بان کی مُون جنوبی سوڈان کے دورے پر

اقوام ِ متحدہ کے سکریٹری جنرل منگل کے روز جمہوریہ جوبا پہنچے جہاں انہوں نے صدر سیلوا کیر سے ملاقات کی
اقوام ِمتحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون اس وقت جنوبی سوڈان کے دورے پر ہیں جہاں وہ جنوبی سوڈان میں جاری اس لڑائی کو ختم کرانے کے لیے کوششیں کریں گے، جس کے باعث اب تک 12 لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

سوڈان اور جنوبی سوڈان کے درمیان جاری تنازعے سے دونوں ملکوں کی عوام بہت متاثر ہوئی ہے اور اقوام ِ متحدہ کے سکریٹری جنرل کے دورے کا مقصد اسی مسئلے کو اجاگر کرنا اور اس سلسلے میں کوئی حل نکالنے کی طرف قدم بڑھانا ہے۔

اقوام ِ متحدہ کے سکریٹری جنرل منگل کے روز جمہوریہ جوبا پہنچے جہاں انہوں نے صدر سیلوا کیر سے ملاقات کی۔ اقوام ِمتحدہ کے مشن کے مطابق، سیلوا کیر نے اس موقعے پر باغی رہنما ریک مچار سے ملاقات کرنے کے وعدے کی پاسداری کا یقین دلایا۔

بان کی مون نے اس موقعے پر ٹامپنگ بیس میں واقع اقوام ِ متحدہ کے مشن کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے مقامی کمیونٹی کے ان رہنماؤں سے ملاقات کی جو ان ہزاروں شہریوں کی نمائندگی کر رہے تھے، جنہوں نے وہاں پناہ لے رکھی ہے۔

اقوام ِ متحدہ کے سکریٹری جنرل ایسے وقت میں جنوبی سوڈان پہنچے ہیں جب ایک ہی روز قبل امریکی وزیر ِخارجہ جان کیری نے بھی جنوبی سوڈان کا دورہ کیا تھا۔

جان کیری نے جنوبی سوڈان کی قیادت سے ملاقات میں جنوبی سوڈان اور باغیوں کے درمیان جاری لڑائی کے ممکنہ اثرات کے ساتھ ساتھ جنوبی سوڈان کو یہ بھی باور کرایا کہ اگر یہ سلسلہ نہ روکا گیا تو پھر جنوبی سوڈان پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔


دونوں فریقوں نے رواں برس جنوری میں جنگ بندی کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے مگر اس کے بعد بھی لڑائی جاری رہی۔

اقوام ِ متحدہ کے ادارہ ِ پناہ گزیں کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے جنوبی سوڈان سے تقریباً 11,000 شہریوں نے سرحد عبور کرکے ایتھوپیا میں پناہ تلاش کی ہے۔

اقوام ِ متحدہ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ برس دسمبر میں شروع ہونے والی لڑائی کے بعد سے اب تک تقریباً لاکھ 3 لاکھ 15 ہزار جنوبی سوڈانی شہری سرحد عبور کرکے پڑوسی ممالک کی جانب چلے گئے ہیں، جبکہ 9 لاکھ 20 ہزار شہریوں کو اندرون ِ ملک ہی نقل ِ مکانی کرنا پڑی۔