امن تعمیر و ترقی سے مشروط ہے: بان کی مون

اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ وہ تسلسل سے یہ بات کہتے آئے ہیں کہ ہتھیاروں سے لیس ڈرون کا استعمال کسی بھی دوسرے ہتھیار کی طرح بین الاقوامی قوانین کے تابع ہونا چاہیئے۔
اقوامِ متحدہ کے سربراہ نے تنازعات کو لڑائی کی شکل اختیار کرنے سے محفوظ رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پائیدار امن تعمیر و ترقی سے مشروط ہے۔

اسلام آباد میں نیشنل یونیورسٹی فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے مرکز برائے بین الاقوامی امن و استحکام کا افتتاح کرنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بان کی مون نے کہا کہ اقوامِ متحدہ دوبارہ سے سفارت کاری اور ثالثی پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ کسی بھی جگہ پر بحرانی صورتِ حال کے اثرات نظر آنے پر عالمی تنظیم 72 گھنٹوں میں وہاں اپنے تجربہ کار ثالث بھیجنے کی اہل ہو چکی ہے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی توثیق کردہ کارروائیوں میں پیش رفت اور ان میں شامل فوجیوں کے تحفظ کے لیے مختلف طریقوں پر عمل درآمد کے علاوہ جدید ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے، جن میں بغیر ہوا باز کے طیارے یا ڈرون بھی شامل ہیں۔

بان کی مون کے مطابق حملے کرنے کی صلاحیت نا رکھنے والے ڈرون محض ’’محوِ پرواز کیمرے‘‘ ہوتے ہیں، لیکن ہتھیاروں سے لیس ایسے طیارے ’’ایک مختلف معاملہ‘‘ ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ وہ تسلسل سے یہ بات کہتے آئے ہیں کہ ہتھیاروں سے لیس ڈرون کا استعمال کسی بھی دوسرے ہتھیار کی طرح بین الاقوامی قوانین کے تابع ہونا چاہیئے۔

’’یہ اقوامِ متحدہ کا انتہائی واضح موقف ہے۔ غلطیوں اور شہری ہلاکتوں سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیئے۔‘‘

بان کی مون نے کہا کہ تنازعات کا سبب بننے والے عوامل خاص طور پر ظلم و جبر اور عدم مساوات سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ اُن کے بقول دنیا بھر میں وسائل ہتھیاروں پر خرچ ہو رہے ہیں جو ایسی جنگوں میں استعمال ہو رہے ہیں جو لڑی ہی نہیں جانی چاہیئں۔

’’یہ بدلنا چاہیئے۔ بجٹ میں ترجیحات عوامی ترجیحات کی نمائندہ ہونی چاہیئں ... (جیسے) تعلیم و توانائی، لوگوں کو بااختیار بنانا اور اچھے روزگار کی فراہمی۔ انسانی حقوق اور انسانیت کا احترام۔ اپنے پڑوسیوں سے تعلقات میں اضافہ۔‘‘


اقوام متحدہ کے سربراہ نے تنظیم کے امن مشنز میں پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے اظہار تشکر کیا۔

اُنھوں نے کہا کے اسلام آباد کی یونیورسٹی میں نئے مرکز کا قیام امن کے قیام میں مرکزی کردار ادا کرنے کے پاکستان کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

پاکستانی حکام کے مطابق اس وقت لگ بھگ 8,000 پاکستانی مرد و خواتین، جن میں اکثریت فوجیوں کی ہے، دنیا کے مختلف حصوں میں اقوامِ متحدہ کے امن مشنز کا حصہ ہیں۔ اب تک 136 پاکستانی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بھی ہو چکے ہیں۔

تقریب سے خطاب میں بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے قیامِ امن میں نمایاں کردار ادا کیا ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔


’’دنیا کے کسی خطے میں امن و استحکام مجموعی طور پر عالمی سلامتی میں مدد دیتے ہیں۔‘‘

جنرل کیانی نے کہا کہ موجودہ حالات میں کسی بھی جگہ عدم استحکام دیگر علاقوں تک پھیل سکتا ہے۔


منگل کی صبح اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور پاکستانی وزیرِ اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اور اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے اپنے اپنے وفود کے ہمراہ وزارتِ خارجہ میں بات چیت بھی کی۔

حکام کے مطابق ملاقات میں قیامِ امن سے متعلق پاکستان کے کردار اور اقوامِ متحدہ کی معاونت سے جاری انسانی ہمدردی کے منصوبوں پر پیش رفت کے علاوہ کشمیر میں حد بندی لائن پر بھارتی اور پاکستانی افواج میں جاری گشیدگی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ تاہم ذرائع ابلاغ کو اس سلسلے میں تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

بان کی موں نے منگل کی سہ پہر ٹیکسلا میں قائم عجائب گھر کا دورہ بھی کیا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بدھ کو پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر منعقدہ سرکاری تقریبِ پرچم کشائی میں بھی خصوصی مہمان کے طور پر شرکت کریں گے، جب کہ صدر آصف علی زرداری اور وزیرِ اعظم نواز شریف سے الگ الگ ملاقات بھی اُن کے دورے کا حصہ ہیں۔

عالمی تنظیم کے سربراہ طلوع آفتاب سے قبل دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تھے۔

بان کی مون کی پاکستان آمد ایسے وقت ہوئی ہے کہ مون سون بارشوں کے نئے سلسلے کی وجہ سے آئندہ ہفتوں کے دوران سیلاب کے باعث تباہ کاریوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، جب کہ متنازع کشمیر میں حد بندی لائن ’ایل او سی‘ پر پاک بھارت افواج کے درمیان کشیدگی بھی جاری ہے۔

سیکرٹری جنرل کے نائب ترجمان کے مطابق بان کی مون پاکستان میں آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی‘ کے سربراہ سعید علیم سے ملاقات کریں گے، جہاں اُنھیں مختلف تیاریوں کے بارے میں بریفنگ بھی دی جائے گی۔

پاکستان روانگی سے قبل نیو یارک میں سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان‘ سے گفتگو میں بان کی مون نے کہا کہ وہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کے لیے تیار ہیں۔

اُنھوں نے لائن آف کنٹرول پر جاری کشیدگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کی جانب سے اس دیرینہ مسئلے کے فوری حل کی ضرورت پر زور دیا۔

دورے کے دوران اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پاکستان کی یوم آزادی کی تقریبات میں بھی حصہ لیں گے۔