اقوام متحدہ کی معاون سکیریٹری جنرل برائے انسانی بہبود کیتھرین بریگ نے امداد دینے والے اداروں اور ممالک سے متاثرہ پاکستانیوں کے لیے زیادہ سے زیادہ امداد کا مطالبہ کیا۔
اسلام آباد —
اقوام متحدہ کی معاون سکیریٹری جنرل برائے انسانی بہبود کیتھرین بریگ نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب اور دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں کی امداد کے لیے فلاحی تنظیموں کو مجموعی طور پر تقریباً 20 کروڑ ڈالر کی اشد ضرورت ہے۔
پاکستان میں اپنے چار روزہ دورے کے اختتام پر پیر کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ان کے ادارے کی ضرریات کے برعکس بین الاقوامی برادری نے اب تک 5 کروڑ 30 لاکھ ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔
اُنھوں نے امداد دینے والے اداروں اور ممالک سے متاثرہ پاکستانیوں کے لیے زیادہ سے زیادہ امداد کا مطالبہ کیا۔
’’انہوں نے کہا کہ میں نے مشاہدہ کیا کہ اس سال سیلاب سے 50 لاکھ متاثرہ لوگوں میں سے بہت سے خاندانوں کو زیادہ امداد کی ضرورت ہے۔ میں نے دیکھا کہ کئی خاندان جن کے گھر تباہ ہو چکے ہیں خیموں میں رہ رہے ہیں جبکہ کئی دیہاتوں میں پانی اب بھی کھڑا ہے جس سے بیماریاں پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔‘‘
کیتھرین بریگ نے متنبہ کیا کہ موسم سرما میں اگر انسانی بہبود کی تنظیموں کو ان کی ضروریات کے مطابق امداد نہ ملی تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے تباہ شدہ نہری نظام دوباہ تعمیر کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’جب تک نہری نظام کو ٹھیک اور بہتر نہیں کیا جاتا آئندہ سال مون سون مزید سیلاب لائے گا۔ جس کا مطلب مزید بدحالی اور تباہ کاریوں پر مزید اخراجات ہیں۔‘‘
اقوام متحدہ کی اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ انسانی بہبود کے اداروں کی پاکستان میں موجودگی کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ملک صرف ان پر ہی تکیہ کیے ہوئے ہے بلکہ امریکہ، چین اور جاپان جیسے اقتصادی لحاظ سے مضبوط ممالک نے بھی قدرتی آفات کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری سے مدد مطلب کی ہے۔
پاکستان میں اپنے چار روزہ دورے کے اختتام پر پیر کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ان کے ادارے کی ضرریات کے برعکس بین الاقوامی برادری نے اب تک 5 کروڑ 30 لاکھ ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔
اُنھوں نے امداد دینے والے اداروں اور ممالک سے متاثرہ پاکستانیوں کے لیے زیادہ سے زیادہ امداد کا مطالبہ کیا۔
’’انہوں نے کہا کہ میں نے مشاہدہ کیا کہ اس سال سیلاب سے 50 لاکھ متاثرہ لوگوں میں سے بہت سے خاندانوں کو زیادہ امداد کی ضرورت ہے۔ میں نے دیکھا کہ کئی خاندان جن کے گھر تباہ ہو چکے ہیں خیموں میں رہ رہے ہیں جبکہ کئی دیہاتوں میں پانی اب بھی کھڑا ہے جس سے بیماریاں پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔‘‘
کیتھرین بریگ نے متنبہ کیا کہ موسم سرما میں اگر انسانی بہبود کی تنظیموں کو ان کی ضروریات کے مطابق امداد نہ ملی تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے تباہ شدہ نہری نظام دوباہ تعمیر کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’جب تک نہری نظام کو ٹھیک اور بہتر نہیں کیا جاتا آئندہ سال مون سون مزید سیلاب لائے گا۔ جس کا مطلب مزید بدحالی اور تباہ کاریوں پر مزید اخراجات ہیں۔‘‘
اقوام متحدہ کی اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ انسانی بہبود کے اداروں کی پاکستان میں موجودگی کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ملک صرف ان پر ہی تکیہ کیے ہوئے ہے بلکہ امریکہ، چین اور جاپان جیسے اقتصادی لحاظ سے مضبوط ممالک نے بھی قدرتی آفات کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری سے مدد مطلب کی ہے۔