اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے حمص کے پرانے شہر سے انسانی بنیادوں پر سویلنز آبادی کے انخلا اور تقریباً 2500 افراد کی امداد کرنے کی اجازت دیے جانے کو ’ایک خوش آئند خبر‘ قرار دیا ہے
واشنگٹن —
اقوام متحدہ نے شام سے آنے والی اِن خبروں کا خیرمقدم کیا ہے کہ جن میں کہا گیا ہے کہ اس سمجھوتے پر اتفاق ہوگیا ہے، جس کے تحت شہریوں کو حمص کے کچھ زیر محاصرہ علاقوں سے جانے کی اجازت ہوگی۔
اقوام متحدہ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر امدادی کام پر مامور رابطہ کار، ولیری اموس نے بتایا ہے کہ انسانی بنیادوں پر حمص کے پرانے شہر سے سویلنز آبادی کے انخلا اور تقریباً 2500 افراد کی امداد کی اجازت ملنا ایک خوش آئند خبر ہے۔
جمعرات کے روز ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ اور انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے اُس کے ساجھے داروں نے خوراک، ادویات اور دیگر اشیا کی پیشگی رسد فراہم کر دی ہے، جب کہ محفوظ گزرگاہ کی یقین دہانی ہو جانے کے بعد، وہ امدادی اشیا کی فراہمی کا کام شروع کر دیں گے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے اُس سمجھوتے کی تصدیق نہیں کی، جس کے بارے میں جمعرات کو شام کے سرکاری میڈیا پر جاری ہونے والی رپورٹوں میں ذکر کیا گیا تھا۔ ترجمان نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ سمجھوتے پر بحث جاری ہے۔
ایک برس سے زائد عرصے سے، حمص کا پرانا شہر انسانی بنیادوں پر کی جانے والی امداد کے لیے بند رہا ہے۔
ملک کی ’صنعا‘ نیوز ایجنسی نے خبر دی ہے کہ حکومت اور اقوام متحدہ کے درمیان طے پانے والے ایک سمجھوتے پر دستخط ہوگئے ہیں، جس کے تحت پرانے شہر میں مقیم کچھ باسیوں کو انخلا کی اجازت مل جائے گی۔
خبر رساں ادارے نے کہا ہے کہ سمجھوتے میں ’بے گناہ سویلنز‘، جِن میں خواتین، بچے، عمر رسیدہ افراد اور زخمی شامل ہوں گے۔ فوری طور پر، یہ واضح نہیں ہو پایا آیا مرد حضرات کو کیا نرمی دی جائے ہوگی۔
سنہ 2011، میں، جب شام کی خانہ جنگی بھڑک اٹھی تھی، اب تک 130،000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ 95 لاکھ افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔
حکومت شام اور حزب مخالف وفود نے حالیہ دِنوں کے دوران جنیوا امن مذاکرات میں حمص میں سویلنز کی صورتِ حال پر گفتگو کی۔
ایک اور خبر کے مطابق، اقوام متحدہ نے شام کی حکومت پر زور دیا ہے کہ تلف کیے جانے کی غرض سے، وہ ملک میں موجود کیمیائی مواد کو حوالے کرنے کا کام تیز کرے۔
جمعرات کو ایک بیان میں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام سے کہا کہ وہ اپنے وعدے کا پاس رکھتے ہوئے، کیمیائی مواد روانہ کرنے کے کام میں تیزی لائے، تاکہ ’متعلقہ کیمیائی مواد‘ کو تلف کیا جائے۔
اقوام متحدہ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر امدادی کام پر مامور رابطہ کار، ولیری اموس نے بتایا ہے کہ انسانی بنیادوں پر حمص کے پرانے شہر سے سویلنز آبادی کے انخلا اور تقریباً 2500 افراد کی امداد کی اجازت ملنا ایک خوش آئند خبر ہے۔
جمعرات کے روز ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ اور انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے اُس کے ساجھے داروں نے خوراک، ادویات اور دیگر اشیا کی پیشگی رسد فراہم کر دی ہے، جب کہ محفوظ گزرگاہ کی یقین دہانی ہو جانے کے بعد، وہ امدادی اشیا کی فراہمی کا کام شروع کر دیں گے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے اُس سمجھوتے کی تصدیق نہیں کی، جس کے بارے میں جمعرات کو شام کے سرکاری میڈیا پر جاری ہونے والی رپورٹوں میں ذکر کیا گیا تھا۔ ترجمان نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ سمجھوتے پر بحث جاری ہے۔
ایک برس سے زائد عرصے سے، حمص کا پرانا شہر انسانی بنیادوں پر کی جانے والی امداد کے لیے بند رہا ہے۔
ملک کی ’صنعا‘ نیوز ایجنسی نے خبر دی ہے کہ حکومت اور اقوام متحدہ کے درمیان طے پانے والے ایک سمجھوتے پر دستخط ہوگئے ہیں، جس کے تحت پرانے شہر میں مقیم کچھ باسیوں کو انخلا کی اجازت مل جائے گی۔
خبر رساں ادارے نے کہا ہے کہ سمجھوتے میں ’بے گناہ سویلنز‘، جِن میں خواتین، بچے، عمر رسیدہ افراد اور زخمی شامل ہوں گے۔ فوری طور پر، یہ واضح نہیں ہو پایا آیا مرد حضرات کو کیا نرمی دی جائے ہوگی۔
سنہ 2011، میں، جب شام کی خانہ جنگی بھڑک اٹھی تھی، اب تک 130،000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ 95 لاکھ افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔
حکومت شام اور حزب مخالف وفود نے حالیہ دِنوں کے دوران جنیوا امن مذاکرات میں حمص میں سویلنز کی صورتِ حال پر گفتگو کی۔
ایک اور خبر کے مطابق، اقوام متحدہ نے شام کی حکومت پر زور دیا ہے کہ تلف کیے جانے کی غرض سے، وہ ملک میں موجود کیمیائی مواد کو حوالے کرنے کا کام تیز کرے۔
جمعرات کو ایک بیان میں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام سے کہا کہ وہ اپنے وعدے کا پاس رکھتے ہوئے، کیمیائی مواد روانہ کرنے کے کام میں تیزی لائے، تاکہ ’متعلقہ کیمیائی مواد‘ کو تلف کیا جائے۔