اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تعزیراتی کمیٹی نے کالعدم تنظیم ’جیش محمد‘ کے سربراہ مسعود اظہر کا نام آج بدھ کے روز دہشت گردوں کی عالمی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔
اس سے قبل امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے گزشتہ فروری میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تعزیراتی کمیٹی سے مسعود اظہر کو بلیک لسٹ کرنے اور اُن کے سفر پر پابندی سمیت جائیداد ضبط کرنے کی درخواست کی تھی۔ تاہم چین کی مخالفت کے باعث اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا تھا۔
چین نے اس سے قبل 2016 اور 2017 میں بھی مسعود اظہر پر پابندی لگنے کے اقدام کو روک دیا تھا۔
ماضی میں چین کی مخالف کی وجہ سے مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے کی چار کوششیں کامیاب نہیں ہو سکی تھیں۔
تاہم بدھ کو چین نے مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے کی تجویز پر اپنے تکنیکی التوا کو ختم کر دیا، جس کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تعزیراتی کمیٹی نے مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دے دیا۔
مسعود اظہر کا نام اقوام متحدہ کے نامزد دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرانے کے لیے بھارت کو پلوامہ حملے میں ان پر الزام واپس لینا پڑا جسے پاکستان اپنی ایک بڑی سفارتی کامیابی قرار دے رہا ہے۔ کئی بھارتی لیڈروں نے بھی اس پر سوال اٹھائے ہیں۔ کشمیری رہنما اور بھارتی کنٹرول کے کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں اس جانب اشارہ کیا ہے۔
Is this true that the listing of #MasoodAzhar as a global terrorist was only possible because all references to Pulwama & terrorism in Kashmir were dropped? https://t.co/lOdkGfENDr
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) May 1, 2019
عمر عبداللہ نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ایک علامتی کامیابی کے لیے سیکورٹی فورسز کی قربانیوں کو دریا برد کر دیا گیا۔
No mention of terror in Kashmir & no mention of Pulwama. It’s amazing how quickly the sacrifices of the CRPF men were sold down the river to get a symbolic win. https://t.co/Y9bStsF6QC
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) May 1, 2019
جب کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ کے اس اقدام کو دہشت گردی کے خلاف بھارت کی جنگ میں ایک بڑی فتح قرار دیا ہے۔
Today is a day that would make every Indian proud! I thank the global community and all those who believe in humanitarian values for their support. India’s fight against terror will continue. We will work towards peace and brotherhood in our planet. pic.twitter.com/U7vzgfjZPx
— Chowkidar Narendra Modi (@narendramodi) May 1, 2019
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کشیمریوں کی جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے اس اقدام کو پاکستان کی ایک بڑی سفارتی فتح قرار دیا ہے۔
Huge victory for Pak Diplomacy at the UN...as superpowers recognise #Kashmirstruggle —paradigm shift in their stance on this basic conflict shows post #Pulwama India suffered irreparable loss of reputation in the world arena.Kudos to all Pak diplomats for their tireless efforts
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 1, 2019
کئی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اصل میں یہ چین کی سفارتی کامیابی ہے جسے پاکستان اور بھارت اپنی اپنی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کی طرف سے مسعود اظہر کو بلیک لسٹ کرنے کے بعد ان کے اثاثے منجد کرنے سمیت ان پر اسلحہ کی خرید و فروخت اور سفری پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ سے تعزیراتی کمیٹی کے تکنیکی معاملات کا احترام کیا ہے۔ تاہم ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ تعزیراتی کمیٹی کے پلیٹ فارم کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔
امریکہ کا ردعمل
امریکہ نے اقوام متحدہ کی جانب سے مولانا مسعود اظہر کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے اقدام کی تعریف کی ہے۔
قومی سیکورٹی کونسل کے ترجمان 'گیرٹ مارکس' کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے فروری میں بھارت کے علاقے پلوامہ حملے میں ملوث مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دیا ہے۔ امریکہ اس اقدام کی تائید کر تا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ اس عمل سے پاکستان میں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کی عالمی کوششوں کو فائدہ پہنچے گا۔ اس اقدام سے جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام آئے گا۔