اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ طالبان کے دارالحکومت کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے دوران افغان لوگوں کو کئی مشکلات کا سامنا ہے اور اس وقت ملک میں ایک کروڑ اسی لاکھ لوگوں کو امداد کی ضرورت ہے۔
منگل کے روز امداد فراہم کرنے والی تنظیموں کے نمائندوں نے بتایا کہ خاص طور پر اس بحران کے دوران نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو فوری امداد پہنچانا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے طالبان سے کہا کہ وہ افغانستان کے غیر محفوظ لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنا کر اپنے حالیہ وعدوں کو پورا کریں۔
اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں ہرتین میں سے ایک بچے کو ضرورت سے کم خوراک میسر آتی ہے۔
کابل سے ایک زوم میٹنگ کے دوران افغانستان میں یونیسف کے ایمرجنسی اور فیلڈ اپریشنز کے رہنما مصطفیٰ بن مسعود نے کہا کہ جن لوگوں کو فوری امداد کی ضرورت ہے ان میں بھوک کے شکار بچے اور لڑائی میں زخمی ہونے والے افراد شامل ہیں۔
دارالحکومت کابل میں امدادی کارروائیوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حالات میں بہتری آرہی ہے، اگرچہ حالیہ دنوں میں عالمی ادارہ صحت کی موبائل ہیلتھ ٹیموں کو کام کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
Just spoke with the Acting Health Minister of #Afghanistan, Dr. Majrooh @WahidMajrooh, who is in #Kabul trying to ensure maintenance of essential health services & avoid disruption. I thanked him for his strong commitment to serving people in need. @WHO will continue supporting. pic.twitter.com/rWZcIi5Xow
— Tedros Adhanom Ghebreyesus (@DrTedros) August 17, 2021
عالمی ادارہ صحت کے ترجمان طارق جیسروک نے کہا کہ افغانستان کا پہلے ہی سے کمزور نظام صحت تنازع کی وجہ اور بھی بری طرح متاثر ہوا ہے اور عالمی وبا کے دنوں میں طبی سہولتوں کا فقدان ہے۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارےکے ترجمان روپرٹ کالول نے کہا ہے کہ اپنے گھروں سے نقل مکانی کرنے والے لاکھوں افغان عوام میں سے پانچ لاکھ پچاس ہزار ملک کے اندر ہی نے گھر ہو گئے ہیں۔ اپنے گھربار چھوڑنے والے افراد میں اسی فیصدخواتین اور بچے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بعض مقامات سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور خواتین کی نقل و حرکت پر پابندی لگانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
کالول نے کہا کہ خوش قسمتی سے دارالحکومت کابل اور جلال آباد اور مزار شریف جیسے دوسرے بڑے شہروں میں زیادہ لڑائی اور تباہی نہیں ہوئی اور نہ ہی وہاں خون بہا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ پھر بھی لوگوں میں ماضی کے حقائق کے تناظر میں خوف کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ لوگوں کی یہ کیفیت مکمل طور پر قابل فہم ہے۔