اس معاملے کے توڑ کے لیے کہ شدت پسند پُرتشدد کارروائیوں کے لیے لوگوں کو کس طرح اپنی جانب متوجہ اور بھرتی کرتے ہیں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے استدعا کی ہے کہ انسداد دہشت گردی کی کمیٹی ایک بین الاقوامی طریقہ ٴکار وضع کرنے کی تجویز پیش کرے۔
کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ 30 اپریل 2017ء تک اپنی سفارشات پیش کرے۔
یہ تجویز 15 رُکنی کونسل کی جانب سے کوششوں میں تیزی لانے کا ایک حصہ ہے، تاکہ دہشت گرد گروپوں سے لاحق بڑھتے ہوئے خدشات سے کس طرح سے نمٹا جائے، جس میں خودساختہ داعش، بوکو حرام اور القاعدہ شامل ہیں۔
سماجی میڈیا کا بڑھتا ہوا استعمال
بدھ کے روز منعقدہ اپنے اجلاس میں، کونسل کے ارکان نے اس معاملے پر دھیان مرکوز رکھا کہ دہشت گرد خاص طور پر نوجوانوں کو اپنی جانب مائل کرنے کے لیے اور بھرتی کے لیے پروپیگنڈہ کو تیز کرنے کے لیے، انٹرنیٹ اور سماجی میڈیا کا کیسے سہارا لیتے ہیں۔
برطانوی سفیر میتھو راکرافٹ نے کہا کہ داعش کی جانب سے ’’اِسے ( انٹرنیٹ کو) ہائی جیک کیا جا چکا ہے تاکہ داعش کے قابل نفرت پیغامات کو پھیلایا جائے، جب کہ اس سے قبل ایسا کیا جانا ممکن نہ تھا، جب کہ رسائی کے لیے ’آڈئینس‘ میسر ہوتا ہے جب کہ پہلے یہ مخاطب کیے جانے والوں تک ایسی رسائی ممکن نہ تھی۔‘‘
تاہم، اُنھوں نے اور دیگر شرکا نےانٹرنیٹ اور سماجی میڈیا کے پلیٹ فارمز مثال کے طور پر فیس بک اور ٹوئٹر کی جانب دھیان مرکوز کرایا، جنھیں انتہا پسندانہ آواز کو دبانے کے لیے بہترین آلہ کار کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
امریکی سفیر سمنتھا پاور نے کہا کہ ’’بذاتِ خود انٹرنیٹ خطرے کا باعث نہیں۔ حالانکہ، اس پر داعش جھوٹ اور پروپیگنڈہ بھی چھاپ سکتا ہے، اس میں غلط تاثر کو غلط کہنے کی صلاحیت بھی ہے، جب کہ نئے خیالات پیش کیے جاسکتے ہیں، جب کہ رواداری کی باتیں بھی شامل کی جاسکتی ہیں، جنھیں پیش کرنے والے کم نہیں ہیں‘‘۔
چین کے ایلچی لیو جوئی نے بھی انٹرنیٹ پر سخت ضابطے لاگو کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں اُن ذرائع کو ختم کردینا چاہیئے جس کی مدد سے دہشت گرد نظریات فروغ پاتے ہیں‘‘۔ اُنھوں نے انٹرنیٹ اور سماجی میڈیا کے اِن دو پلیٹ فارمز کی مثال دیتے ہوئے، بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ ایسے اقدامات کریں، جن میں انٹرنیٹ پر سخت نگرانی کا عمل بھی شامل ہو، تاکہ دہشت گرد لوگوں کی بھرتی، مالی اعانت، منصوبہ سازی یا دہشت گرد سرگرمیاں کرنے کی غرض سے آڈیو یا وڈیو مواد جاری کرسکیں۔
آزادی صحافت
اقوام متحدہ کے معاون سکریٹری جنرل، جان الیسن نے کونسل کو بتایا کہ’’آزاد صحافت کو یقینی بنا کر ہی دہشت گرد تاثرات کا قلع قمع کیا جاسکتا ہے‘‘۔
بدھ کے روز کے اس مباحثے پر مشتمل اجلاس کی صدارت مصر نے کی، جو اس ماہ کے لیے کونسل کا صدر ہے۔ مصر میں غیر سرکاری تنظیموں اور میڈیا اداروں کے خلاف کارروائی پر، بین الاقوامی سطح پر مصر کو نکتہ چینی کا ہدف بنایا جا رہا ہے۔
مصر کے وزیر خارجہ، سمیع شُکری نے مصر میں صحافیوں کی گرفتاری اور اُنھیں درپیش مشکلات کے بارے میں اخباری نمائندوں کی جانب سے سوالات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’ملک میں متعدد صحافتی ادارے ہیں، جن میں غیر جانبدار ادارے بھی ہیں، اور حکومت کی تحویل میں کام کرنے والے ادارے بھی، جو مکمل طور پر آزاد ہیں اور اپنی رائے اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں‘‘۔