شامی حزبِ اختلاف نے دعویٰ کیا ہے کہ زہریلی گیس کے اس حملے میں سیکڑوں عام شہری ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ مزید سیکڑوں کو طبی امداد دی جارہی ہے۔
واشنگٹن —
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے شام کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عالمی ادارے کے ماہرین کو فوری طور پر اس مقام کے معائنے کی اجازت دے جہاں بدھ کو مبینہ طور پر زہریلی گیس کا حملہ کیا گیا تھا۔
جمعرات کو بان کی مون کے دفتر سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل نے شام کی حکومت سے اس ضمن میں باضابطہ درخواست کردی ہے اور انہیں "بغیر کسی تاخیر کے" مثبت جواب ملنے کی امید ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ایک ترجمان نے نیویارک میں و اقع ادارے کے صدر دفتر میں صحافیوں کو بتایا کہ بان کی مون شامی حکومت کی جانب سے دمشق کے نواحی علاقے میں کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کی اطلاعات پر "سخت پریشان" ہیں۔
شامی حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے دعویٰ کیا ہے کہ زہریلی گیس کے اس حملے میں سیکڑوں عام شہری ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ مزید سیکڑوں کو طبی امداد دی جارہی ہے۔
باغیوں نے اس حملے کا الزام صدر بشار الاسد کی حکومت پر عائد کیا ہے جس نے اس کی تردید کی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ترجمان کے مطابق سیکرٹری جنرل سمجھتے ہیں کہ بدھ کو سامنے آنے والے ان دعووں کی فوری تحقیقات کی جانی چاہئیں۔
ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ کیمیائی حملے کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد سے بان کی مون اس معاملے پر عالمی رہنماؤں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور انہوں نے عالمی ادارے کی نائب سیکرٹری جنرل اینجلا کین کو فوری طور پر دمشق کا دورہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
خیال رہے کہ مس کین ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق اقوامِ متحدہ کی سرگرمیوں کی نگران ہیں اور ان کا عملہ پہلے ہی گزشتہ پانچ ماہ سے شام میں کیمیائی حملوں کے الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے۔
مس کین نے جولائی کے اواخر میں بھی دمشق کا دورہ کیا تھا جس میں ہونے والی بات چیت کے نتیجے میں بالآخر شامی حکومت نے اقوامِ متحدہ کے معائنہ کاروں کو رواں ہفتے ملک میں داخلے کی اجازت دیدی تھی۔
دمشق جانے والے عالمی ادارے کے وفد میں کیمیاوی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی عالمی تنظیم اور 'ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن' کے 20 ماہرین شامل ہیں جو اتوار کو دمشق پہنچے تھے۔
مذکورہ وفد شام میں اس سے پہلے رپورٹ ہونے والے زہریلی گیس کے تین مبینہ حملوں کے الزامات کی تحقیقات کرے گا۔
اقوامِ متحدہ کے ایک ترجمان کے مطابق بان کی مون نے شامی حکومت سے کہا ہے کہ وہ دمشق میں پہلے سے موجود عالمی ادارے کے ان معائنہ کاروں کو فوری طور پر اس مقام تک رسائی دے جہاں اطلاعات کے مطابق بدھ کو مبینہ طور پر زہریلی گیس کا حملہ کیا گیا ہے۔
کئی علاقائی اور مغربی ممالک کی حکومتوں نے بھی شام سے مبینہ حملے کی وضاحت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی معائنہ کاروں کو حملے کے مقام تک رسائی دینے پر زور دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے جمعرات کو واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ امریکی حکومت فی الحال کیمیائی حملے کی تصدیق نہیں کرسکتی لیکن اوباما انتظامیہ نے اس بارے میں انٹیلی جنس اداروں کو فوری طور پر معلومات اکٹھی کرنے کی ہدایت دی ہے۔
جمعرات کو بان کی مون کے دفتر سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل نے شام کی حکومت سے اس ضمن میں باضابطہ درخواست کردی ہے اور انہیں "بغیر کسی تاخیر کے" مثبت جواب ملنے کی امید ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ایک ترجمان نے نیویارک میں و اقع ادارے کے صدر دفتر میں صحافیوں کو بتایا کہ بان کی مون شامی حکومت کی جانب سے دمشق کے نواحی علاقے میں کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کی اطلاعات پر "سخت پریشان" ہیں۔
شامی حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے دعویٰ کیا ہے کہ زہریلی گیس کے اس حملے میں سیکڑوں عام شہری ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ مزید سیکڑوں کو طبی امداد دی جارہی ہے۔
باغیوں نے اس حملے کا الزام صدر بشار الاسد کی حکومت پر عائد کیا ہے جس نے اس کی تردید کی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ترجمان کے مطابق سیکرٹری جنرل سمجھتے ہیں کہ بدھ کو سامنے آنے والے ان دعووں کی فوری تحقیقات کی جانی چاہئیں۔
ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ کیمیائی حملے کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد سے بان کی مون اس معاملے پر عالمی رہنماؤں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور انہوں نے عالمی ادارے کی نائب سیکرٹری جنرل اینجلا کین کو فوری طور پر دمشق کا دورہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
خیال رہے کہ مس کین ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق اقوامِ متحدہ کی سرگرمیوں کی نگران ہیں اور ان کا عملہ پہلے ہی گزشتہ پانچ ماہ سے شام میں کیمیائی حملوں کے الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے۔
مس کین نے جولائی کے اواخر میں بھی دمشق کا دورہ کیا تھا جس میں ہونے والی بات چیت کے نتیجے میں بالآخر شامی حکومت نے اقوامِ متحدہ کے معائنہ کاروں کو رواں ہفتے ملک میں داخلے کی اجازت دیدی تھی۔
دمشق جانے والے عالمی ادارے کے وفد میں کیمیاوی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی عالمی تنظیم اور 'ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن' کے 20 ماہرین شامل ہیں جو اتوار کو دمشق پہنچے تھے۔
مذکورہ وفد شام میں اس سے پہلے رپورٹ ہونے والے زہریلی گیس کے تین مبینہ حملوں کے الزامات کی تحقیقات کرے گا۔
اقوامِ متحدہ کے ایک ترجمان کے مطابق بان کی مون نے شامی حکومت سے کہا ہے کہ وہ دمشق میں پہلے سے موجود عالمی ادارے کے ان معائنہ کاروں کو فوری طور پر اس مقام تک رسائی دے جہاں اطلاعات کے مطابق بدھ کو مبینہ طور پر زہریلی گیس کا حملہ کیا گیا ہے۔
کئی علاقائی اور مغربی ممالک کی حکومتوں نے بھی شام سے مبینہ حملے کی وضاحت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی معائنہ کاروں کو حملے کے مقام تک رسائی دینے پر زور دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے جمعرات کو واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ امریکی حکومت فی الحال کیمیائی حملے کی تصدیق نہیں کرسکتی لیکن اوباما انتظامیہ نے اس بارے میں انٹیلی جنس اداروں کو فوری طور پر معلومات اکٹھی کرنے کی ہدایت دی ہے۔