کرونا بحران نے بچوں کی صحت، تعلیم تک رسائی اور ان کی زندگی میں ترقی کے امکانات کو بری طرح متاثر کیا ہے اور اب جنوبی ایشیائی ممالک سمیت دنیا کے کئی حصوں میں لاکھوں طالبات اسکول واپس نہیں جا پائیں گی۔
اقوام متحدہ کی ایک تازہ ترین رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 کی
عالمی وبا کے دوران صحت کی سہولیات تک عدم رسائی کے نتیجے میں جنوبی ایشیا میں زچہ بچہ کی دو لاکھ 39 ہزار مزید اموات ہوئیں۔
اس کے ساتھ ساتھ غذائیت کی شدید کمی کا شکار بچوں کو حفاظتی ٹیکوں اور خوراک کی فراہمی میں بھی نمایاں کمی آئی۔
بچوں کے تعلیمی فنڈ کے ادارے یونیسیف، عالمی ادارہ صحت اور آبادی کے فنڈ کی تنظیم یو این ایف پی اے کی مشترکہ ترتیب دی گئی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا کے ممالک افغانستان، بنگلہ دیش، نیپال، بھارت، پاکستان اور سری لنکا میں اس بحران کے دوران لاک ڈاؤن کے باعث 42 کروڑ بچے اسکول سے باہر ہوگئے۔
Drastic cuts in health across South Asia due to COVID-19 have been deadly for children.It%27s vital that access to these essential services is fully restored, with all possible safety measures. @UNICEFROSA https://t.co/7l9rcYrbLM
— UNICEF (@UNICEF) March 17, 2021
سب سے زیادہ متاثر ہونے والے بچوں کا تعلق معاشرے کے غریب اور غیرمحفوظ طبقوں سے تھا۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اتنے بڑے بحران کے بعد اب 45 لاکھ طالبات کبھی بھی اسکول واپس نہیں جا سکیں گی۔ لڑکیوں کو تولیدی صحت کی معلومات اور سہولیات تک عدم رسائی کے باعث مزید مشکلات کا سامنا ہوگا۔
صحت اور تعلیم کی سہولیات کے فقدان کے علاوہ ان ملکوں کے معاشروں میں کم عمری کی شادیوں کے رجحان میں اضافہ ہونے کا اندیشہ ہے۔
Across virtually every key measure of childhood progress has gone backward, latest data show as #COVID19 pandemic declaration hits one-year markhttps://t.co/DPPFzhL8KI
— UNICEF Media (@UNICEFmedia) March 11, 2021
اس سے قبل ایک اور رپورٹ میں یونیسیف نے کہا تھا کہ دنیا بھر میں کرونا کے پھیلاؤ کے ایک سال کے دوران بچوں کی سطح پر غربت میں پندرہ فیصد اضافہ ہوا ۔ یوں مزید 16 کروڑ بچے غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزاریں گے۔
عالمی سطح پر 16 کروڑ سے زائد بچے پورا سال اسکول نہ جا پائے اور اسکولوں کے بند ہونے کے دوران ہر تین میں سے ایک بچے کو گھر بیٹھ کر آن لائین تعلیم کی سہولت میسر نہ ہوئی۔