط سے تارکین وطن کے سمندری سفر میں کافی کمی واقع ہوئی ہے۔
یو این ایچ سی آر کی رپورٹ کے مطابق، اس سال گذشتہ ہفتے تک، لیبیا کے ساحلی محافظوں نے تقریباً 5400 تارکین وطن کو پکڑ لیا گیا یا سمندر میں ڈوبنے سے بچایا ہے۔
اٹلی کی وزارت داخلہ کے مطابق، یکم جنوری سے اب تک 4862 تارکین وطن اطالوی ساحلوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔