|
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے ایران میں 2022 میں پھوٹنے والے ہلاکت خیز مظاہروں کی تحقیقات کرنے والے بین الاقوامی فیکٹ فائنڈنگ مشن کو جمعرات کے روز ایک سال کی توسیع دےدی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اعلیٰ ترین ادارے نے، حقائق کی تلاش کے اس تحقیقاتی مشن اور ایران سے متعلق کونسل کے خصوصی نمائندے جاوید رحمان کے مینڈیٹ کو 47 رکنی ایوان میں 8 کے مقابلے میں 24 ووٹوں سے توسیع دی جب کہ پندرہ ارکان غیر حاضر رہے۔
ادارے نے کہا کہ ایران میں” شہری، اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق سمیت، انسانی حقوق کی جاری صورت حال کی نگرانی جاری رکھنے کے لیے رحمان کے مینڈیٹ میں توسیع ضروری تھی۔”
ادارے نے حقائق کی کھوج کے مشن کو جاری رکھنے کا بھی فیصلہ کیا تاکہ اسے اپنا کام مکمل کرنے کی اجازت دی جا سکے،” جس میں اس بات کو یقینی بنانا بھی شامل ہے کہ مظاہروں کے بارےمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بڑے پیمانے پر شواہد، خاص طور پر خواتین اور بچوں کے حوالے سے، مکمل طور پر دستاویزی شکل میں دستیاب ہو، تصدیق شدہ، مضبوط اور محفوظ ہوں۔ “
ستمبر 2022 میں ایک 22 سالہ ایرانی کرد خاتو ن مہسا امینی کی موت کے بعد پھوٹنے والے وسیع پیمانے کے مظاہروں نے ایران کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس خاتون کو مبینہ طور پر اسلامی شریعت کی بنیاد پر خواتین کے لباس کے سخت اصول کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
SEE ALSO: ایران میں مہساامینی کی پہلی برسی سے قبل 8 افراد کو سزاتہران رحمان یا فیکٹ فائنڈنگ مشن کے ساتھ تعاون نہیں کرتا ہے اور انہیں ایرانی سرزمین پر جانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
قرارداد میں ایران سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ نمائندے اور بین الاقوامی تفتیش کاروں کے ساتھ مکمل تعاون کرے، اور “انہیں ملک تک بلا روک ٹوک رسائی فراہم کرے اور ان کے مینڈیٹ کو پورا کرنے کے لیے تمام ضروری معلومات فراہم کرے”
ارجنٹائن، چلی، فرانس، جرمنی، جاپان، مراکش اور امریکہ نے قرارداد کی حمایت کی۔
جن ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا وہ الجیریا، برونڈی، چین، کیوبا، اریٹیریا، انڈونیشیا، سوڈان اور ویت نام تھے۔
بنگلہ دیش، برازیل، بھارت، ملائیشیا، قطر، جنوبی افریقہ اور متحدہ عرب امارات نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
انسانی حقوق کونسل کا 55 واں اجلاس جمعہ کو ختم ہو رہا ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)