اوباما، ریپبلکنز ملاقات کا نتیجہ غیر یقینی

ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر جان بینر اور اکثریتی رہنما ایرک کینٹر (فائل فوٹو)

وائٹ ہاؤس کے مطابق مسٹر اوباما کی ریپلکنز کے ساتھ ’’اچھی ملاقات‘‘ ہوئی البتہ مستقبل کے ممکنہ لائحہ عمل سے متعلق بات چیت کے بعد ’’کسی مخصوص پختہ ارادے‘‘ کا اظہار نہیں کیا گیا۔
امریکہ کے صدر براک اوباما اور ایوانِ نمائندگان کے ریپبلکن اسپیکر جان بینر کے مابین امریکی قرض کی حد میں عارضی اضافے کی تجویز پر جمعرات کو ہونے والے مذاکرات کا کوئی حتمی نتیجہ نہیں نکلا۔ اگرچہ کوئی پیش رفت نہیں ہوئی لیکن طرفین نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

بینر اور ایوانِ نمائندگان کے 19 ریپبلکن ارکان ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کیے بغیر وائٹ ہاؤس سے روانہ ہو گئے تھے۔

کیپیٹل ہل پہنچنے کے بعد ریپبلکن رہنماؤں نے آپس میں مزید بات چیت کی۔ ایوان کے اکثریتی رہنما ایرک کینٹر نے مسٹر اوباما کے ساتھ ملاقات کو ’’انتہائی مفید‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے کئی چیزیں واضح ہوئیں۔

ادھر اسپیکر بینر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں مذاکرات کو ’’مفید اور سود مند‘‘ قرار دیا گیا۔ بیان کے مطابق طرفین نے بات چیت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا جب کہ ایوانِ نمائندگان کے ریپبلکن اراکین نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات کا عزم رکھتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ مسٹر اوباما کی ریپبلکنز کے ساتھ ’’اچھی ملاقات‘‘ ہوئی۔ البتہ بیان میں کے مطابق مستقبل کے ممکنہ لائحہ عمل سے متعلق بات چیت کے بعد ’’کسی مخصوص پختہ ارادے‘‘ کا اظہار نہیں کیا گیا۔

بیان کے مطابق صدر اوباما حزب اقتدار و اختلاف کے قانون سازوں کے ساتھ مسلسل پیش رفت کے خواہش مند ہیں اور اُن کا ہدف ’’رقوم کی ادائیگی یقینی بنانا، حکومت کی بحالی معیشت کے فروغ، روزگار کے نئے موقعوں کی فراہمی اور متوسط طبقے کو مضبوط بنانے کے عمل پر واپسی ہے۔‘‘

تاہم حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کے خاتمے یا قرض کی حد کے سلسلے میں پیش رفت سے متعلق کوئی فوری اشارہ نہیں ملا۔ شٹ ڈاؤن کا آغاز ہوئے 10 روز ہو چکے ہیں۔

اس سے قبل ایوانِ نمائندگان کے ریپبلکن ارکان نے ملک کے قرضے کی حد کو چھ ہفتوں کے لیے توسیع دینے کی تجویز پیش کی تھی۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ اقدام بجٹ سے متعلق وسیع تر معاملات پر ’’نیک نیتی سے مذاکرات‘‘ کی راہ ہموار کرے گا۔