پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ ڈرون حملوں کا ذکر اقوام متحدہ کی منظور کردہ کسی قرارداد میں شامل کیا گیا ہے۔
اسلام آباد —
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈرون طیاروں کا استعمال عالمی قوانین کے مطابق ہونا چاہیئے۔
دفتر خارجہ سے جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے اپنے ہم خیال ممالک سے کامیاب رابطوں کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد میں ڈرون حملوں کا معاملہ شامل کروایا۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ ڈرون حملوں کا ذکر اقوام متحدہ کی منظور کردہ کسی قرارداد میں شامل کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں منظور کی گئی قرار داد میں رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف اقدامات بشمول ڈرون کا استعمال کرتے وقت عالمی قوانین، حقوق انسانی کے بین الاقوامی اصولوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر پر عمل درآمد کی پاسداری کی جائے۔
قرارداد میں خاص طور اس بات پر زور دیا گیا کہ ڈورن طیاروں سے متعلق قانونی نکات پر ریاستوں کے درمیان معاہدوں کی ضرورت ہے۔
گزشتہ ہفتے ہی پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ڈرون حملوں کو بند کروانے سے متعلق موجودہ حکومت کی کوششیں کامیاب ہو رہی ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم نے بھی ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں ڈرون حملوں کا معاملہ اٹھایا تھا اور اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں بغیر پائلٹ کے جاسوس طیاروں سے میزائل حملے نا صرف اُن کے ملک کی سرحدی حدود اور خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں بلکہ اس سے انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔
وزیراعظم نوازشریف نے اس معاملے کو امریکہ کے صدر براک اوباما سے اپنی ملاقات میں بھی اُٹھایا تھا۔
پاکستان میں حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت تحریک انصاف کے کارکنوں نے ڈرون حملوں کے خلاف احتجاجاً صوبہ خیبر پختونخواہ کے راستے افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے ساز و سامان کی ترسیل گزشتہ لگ بھگ چار ہفتوں سے بند کر رکھی ہے۔
ڈرون حملوں کے علاوہ نیٹو سپلائی کی بندش کا معاملہ بھی پاک امریکہ تعلقات میں تناؤ کا سبب بن رہا ہے۔ رواں ماہ کے اوائل میں امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے اپنے دورہ پاکستان میں بھی ان دنوں معاملات پر پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت سے بات چیت کی تھی۔
دفتر خارجہ سے جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے اپنے ہم خیال ممالک سے کامیاب رابطوں کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد میں ڈرون حملوں کا معاملہ شامل کروایا۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ ڈرون حملوں کا ذکر اقوام متحدہ کی منظور کردہ کسی قرارداد میں شامل کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں منظور کی گئی قرار داد میں رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف اقدامات بشمول ڈرون کا استعمال کرتے وقت عالمی قوانین، حقوق انسانی کے بین الاقوامی اصولوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر پر عمل درآمد کی پاسداری کی جائے۔
قرارداد میں خاص طور اس بات پر زور دیا گیا کہ ڈورن طیاروں سے متعلق قانونی نکات پر ریاستوں کے درمیان معاہدوں کی ضرورت ہے۔
گزشتہ ہفتے ہی پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ڈرون حملوں کو بند کروانے سے متعلق موجودہ حکومت کی کوششیں کامیاب ہو رہی ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم نے بھی ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں ڈرون حملوں کا معاملہ اٹھایا تھا اور اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں بغیر پائلٹ کے جاسوس طیاروں سے میزائل حملے نا صرف اُن کے ملک کی سرحدی حدود اور خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں بلکہ اس سے انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔
وزیراعظم نوازشریف نے اس معاملے کو امریکہ کے صدر براک اوباما سے اپنی ملاقات میں بھی اُٹھایا تھا۔
پاکستان میں حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت تحریک انصاف کے کارکنوں نے ڈرون حملوں کے خلاف احتجاجاً صوبہ خیبر پختونخواہ کے راستے افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے ساز و سامان کی ترسیل گزشتہ لگ بھگ چار ہفتوں سے بند کر رکھی ہے۔
ڈرون حملوں کے علاوہ نیٹو سپلائی کی بندش کا معاملہ بھی پاک امریکہ تعلقات میں تناؤ کا سبب بن رہا ہے۔ رواں ماہ کے اوائل میں امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے اپنے دورہ پاکستان میں بھی ان دنوں معاملات پر پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت سے بات چیت کی تھی۔