یمن پر مذاکرات ختم، اقوام متحدہ کا مستقل جنگ بندی پر زور

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے یمن میں نمائندہ خصوصی اسمٰعیل ولد شیخ

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے یمن میں نمائندہ خصوصی نے کہا کہ طرفین جنگ بندی سے ابھی بہت دور ہیں اور دنوں کے درمیان اعتماد ’’صفر‘‘ ہے۔

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سوئٹزرلینڈ میں یمن پر ہونے والے مذاکرات میں طرفین نے جنگ کے خاتمے کے لیے ایک وسیع فریم ورک پر اتفاق کیا ہے مگر پہلے انہیں مستقل جنگ بندی پر اتفاق کرنا ہو گا۔

مذاکرات کے دوران سعودی اتحاد کی طرف سے ایک ہفتے کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا مگر اس کی متعدد مرتبہ خلاف ورزی کی گئی۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے یمن میں نمائندہ خصوصی اسمٰعیل ولد شیخ اسمٰعیل ولد شیخ نے کہا کہ طرفین 14 جنوری کو دوبارہ ملاقات کریں گی۔ ملاقات کے لیے مقام کا تعین نہیں کیا گیا تاہم سوئٹزرلینڈ اور ایتھوپیا ممکنہ مقامات کے طور پر زیر غور ہیں۔

اسمٰعیل ولد شیخ نے سوئٹزرلینڈ میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’ان مذاکرات کے شرکا نے متفقہ طور پر کہا ہے کہ ہم سب کا حتمی مقصد اس جنگ کو ختم کرنا اور مستقل جنگ بندی ہے۔‘‘

’’اگلے چند روز میں میری تمام کوششیں ایک جامع اور دیرپا جنگ بندی پر مرکوز ہوں گی۔‘‘

یمن کے وزیر خارجہ عبدالمالک المخلافی نے بعد میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ جنگ بندی میں اس شرط پر سات دن کی توسیع کر دی گئی ہے کہ حوثی باغی اس کی پاسداری کریں گے۔

سعودی عرب کی قیادت میں قائم فوجی اتحاد نے یمن کے صدر عبدالربہ منصور ہادی کی حکومت کو بحال کرنے کے لیے مارچ میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں پر بمباری شروع کی تھی۔

اس جنگ میں لگ بھگ چھ ہزار افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور یمن میں شدید انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے۔

اسمٰعیل ولد شیخ نے کہا کہ طرفین جنگ بندی سے ابھی بہت دور ہیں اور دنوں کے درمیان اعتماد ’’صفر‘‘ ہے۔

’’یہ بہت واضح ہے کہ کچھ مواقع پر جنگ بندی کا احترام نہیں کیا گیا اور ان مذاکرات کے شروع میں ہی اس کی خلاف ورزی شروع کر دی گئی تھی۔‘‘

مذاکرات میں شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا ہے مستقبل میں کسی وقت قیدیوں کو رہا کیا جائے گا اور فوجوں اور بھاری مشینری کے انخلا کے متعلق تجاویز پیش کی جائیں گی۔