برطانیہ کی وزارتِ دفاع نے اتوار کو سوشل میڈیا پر شیئر کردہ ایک انٹیلی جنس اپ ڈیٹ میں کہا ہے کہ روس کی فوج ہفتے کو ڈونٹیسک خطے میں واقع اہم شہر لائمن سے پیچھے ہٹ گئی تھی۔ ممکنہ طور پر اسے بھاری جانی نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔
برطانوی وزارتِ دفاع کی اپ ڈیٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس اہم شہر سے روس کی فوج کی واپسی نے اعلیٰ حکام کی طرف سے روس کی فوجی قیادت پر عوامی تنقید میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
وزارت دفاع کا مزید کہنا ہے کہ قبضے میں لیے گئے علاقوں میں مزید نقصانات یقینی طور پر عوامی تنقید میں شدت پیدا کرنے اور فوج کے سینئر کمانڈروں پر دباؤ بڑھانے کی وجہ بنیں گے۔
یوکرین کا لائمن شہر پر دوبارہ قبضہ اور روسی فورسز کی یہاں سے واپسی ایک ایسے دن ہوئی جب اس خطے سے ہی ماسکو کی حامی فورسز انخلا کر رہی ہیں۔ اس سے قبل مشرقی اور جنوب مشرقی خطے کے تین دیگر علاقوں سے بھی روس کی فورسز نکل چکی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پر شیئر کردہ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لائمن کے مضافاتی علاقوں میں جھنڈا لہرائے جا رہے ہیں جب کہ ایک فوجی کہہ رہا ہے کہ "لائمن، یوکرین ہوگا۔"
سیورسکی ڈونیٹس دریا کے کنارے آباد شہر پر روس نے مئی میں قبضہ کیا تھا۔
اس کے بعد سے روس ریلوے نظام کو ڈونٹیسک خطے میں جاری جنگ میں اپنے ہزاروں فوجیوں کو امداد فراہم کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
دوسری طرف یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ شمال مشرقی حصے سے نکلنے والے قافلوں پر حملہ کر کے روس نے 20 افراد کو ہلاک کیا، جن میں 10 بچے بھی شامل تھے۔
تاہم اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
اس حملے کے بعد شہریوں کے ایک اور کاررواں پر کیے جانے والے میزائل حملے میں 30 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
برطانوی وزارتِ دفاع کا ہفتے کو کہنا تھا کہ جمعے کو استعمال کیا گیا میزائل ممکنہ طور پر روس کا لمبے فاصلے تک نشانہ بنانے والا میزائل تھا، جسے زمینی حملے کے لیے استعمال کیا گیا۔
انٹیلی جنس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ قافلوں پر دوسرے حملے میں استعمال کیے گئے میزائل سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس کے پاس یقینی طور پر گولہ بارود کی کمی ہے اسی وجہ سے طویل فاصلے تک حملہ کرنے والے میزائلوں کا استعمال کیا گیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
جمعے کو روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین کے چار علاقوں کو روس کا حصہ قرار دیا۔
پوٹن کا کریملن میں منعقدہ ایک تقریب میں کہنا تھا کہ لوہانسک، ڈونٹیسک، کھرسن اورژیپریززیا کے علاقوں میں رہنے والے لوگ ہمیشہ کے لیے ان کے ہم وطن بن رہے ہیں۔