این پی ٹی کےپانچ سالہ جائزے کےلیےنیویارک میں اقوام متحدہ کےصدردفتر میں دنیا کےایک سو نوے کےقریب ممالک جمع ہیں۔ پیر سے شروع ہونےوالی یہ کانفرنس پورا مہینہ جاری رہے گی۔ کانفرنس کے پہلے دن ایران کے صدر احمدی نژاد اور امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کے درمیان الزامات کا تبادلہ ہوا۔
امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا کہ آج سے امریکہ اپنے پاس موجود تمام ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد ظاہر کر دے گا اور ساتھ ہی ان ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد بھی عوام کو بتا دی جائے گی جنہیں 1991 ءسے اب تک تباہ کر دیا گیا ہے۔
یہ اعلان وزیر خارجہ کلنٹن نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے پانچ سالہ جائزے کے آغاز پر کیا۔ پیر تین مئی سے شروع ہونے والا یہ جائزہ پورا مہینہ جاری رہے گا۔
مسز کلنٹن کا کہنا تھا کہ صدر براک اوبامہ کی انتظامیہ نے دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کا عزم کر رکھا ہے اور اس کے لیے کئی اہم قدم اٹھائے ہیں، جن میں روس کے ساتھ کیا گیا وہ معاہدہ شامل ہے جس میں سٹریجک ایٹمی ہتھیاروں کو انیس سو پچاس کی دہائی کی سطح تک کم کر دیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اپنے خطاب میں کہا کہ 2005 میں کیا گیا جائزہ ناکام ہو گیا تھا، کیونکہ اس میں ایٹمی ہتھیاروں کو کم یا ختم کرنے کے حوالے سے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے تھے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس دفعہ بہتر کارکردگی کی ضرورت ہے۔
پیر کی صبح اپنے نصف گھنٹے سے زیادہ کے خطاب میں ایران کے صدر احمدی نژاد نے زیادہ تر امریکہ، مغربی ممالک اور اسرائیل کے خلاف بیانات دیے۔ جواب میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران اس ہال میں موجود وہ واحد ملک ہے جو آئی اے ای اے کے قواعد کی پابندی نہیں کر رہا۔
ایٹمی عدم پھیلاؤ کا معاہدہ یا این پی ٹی 1970 میں شروع ہوا تھا اور ہر پانچ سال بعد اس کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس کانفرنس میں ایک سو نواسی ممالک کے مندوبین شامل ہیں جو اس معاہدے کے تین ستونوں یعنی ایٹمی ہتھیاروں میں کمی، ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے اور ایٹمی توانائی کے پرامن استعمال پر بات چیت کریں گیں۔
پاکستان اور انڈیا نے ابھی تک اس معاہدے پر دستخط نہیں کیے۔
این پی ٹی کے پانچ سالہ جائزے کے لیے نیو یارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں دنیا کے ایک سو نوے کے قریب ممالک جمع ہیں۔ پیر سے شروع ہونےوالی یہ کانفرنس پورا مہینہ جاری رہے گی