اقوامِ متحدہ: طالبان کے مستقل مندوب کے تقرر کا معاملہ ملتوی، سابق حکومت کے سفیر ہی نمائندگی کریں گے

افغانستان میں طالبان اور میانمار میں فوجی جنتا کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد ان نئی حکومتوں نے اقوامِ متحدہ میں ان ممالک کے مندوبین کے اختیار اور ساکھ پر سوالات اٹھائے تھے۔ (فائل فوٹو)

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان اور میانمار کی فوجی جنتا کی نمائندگی کرنے کے لیے کارروائی کو مزید مؤخر کر دیا ہے۔

جنرل اسمبلی کی رکنیت دنیا کے 193 ممالک اور خطوں کے پاس ہے۔ اس کی کریڈنشل کمیٹی نے گزشتہ ہفتے آگاہ کیا تھا کہ وہ طالبان اور فوجی جنتا کی اس فورم میں ان کے ممالک کی نمائندگی کی درخواستوں پر کارروائی ملتوی کر رہی ہے۔

پیر کو کریڈینشل کمیٹی کے اس فیصلے کی حمایت جنرل اسمبلی نے بھی کی ہے۔ اس فیصلے سے افغانستان اور میانمار کی سابقہ حکومتوں کے مقرر کردہ نمائندے ہی ان ممالک کی نمائندگی کریں گے۔

افغانستان میں طالبان اور میانمار میں فوجی جنتا کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد نئی حکومتوں نے اقوامِ متحدہ میں سابقہ مندوبین کے اختیار اور ساکھ پر سوالات اٹھائے تھے۔

طالبان نے اگست میں افغان حکومت کو اقتدار سے بے دخل کیا تھا اور اس کے بعد اقوامِ متحدہ میں صدر غنی کی حکومت کے نامزد کردہ مندوب غلام اسحٰق زئی کی ساکھ پر سوالات اٹھائے تھے۔

طالبان کی حکومت نے غلام اسحٰق زئی کی جگہ سہیل شاہین کو افغانستان کا مستقل مندوب نامزد کیا تھا۔ سہیل شاہین امریکہ سے قطر میں ہونے والے مذاکرات میں طالبان کے ترجمان تھے۔

میانمار میں فوج نے رواں برس فروری میں بغاوت کرتے ہوئے حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس فوجی حکومت کو فوجی جنتا کا نام دیا جا رہا ہے۔ اس فوجی جنتا نے اقوامِ متحدہ میں میانمار کے مندوب کیو موئے تن کو تبدیل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا کیوں کہ وہ میانمار میں آنگ سان سوچی کی حکومت کے خاتمے کے لیے ہونے والی فوجی بغاوت کی کھلے الفاظ میں مخالفت کرتے رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق میانمار کی فوجی جنتا کے مقرر کردہ وزیرِ خارجہ وونا مائونگ لوئن نے جولائی میں کہا تھا کہ کیو موئے تن کو ان کے اختیارات سے تجاوز اور تفویض کردہ فرائض کی انجام دہی میں غفلت پر معطل کیا جاتا ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

'عالمی برادری کو یہ حقیقت ماننی پڑے گی کہ طالبان حکومت کر رہے ہیں'

فوجی جنتا نے آرمی میں 26 سال خدمات انجام دینے والے اوونگ تھوریئن کو اقوامِ متحدہ میں میانمار کا مندوب مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کی کریڈینشل کمیٹی کے حالیہ فیصلے سے افغانستان کے طالبان اور میانمار کی فوجی جنتا کی عالمی سطح پر خود کو تسلیم کرانے کی کوشش کو ایک بڑی رکاوٹ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

دوسری جانب کریڈینشل کمیٹی کے حالیہ فیصلے سے اقوامِ متحدہ میں افغانستان اور میانمار کی سابقہ حکومتوں کے مقرر کردہ مستقل نمائندوں کی حیثیت اور اختیار پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

کریڈنشل کمیٹی کے ارکان میں امریکہ، روس، چین، بہاماس، بھوٹان، چلی، نمیبیا، سیرالیون اور سوئیڈن شامل ہیں۔

’اے پی‘ کے مطابق سوئیڈن کی اقوامِ متحدہ میں مندوب انا انیستروم نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ گزشتہ ہفتے کریڈینشل کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ نہیں کیا گیا کہ آئندہ اجلاس کب ہوگا۔

انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ مذکورہ دونوں ملکوں کی سابقہ حکومتوں کے مندوبین کے حوالے سے فیصلہ کب تک برقرار رہے گا۔

اس رپورٹ میں کچھ مواد خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لیا گیا ہے۔