ایران مظاہروں کے دوران بچوں کے خلاف تشدد فوری بند کرے: اقوم متحدہ

فائل فوٹو: فائل - اے ایف پی کی حاصل کردہ تصویر میں ہ 19 ستمبر 2022 کو تہران میں اسلامی جمہوریہ کی "اخلاقی پولیس" کے ہاتھوں گرفتار ہونے کے بعد ہلاک ہونے والی خاتون مہسا امینی کی حمایت میں مظاہرے کے دوران موٹر سائیکلوں پر سوار ایرانی پولیس ۔

اقوام متحدہ نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں جاری احتجاج کے دوران بچوں کے خلاف تشدد کو فوراً روکے جبکہ انسانی حقوق کی چالیس سے زیادہ تنظیموں نے عالمی ادارے سے اپیل کی ہے کہ وہ تہران میں مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن پر بحث کے لیے "ہیومن رائٹس کونسل" کا ہنگامی اجلاس بلائے۔

بچوں کے حقوق کے لیے اقوام متحدہ کی کمیٹی نے احتجاج کے دوران ایرانی فورسز کے ہاتھوں بچوں کی ہلاکت اور ان پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اب تک تئیس بچے ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔

ایک بیان میں کمیٹی نے کہا کہ بچوں کو حراست میں لیا گیا اور انہیں مارا پیٹا گیا ۔ کمیٹی نے تہران کی فورسز کی جانب سے بچوں کے خلاف تشدد کو انسانی حقوق اور پر امن احتجاج کے حق کی خلاف ورزی قرار دیا۔

وائس آ ف امریکہ کی فارسی سروس کے مطابق چالیس سے زیادہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایک بیان میں کہا کہ بائیس سالہ مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کی تحویل میں ہلاکت کے بعد ملک گیر احتجاجی مظاہروں میں اب تک دو سو مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

ایران میں احتجاج: ’حکومت کے پاس مظاہرے کچلنے کی طاقت اب بھی موجود ہے‘

عالمی ادارے کی بچوں کے حقوق کی کیمٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ پولیس کے کریک ڈاون میں مرنے والے بچوں میں ایک گیارہ سالہ لڑکا شامل ہے۔ کمیٹی کے مطابق کئی بچے فائرنگ کے دوران ہلاک ہوگئے جبکہ کئی دوسرے بچے مارپیٹ کا نشانہ بننے کے بعد دم توڑ گئے۔

بچوں کے خاندانوں کے حوالے سے کمیٹی نے کہا کہ ان پر دباو ڈالا گیا کہ وہ ایرانی سیکیورٹی فورسز کو بچوں کی اموات سے بری الزمہ قرار دیں اور جھوٹے بیان دیں کہ ان کے بچوں نے خودکشی کی تھی۔

بیان کے مطابق " کمیٹی کو ان رپورٹس پر گہری تشویش ہے کہ بچوں کو ان کے سکولوں سے حراست میں لیا گیا اور انہیں بالغ لوگوں کے ساتھ قید میں رکھا گیا اور ان پر تشدد کیا گیا۔"

کمیٹی نے نوٹ کیا کہ ایران کی وزات تعلیم نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ بچوں کو "اصلاح" کے لیے"نفسیاتی مراکز" بھیجا جارہا ہے تاکہ انہیں "سماج دشمن کردار" بننے سے بچایا جاسکے۔اس سلسلے میں کمیٹی نے ان رپورٹس کا بھی حوالہ دیا جن میں کہا گیا ہے کہ بہت سے ہائی اسکول کے بچوں کو تعلیمی اداروں نے نکال دیا ہے۔

بیان میں کمیٹی نے کہا: "ہم ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کی خاص طور پر بچوں کے حقوق کے کنونشن کے تحت پابندی کرے۔ یہ(عمل دارآمد) کسی بھی حالت میں بچوں کے زندگی کے حق کے تحفظ کی بنیادی ذمہ داری سے شروع ہوتا ہے۔""

Your browser doesn’t support HTML5

ایران میں احتجاجی لہر، خواتین کے حقوق موضوعِ بحث

دوسری طرف ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سمیت تنظیموں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے پر زور دیا ہے کہ وہ تفتیش، رپورٹنگ اور جوابدہی کے فرائض کے ساتھ ایک آزاد ادارہ قائم کرے۔

انسانی حقوق کونسل کے ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کرنے والی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اگر عالمی برادری عمل کرنے میں ناکام رہتی ہے تو " ببہت سے مرد، خواتین اور بچے موت معذوری، تشدد، جسمانی حملوں اور قید کا نشانہ بنیں گے"۔

اس بیان پر ایران ہیومن رائٹس، بلوچستان ہیومن رائٹس نیٹ ورک، ہینگاو ہیومن رائٹس آرگنائزیشن، کردستان ہیومن رائٹس نیٹ ورک اور ویمنز انٹرنیشنل لیگ فار پیس اینڈ فریڈم نے بھی دستخط کیے تھے۔

انسانی حقوق کے گروپوں نے کہا ہےکہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ کہ ایرانی سیکورٹی فورسز نے جان بوجھ کر مظاہرین اور را ہ گیروں سمیت بچوں پر براہ راست گولہ باری کی۔