ایران اور عالمی ادارے کے درمیان مذاکرات پھر ناکام

بدھ کو استنبول میں ایران کے اعلٰی مذاکرات کار سعید جلیلی اور یورپی یونین کی خارجہ اُمور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کے درمیان بھی ملاقات ہورہی ہے۔
ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر ایرانی حکومت اور اقوامِ متحدہ کے جوہری توانائی سے متعلق ادارے کے درمیان ہونے والے مذاکرات ایک بار پھر ناکام ہوگئے ہیں۔

بدھ کو ویانا میں ایرانی حکام کے ساتھ ملاقات کےبعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے 'انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے)' کے نائب سربراہ ہرمن نکرٹس نے تصدیق کی کہ مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔

عالمی ادارے کے عہدیدار نے بتایا کہ تفصیلی مذاکرات کے باوجود فریقین کے درمیان اس معاہدے کے مسودے پر اتفاقِ رائے نہیں ہوسکا ہے جس پر گزشتہ ڈیڑھ سال سے بات چیت جاری ہے۔

ہرمن نکرٹس نے کہا کہ مذاکرات جاری رکھنے کا ان کا عزم غیر متزلزل ہے لیکن یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ اب تک اس ضمن میں کی جانے والی کوششیں کامیاب نہیں ہوئی ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال کے آغاز کے بعد سے ایرانی عہدیداروں کے ساتھ عالمی ادارے کے حکام کا مذاکرات کا یہ دسواں دور تھا جن میں ایران کی جوہری تنصیبات اور دستاویزات تک رسائی کے لیے بات چیت کی گئی۔

اقوام متحدہ کے معائنہ کار تہران کے جنوب مغرب میں پارچین کے مقام پر قائم فوجی تنصیب تک رسائی چاہتے ہیں جس کے بارے میں اُنھیں شبہ ہے کہ ایران ممکنہ طور پر اس مقام پر جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے۔

ایران کا اصرار ہے کہ پارچین صرف ایک فوجی تنصیب ہے اور اس کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

بدھ کو استنبول میں ایران کے اعلٰی مذاکرات کار سعید جلیلی اور یورپی یونین کی خارجہ اُمور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کے درمیان بھی ملاقات ہورہی ہے۔

عشائیہ پر ہونےو الی اس ملاقات میں ایران کے جوہری پروگرام پر ہونے والے عالمی مذاکرات سے منسلک دیگر اعلیٰ عہدیداران کی شرکت بھی متوقع ہے۔

کیتھرین ایشٹن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین – امریکہ، برطانیہ، روس، چین، اور فرانس - اور جرمنی پر مشتمل چھ ممالک کے گروپ 'پی 5 + 1' کی جانب سے ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کرنے والی ٹیم کی سربراہ ہیں۔

فریقین کے درمیان مذاکرات کا آخری دور رواں سال اپریل میں قازقستان میں ہوا تھا جو بے نتیجہ رہا تھا۔