اقوام متحدہ: غزہ کا بڑھتا ہوابحران آئندہ کئی نسلوں کی ترقی کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔

22 اکتوبر 2024 کو شمالی غزہ کی پٹی کے بیت لاہیا میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں سے فرار ہونے والے بے گھر فلسطینی مشرقی غزہ شہر میں صلاح الدین مین روڈ پر چل رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ کے تباہ کن انسانی اثرات نے فلسطینی انکلیو میں ترقی کو سات دہائیوں تک روک دیا ہے اور یہ صرف غزہ میں ہی نہیں بلکہ کئی نسلوں تک فلسطینیوں کی ترقی کو خطرے میں ڈالے گا۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام، یا یو این ڈی پی کے ایڈمنسٹریٹر اچیم اسٹینر نے کہا، "اس نئے جائزے میں پیشین گوئیاں اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ فوری مصائب اور جانوں کے ہولناک نقصان کے درمیان، ایک سنگین ترقیاتی بحران بھی سر پر منڈلا رہا ہے جو فلسطینیوں کی آنے والی نسلوں کےمستقبل کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔"

منگل کو اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے مغربی ایشیا کے تعاون سے تیار کی گئی یو این ڈی پی کی رپورٹ کے اجراء کے موقع پر ایک بیان میں، اسٹینر نے کہا کہ "اگر ہر ایک سال بھی انسانی امداد فراہم کی جاتی ہے، تب بھی ایک دہائی یا اس سے زیادعرصے تک معیشت اپنی سطح کو دوبارہ حاصل نہیں کر سکتی۔ "

یہ نیا جائزہ دہلا دینے والے اعدادوشمار سے بھرا ہوا ہے۔ اس میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں غربت جو 2023 کے آخر میں 38.8 فیصد تھی،2024 میں بڑھ کر 74.3 فیصد ہو جائے گی۔ اس سے 41 لاکھ افراد متاثر ہوں گے، جن میں 2.61 ملین نئے غریب ہونے والےلوگ شامل ہیں۔

شمالی غزہ کے علاقے بیت لاہیہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد کا منظر۔ اکتوبر 20, 2024

معاشی نقصانات کی وجہ سے، مجموعی اندرونی پیداوار میں اس سال 35.1 فیصد کمی ہونے کا امکان ہے، بے روزگاری ممکنہ طور پر 49.9 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔ فلسطینیوں کے لیے یو این ڈی پی کے امدادی پروگرام کی نائب خصوصی نمائندہ نوگوچی نے کہا، ’بے روزگاری آسمان کو چھو رہی ہے، اور ہر دو میں سے ایک شخص بے روزگار ہے۔‘‘

نوگوچی نے جنیوا میں نامہ نگاروں کو وسطی غزہ میں دیر البلاح سے فیڈ کے ذریعے بتایا کہ "غزہ میں بے روزگاری 80 فیصد تک پہنچ رہی ہے۔" "غربت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ چار میں سے تین لوگ غربت میں رہتے ہیں۔

انہوں نے ان علاقوں کو "ریاست فلسطین" کے طور پر بیان کرتے ہوئے کہا، "فلسطینی علاقے اپنی ترقی میں غیر معمولی دھچکے کا سامنا کر رہے ہیں جیسا کہ ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس، یا ایچ ڈی آئی کے ذریعے پیمائش کی گئی ہے، جو تقریباً 24 سال کے ترقیاتی فوائد کے نقصان کی نشاندہی کرتا ہے۔"

درجنوں ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں لیکن امریکہ اور بیشتر مغربی یورپی ممالک ایسا نہیں کرتے۔ اس سنگین صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے، رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں ایچ ڈی آئی 0.643 تک گر سکتا ہے، "2004 کے بعد سے ایسی سطح نہیں دیکھی گئی۔"

رپورٹ کے مصنفین کو خدشہ ہے کہ، "20 سال سے زیادہ کی پیشرفت کو مٹا کر غزہ میں ایچ ڈی آئی 0.408 تک گر جائے گا"۔ انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے کے ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس کے 0.676 تک گرنے کا خدشہ ہے، جو بقول انکے"16 سال کی ترقی کے نقصان کو ظاہر کرتا ہے۔"

ان ہولناک معاشی نقصانات سے بحالی کیسے ہوگی؟

جلد بحالی کے لیے رپورٹ تین ممکنہ منظرنامے پیش کرتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ "ان منظرناموں کے درمیان فرق صرف انسانی امداد کی سطح ہے جو فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مختص کی گئی ہے۔" نوگوچی نے کہا، "اس رپورٹ کے مطابق صرف انسانی امداد فلسطینی معیشت کو جنگ سے پہلے کی سطح کو بحال کرنے اور فلسطینی ترقی کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے بحالی کے راستے پر نہیں ڈال سکتی۔ " انہوں نے کہا کہ بحالی کی کوششوں کو آگے بڑھانے کی اجازت دینے والی سرمایہ کاری بہت اہم ہے۔

نوگوچی نے کہا، "جو پابندیاں اس وقت معیشت کا گلا گھونٹ رہی ہیں ان کو ہٹایا جانا چاہیے،" انہوں نے مزید کہا کہ اس سے کاروباری ماحول میں بہتری آئے گی، "نجی شعبے کو بحالی اور تعمیر نو میں اپنا حصہ ڈالنے کی اجازت ملے گی۔"

رپورٹ کے مصنفین اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ غزہ کی وزارت صحت کے تخمینے کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد تقریباً 43,000 ہے اور تقریباً ایک لاکھ زخمی ہیں۔ ضروری بنیادی ڈھانچے کی وسیع پیمانے پر تباہی اور علاقائی صحت کی دیکھ بھال کی تباہی کے پیش نظر غزہ کے اقتصادی نظام.کو دوبارہ کھڑا کرنا ایک بہت مہنگا معاملہ ہوگا۔

اسرائیل نے جنگ کا آغاز اسرائیلی یرغمالوں کو آزاد کرانے اور غزہ پر حماس کے کنٹرول کو ختم کرنے کے اعلان کردہ ہدف کے ساتھ شروع کیا تھاجب اس گروپ نے اسرائیل پر دہشت گرد حملہ کیا جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے۔

اپریل میں عالمی بینک کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں غزہ کے اہم بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کی لاگت کا تخمینہ لگ بھگ 18.5 ارب ڈالر لگایا گیاہے۔

اقوام متحدہ کے مغربی ایشیا کیلئےاقتصادی اور سماجی کمیشن کی ایگزیکٹو سیکرٹری رولا دشتی نے کہا، "ہمارے جائزے ان لاکھوں زندگیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں جو بکھر رہی ہیں اور دہائیوں کی ترقیاتی کوششوں کو ختم کیا جا رہا ہے۔"

SEE ALSO: حزب اللہ سے منسلک مالیاتی کمپنی پر اسرائیلی بمباری کی جنگی جرم کے طور تحقیقات ہونی چاہیے: ایمنسٹی انٹرنیشنل

انہوں نے کہا کہ "وقت آ گیا ہے کہ ان مصائب اور خونریزی کو ختم کیا جائے جس نے ہمارے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔"

ان کے الفاظ میں،"ہمیں ایک ایسا پائیدار حل تلاش کرنے کے لیے متحد ہونا چاہیے جہاں تمام لوگ امن اور وقار کے ساتھ رہ سکیں اور پائیدار ترقی کا فائدہ اٹھا سکیں۔"

وی او اے کی لزا شلائین کی رپورٹ۔