رقہ میں 50 ہزار شہری پھنسے ہوئے ہیں، اقوام متحدہ

ایک امریکی فوجی رقہ کے قریب ایک بھاری مشین گن کے ساتھ ڈیموکریٹک فورسز کی مدد کر رہا ہے۔ شام میں ایک ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔ 26 جولائی 2017

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی امداد سے متعلق شعبے کی  سربراہ ارسلا مولر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ صورت حال بہت خطرناک اور مخدوش ہے

اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ اس وقت شام کے شہر رقہ میں، جسے داعش نے اپنا خود ساختہ دارالخلافہ بنا رکھا ہے، عسکریت پسندوں اور مقامی فورسز کے درمیان جاری شدید لڑائیوں میں 20 سے 50 ہزار عام شہری پھنسے ہوئے ہیں۔ مقامی فورسز کو امریکی سرپرستی حاصل ہے۔

جمعرات کے روز اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی امداد سے متعلق شعبے کی سربراہ ارسلا مولر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ صورت حال بہت خطرناک اور مخدوش ہے اور ان لوگوں کے پاس وہاں سے نکلنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔

ملر کا کہنا تھا کہ شدید لڑائیوں اور فضائی حملوں کی زد میں آکر درجنوں شہری مارے گئے ہیں اور 30 ہزار سے زیادہ لوگوں کو اپنی جانیں بچانے کے لیے شہر چھوڑنا پڑا ہے۔

شام کی حکومت مخالف قوت سیرین ڈیموکریٹک فورسز نے ، جس میں کرد، عرب اور مسیحی جنگجو شامل ہیں، امریکی سرپرستی میں رقہ کو آزاد کرانے کی کارروائی 6 جون کو شروع کی تھی۔ انہیں امریکی قیادت کے اتحاد کی جانب سے فضائی مدد حاصل تھی۔

شام میں انسانی ہمددردی کی صورت حال پر اپنی ماہانہ رپورٹ میں اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ شہر کے اندر کی صورت حال بہت مخدوش ہے ۔ شہری فضائی حملوں اور زمینی گولہ بارے سے مارے جا رہے ہیں۔ خوراک اور ادویات کی قلت ہے اور دکانیں اور تندور بدستور بند ہیں ۔