ماورائے عدالت قتل، فوری یا امتیازی فیصلوں سے متعلق اقوام متحدہ کی نمائندہٴ خصوصی نے جمعرات کے روز رائٹرز کو بتایا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے ترکی جائیں گی جہاں وہ سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کے معاملے کی ’’آزادانہ بین الاقوامی انکوائری‘ کی سربراہی کریں گی۔
خشوگی ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے ایک کالم نویس اور ولی عہد محمد بن سلمان کے ناقد تھے، جنھیں مبینہ طور پر دو اکتوبر کو استنبول کے قونصل خانے میں سعودی ایجنٹوں نے ہلاک کیا اور اُن کے جسم کے ٹکڑے کیے، جس معاملے پر بین الاقوامی سطح پر چیخ و پکار ہوئی۔
اس سے قبل جمعرات ہی کے روز ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے کہا تھا کہ اب بین الاقوامی تفتیش کا وقت آگیا ہے، جس کا انتظام کرنے کے لیے صدر طیب ایردوان نے احکامات جاری کیے تھے۔
عالمی ادارے کی آزاد تفتیش کار، ایگنے کلیما نے جنیوا میں رائٹرز کو ایک جوابی اِی میل میں بتایا ہے کہ ’’میں سعودی صحافی مسٹر جمال خشوگی کی ہلاکت کے بارے میں بغیر لگی لپٹی بین الاقوامی تفتیش کی سربراہی کروں گی، جس کا آغاز 28 جنوری سے 3 فروری 2019ء تک ترکی کے دورے سے ہوگا‘‘۔
کلیما نے کہا کہ وہ ’’اُن کی ہلاکت کے ذمے دار ملکوں اور ملوث افراد کی نوعیت اور حالات‘‘ کو مد نظر رکھ کر جرم کے سرزد ہونے کا جائزہ لیں گی۔
بقول اُن کے ’’میں اپنی رپورٹ اور سفارشات جون 2019ء میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کو پیش کروں گی‘‘۔
یہ انکوائری اُنہی کی درخواست پر کی جا رہی ہے اور تین ماہرین کی خدمات اُن کے حوالے ہوں گی، جن میں فورینزک کی مہارت رکھنے والا فرد بھی شامل ہوگا۔ تاہم، اُنھوں نے فی الحال اُن کے نام ظاہر کرنے سے احتراز کیا ہے۔
فوری طور پر یہ بات نہیں بتائی گئی آیا یہ تفتیشی ماہر سعودی عرب جائیں گے۔
گذشتہ سال سعودی پبلک پرازیکیوٹر کے ترجمان نے بتایا تھا کہ مقدمے کے سلسلے میں 21 سعودیوں کو زیر حراست لیا گیا ہے، جن میں سے 11 پر فرد جرم عائد ہو چکی ہے اور اُن پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ اس ماہ کے اوائل میں پرازیکیوٹر نے کہا تھا کہ زیر حراست لیے گئے 11 مشتبہ افراد میں سے پانچ کے لیے سزائے موت کی سفارش کی گئی ہے۔
کلیما ایک فرانسیسی تعلیم داں ہیں۔ وہ نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی میں عالمی اظہار رائے کی آزادی کے ادارے کی سربراہ ہیں؛ جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے لیے کام کرتی ہیں اور اُنھیں عالمی سطح کی ہلاکتوں کے معاملات کی تفتیش کا اختیار حاصل ہے۔