|
ویب ڈیسک — یوکرین کی ایئر فورس نے دعویٰ کیا ہے کہ روس نے یوکرین پر بین البراعظمی بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا ہے۔
ہزاروں کلومیٹر دُور تک جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے اس میزائل سے یوکرین کے علاقے ڈنیپرو کو نشانہ بنایا گیا۔ یوکرینی فضائیہ کے مطابق یہ میزائل روس کے علاقے استراخان سے داغا گیا تھا۔
روسی حکام کی جانب سے تاحال اس معاملے پر کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا۔
یوکرینی حکام کی جانب سے تاحال یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اس میزائل میں کس قسم کا وار ہیڈ تھا اور آیا اس میں جوہری مواد استعمال کیا گیا ہے یا نہیں۔
یوکرینی فضائیہ کے مطابق روسی میزائل نے وسطی مشرقی شہر ڈنیپرو میں کاروباری اداروں اور اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ اس سے کتنا نقصان ہوا۔
مقامی گورنر سرخئی لائیسک کا کہنا ہے کہ حملے میں ایک صنعتی ادارے کی عمارت کو نقصان پہنچا اور آگ لگنے سے دو افراد زخمی ہوئے ہیں۔
یوکرینی فضائیہ کا کہنا ہے کہ روس نے ایک ہائپر سونک میزائل اور سات کروز میزائل بھی فائر کیے ہیں جن میں سے چھ کو مار گرایا گیا ہے۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب منگل کو یوکرین نے امریکی ساختہ لانگ رینج میزائلوں سے روس کے اندر حملہ کیا تھا۔
امریکی صدر نے حال ہی میں یوکرین کو امریکی ساختہ (اے ٹی سی ایم ایس) لانگ رینج میزائل استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔
صدر بائیڈن نے یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا تھا جب شمالی کوریا نے اپنے 10 ہزار فوجی یوکرین جنگ میں حصہ لینے کے لیے روس بھیجے تھے۔
منگل کو روسی حکام نے تصدیق کی تھی کہ یوکرین کی جانب سے داغے گئے چھ میزائلوں میں سے پانچ کو راستے میں ہی مار گرایا گیا تھا۔
روس امریکہ اور مغربی ممالک کو خبردار کرتا رہا ہے کہ اگر اُن کے میزائل روس کے خلاف استعمال ہوئے تو یہ ان ممالک کی جانب سے روس پر براہِ راست حملہ تصور ہو گا۔
صدر پوٹن نے روس کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے اُصول تبدیل کرنے کی بھی منظوری دی تھی۔
یوکرین میں جارحیت کے بعد سے ہی روس، امریکہ اور مغربی ممالک کو جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکیاں دیتا رہا ہے۔
واضح رہے کہ یوکرین پر روس کے جارحانہ حملے کو دو برس نو ماہ مکمل ہونے والے ہیں۔ صدر پوٹن کے حکم پر روسی فوج نے 24 فروری 2022 کو یوکرین پر شمال، مشرق اور جنوب کی جانب سے حملے کا آغاز کیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس جنگ کے دوران اب تک ہزاروں افراد کی جانیں جا چکی ہیں جب کہ لاکھوں افراد بے گھر اور کئی شہر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
اگرچہ اس جنگ کے دوران مغربی اتحادیوں نے یوکرین کو بڑے پیمانے پر جنگی ساز و سامان دیا ہے لیکن کسی بھی ملک نے یہ نہیں کہا کہ وہ یوکرین کی فورسز کے ساتھ شانہ بشانہ لڑنے کے لیے فوج بھیجے گا۔
اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔