اقوامِ متحدہ نے مشرقِ وسطیٰ میں فلسطینی مہاجرین کے کیمپوں میں کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیشِ نظر نو کروڑ 50 لاکھ ڈالرز کی اپیل کی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں قائم مختلف مہاجر کیمپوں میں کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ کیوں کہ ان کیمپوں میں سماجی فاصلے برقرار رکھنا بہت مشکل ہے اور لوگوں کو صحت اور صفائی کی مناسب سہولیات بھی میسر نہیں۔
اقوامِ متحدہ کی ریلیف اور ورکس ایجنسی کے مطابق حال ہی میں ان کیمپوں میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ڈرامائی طور پر دو سو سے بڑھ کر چار ہزار تک جا پہنچی ہے۔
ایجنسی کی ترجمان تمارا الریفال کہتی ہیں کہ ان کے ادارے کی جانب سے حالیہ مہینوں میں ان پناہ گزین کیمپوں میں وائرس کا پھیلاؤ روکنے کی کوششیں کامیاب رہی ہیں۔ تاہم اب صورتِ حال بدل رہی ہے۔
تمارا کہتی ہیں کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران وائرس تیزی سے پھیلا ہے اور اب ان کیمپوں میں مصدقہ کیس 200 سے بڑھ کر چار ہزار ہو چکے ہیں۔
ادارے کا کہنا ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی مشکلات اور لوگوں کو ایک ہی جگہ پر محدود رکھنے کی وجہ سے ہوا۔
Your browser doesn’t support HTML5
ترجمان کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگ کام کاج کے لیے باہر نہیں نکل سکے اور سماجی فاصلوں پر مناسب عمل درآمد نہ ہونے سے کیسز میں اضافہ ہوا۔
اُنہوں نے کہا کہ فنڈز کی فوری دستیابی صورتِ حال کو مزید بگڑنے سے بچانے اور پناہ گزین کیمپوں میں وسائل فراہم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔
ترجمان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مہاجرین کے کیمپوں میں وائرس کے پھیلاؤ کا روکنا انتہائی ضروری ہے۔
اُن کے بقول وائرس اب اُردن اور لبنان سمیت خطے کے دیگر ممالک میں بھی پھیل رہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق یہ رقم مشرقِ وسطی کے مختلف ملکوں میں قائم کیمپوں میں مقیم 56 لاکھ فلسطینیوں کے لیے رواں سال کے آخر تک کافی ہو گی۔
اس رقم کو صحت، تعلیم اور نقد امداد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں ترجمان نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی ایجنسی کے زیر اہتمام 711 اسکولوں میں پانچ لاکھ طلبہ کو معیاری تعلیم بھی دی جاتی ہے۔