’پاكستان میں ایک نئی صبح كا آغاز ہو چكا ہے، جہاں ایک مضبوط پارلیمان، آزاد عدلیہ، آزاد میڈیا اور متحرک سول سوسائٹی موجود ہے‘
نیو یارک —
وزیر اعظم نواز شریف نے كہا ہے كہ پاكستان میں ایک نئی صبح كا آغاز ہو چكا ہے، جہاں ایک مضبوط پارلیمان، آزاد عدلیہ، آزاد میڈیا اور متحرک سول سوسائٹی موجود ہے۔
جمعے کو اقوام متحدہ كی جنرل اسمبلی سے خطاب كے آغاز میں، نواز شریف نے كہا كہ پاكستان بھارت كے ساتھ سنجیدہ اور نتیجہ خیز مذاكرات كے لیے تیار ہے اور وہ اپنے بھارتی ہم منصب، منموہن سنگھ سے ملاقات كے منتظر ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت نے ہتھیاروں كی دوڑ میں بے حد وسائل ضائع كیے، جِنھیں لوگوں كی معاشی حالت بہتر بنانے كے لیے استعمال كیا جاسكتا تھا۔ اُن کے بقول، ہمارے پاس ابھی بھی یہ موقع ہے کہ پاكستان و بھارت اكٹھے ترقی كر سكتے ہیں۔
افغانستان پر بات كرتے ہوئے، پاكستانی وزیر اعظم كا كہنا تھا كہ پاكستان افغان قیادت كےزیر ِانتظام امن عمل كی حمایت كرتا ہے۔
اُن کے بقول، ’ہم علاقائی تجارت، توانائی اور مواصلات کےمضبوط ’کوریڈورز‘ قائم كرنے اور اقتصادی تعاون کے لئے افغانستان کے ساتھ مل کر کام کریں گے‘۔
دہشت گردی كے خلاف جنگ كا حوالہ دیتے ہوئے، نواز شریف نے كہا كہ گزشتہ 12 سالوں میں پاكستان نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں۔
اس سلسلے میں، اُنھوں نے کہا کہ 8000 سکیورٹی اہل کاروں کے علاوہ 40000قیمتی شہری جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔
امریكی ڈرون حملوں كے معاملے پر بات كرتے ہوئے، نواز شریف نے كہا كہ دہشت گردی کے خلاف جنگ بین الاقوامی قانون کے دائرے میں لڑی جانی چاہیئے۔
اُن کے بقول، پاکستان کے سرحدی علاقوں میں مسلح ڈرون کا استعمال ہماری علاقائی سالمیت کی مسلسل خلاف ورزی ہے۔ اس كے نتیجے میں معصوم شہریوں کی جانیں جاتی ہیں، اور اس كے باعث، پاكستان سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کی كوششوں كو نقصان پہنچتا ہے۔
یاد رہے كہ امریكہ ڈروں حملوں كو دہشت گردی كے خلاف جنگ میں ایک اہم ہتھیار قرار دیتا ہے۔
وزیر اعظم نواز شریف نے جمعے كی شام نیو یارک میں مقیم پاكستانی امریكیوں سے بھی ملاقات كی، جبكہ بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ كے ساتھ نواز شریف كی ملاقات اتوار كو ناشتے پر متوقع ہے، جِس كی میزبانی پاکستانی وزیر اعظم كریں گے۔
جمعے کو اقوام متحدہ كی جنرل اسمبلی سے خطاب كے آغاز میں، نواز شریف نے كہا كہ پاكستان بھارت كے ساتھ سنجیدہ اور نتیجہ خیز مذاكرات كے لیے تیار ہے اور وہ اپنے بھارتی ہم منصب، منموہن سنگھ سے ملاقات كے منتظر ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت نے ہتھیاروں كی دوڑ میں بے حد وسائل ضائع كیے، جِنھیں لوگوں كی معاشی حالت بہتر بنانے كے لیے استعمال كیا جاسكتا تھا۔ اُن کے بقول، ہمارے پاس ابھی بھی یہ موقع ہے کہ پاكستان و بھارت اكٹھے ترقی كر سكتے ہیں۔
افغانستان پر بات كرتے ہوئے، پاكستانی وزیر اعظم كا كہنا تھا كہ پاكستان افغان قیادت كےزیر ِانتظام امن عمل كی حمایت كرتا ہے۔
اُن کے بقول، ’ہم علاقائی تجارت، توانائی اور مواصلات کےمضبوط ’کوریڈورز‘ قائم كرنے اور اقتصادی تعاون کے لئے افغانستان کے ساتھ مل کر کام کریں گے‘۔
دہشت گردی كے خلاف جنگ كا حوالہ دیتے ہوئے، نواز شریف نے كہا كہ گزشتہ 12 سالوں میں پاكستان نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں۔
اس سلسلے میں، اُنھوں نے کہا کہ 8000 سکیورٹی اہل کاروں کے علاوہ 40000قیمتی شہری جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔
امریكی ڈرون حملوں كے معاملے پر بات كرتے ہوئے، نواز شریف نے كہا كہ دہشت گردی کے خلاف جنگ بین الاقوامی قانون کے دائرے میں لڑی جانی چاہیئے۔
اُن کے بقول، پاکستان کے سرحدی علاقوں میں مسلح ڈرون کا استعمال ہماری علاقائی سالمیت کی مسلسل خلاف ورزی ہے۔ اس كے نتیجے میں معصوم شہریوں کی جانیں جاتی ہیں، اور اس كے باعث، پاكستان سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کی كوششوں كو نقصان پہنچتا ہے۔
یاد رہے كہ امریكہ ڈروں حملوں كو دہشت گردی كے خلاف جنگ میں ایک اہم ہتھیار قرار دیتا ہے۔
وزیر اعظم نواز شریف نے جمعے كی شام نیو یارک میں مقیم پاكستانی امریكیوں سے بھی ملاقات كی، جبكہ بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ كے ساتھ نواز شریف كی ملاقات اتوار كو ناشتے پر متوقع ہے، جِس كی میزبانی پاکستانی وزیر اعظم كریں گے۔