پاکستان کرکٹ بورڈ ڈسپلنری پینل کے چیئرمین نے عمر اکمل کے خلاف تین سالہ پابندی کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمر اکمل نے دوران تحقیقات موقع دینے کے باوجود غلطی کا اعتراف کرنے اور معافی مانگنے سے گریز کیا۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق تفصیلی فیصلہ ملنے پر عمر اکمل نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی سی بی کے ڈسپلنری پینل کے چیئرمین جسٹس (ر) فضل میراں چوہان نے فیصلے میں لکھا ہے کہ تحقیقات کے دوران عمر اکمل نے کسی بھی پچھتاوے کا اظہار نہیں کیا۔
عمر اکمل پاکستان سپر لیگ سیزن فائیو کے لیے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا حصہ تھے، لیکن اس دوران بوکیز سے رابطوں کی اطلاعات کے بعد اُنہیں میچز کھیلنے سے روک دیا گیا تھا۔
عمر اکمل کو دو مختلف واقعات میں پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت نوٹس آف چارج بھیجا گیا تھا۔ عمر اکمل پر یہ الزام تھا کہ اُنہوں نے بوکیز سے ملاقاتیں کیں، لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کو اس سے بروقت آگاہ نہیں کیا۔
اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت کوئی بھی کھلاڑی میچ فکسنگ یا کسی بھی بدعنوانی کی پیش کش ہونے پر فوری طور پر کرکٹ بورڈ کا آگاہ کرنے کا پابند ہوتا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پیشی کے دوران عمر اکمل کا یہی اصرار رہا کہ وہ ماضی میں ایسے واقعات بروقت رپورٹ کرتے رہے ہیں۔ موقع دیے جانے کے باوجود عمر اکمل نے ندامت کا اظہار کرنے یا معافی مانگنے سے گریز کیا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمر اکمل نے ویجلنس اینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کو بروقت آگاہ نہیں کیا۔ لہذٰا اُنہوں نے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کی ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق عمر اکمل نے تفصیلی فیصلہ ملنے پر اپنے وکلا سے مشاورت شروع کر دی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اُنہیں سخت سزا سنائی گئی ہے، لہذٰا وہ اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
عمر اکمل ماضی میں بھی مختلف تنازعات میں اُلجھتے رہے ہیں۔ وہ پاکستان کی طرف سے 16 ٹیسٹ، 121 ون ڈے اور 84 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیل چکے ہیں۔
مذکورہ پابندی کے تحت اب عمر اکمل بطور کھلاڑی یا کرکٹ سے وابستہ کسی بھی سرگرمی میں فروری 2023 تک حصہ نہیں لے سکتے۔