افغانستان میں حکام نے کہا ہے کہ بدھ کے روز انتخابات پر نظر رکھنے والے ایک آزاد گروپ کے سربراہ کا قتل، اہم عوامی شخصیات کی ہلاکتوں کے حالیہ سلسلے کا تازہ ترین واقعہ ہے, جن کی ذمہ داری کسی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔
تشدد کی یہ لہر درجنوں افراد کی زندگیوں کو نگل چکی ہے، جن میں سے کئی واقعات دارالحکومت کابل میں پیش آئے۔ ہلاک کیے جانے والوں میں سول سوسائٹی کے سرگرم کارکن، صحافی، سیاست دان اور حکومتی عہدے دار شامل تھے۔
پولیس نے کہا ہے کہ 'فیئر اینڈ فری الیکشن فورم آف افغانستان' یعنی ایف ای ایف اے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی گاڑی پر نامعلوم افراد نے اس وقت گولیوں کی بوچھاڑ کر دی جب وہ دفتر جا رہے تھے۔ اس حملے میں ان کا ڈرائیور بھی زخمی ہوا۔
اہل کاروں نے بتایا ہے کہ کابل میں نامعلوم افراد نے پولیس کی ایک گاڑی پر بم سے حملہ کیا جس سے ایک پولیس افسر ہلاک اوردو افراد زخمی ہو گئے۔
افغانستان کی معاونت کے لیے اقوام متحدہ کے مشن یعنی یو این اے ایم اے نے یوسف رشید اور دوسرے افراد کو قتل کیے جانے کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ان ہلاکتوں کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔
مشن کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں شہریوں کو انتہائی پریشان کن رفتار سے ہدف بنا کر قتل کیا جا رہا ہے۔
یو این اے ایم اے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس شورش زدہ ملک میں گزشتہ چار روز میں ایک قانون ساز، ایک معروف صحافی اور ڈاکٹروں کے ایک گروپ کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے مہلک حملوں کا ہدف عموما ان افراد کو بنایا جاتا ہے جو ایک آزاد معاشرے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
تاہم ڈاکٹروں پر حملے کی ذمہ داری دہشت گرد گروپ داعش کی افغانستان میں ایک شاخ نے قبول کی ہے۔
افغانستان میں امریکہ کے قائم مقام سفیر راس ولسن نے اپنے ایک ٹوئٹ میں انتخابات کی نگرانی سے متعلق ایک آزاد ادارے کے سربراہ یوسف رشید کے قتل کی مذمت ہوئے ان تمام افراد سے دکھ کا اظہار کیا ہے جو انہیں جانتے تھے۔
قائم مقام امریکی سفیر نے افغانستان کے لیے رشید کی کوششوں اور عزم کو سراہا۔
ان کا کہنا تھا کہ فیئر اینڈ فری الیکشن فورم کے سربراہ نے ملک میں آزاد اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے انتھک کام کیا ہے۔