مارگریٹ بشیر
یوکرین کے صدر نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے شکوہ کیا کہ وہ ابھی تک یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت بند کرانے میں ناکام رہی ہے اورمطالبہ کیا کہ یوکرین میں ہونے والے مبینہ جنگی جرائم پر روس کا احتساب کیا جائے۔
صدر ولودومیر زیلنسکی نے روس کے بارے میں کہا کہ ''ہمارا سابقہ ایک ایسے ملک سے پڑاہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ویٹو کا غلط استعمال کرتے ہوئے دوسروں کو مارنا اپنے لیے جائز قرار دیتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ روس سلامتی کونسل میں کی کسی بھی قراردادکو ویٹو کر نے سے نہیں ہچکچاتا۔ بقول ان کے، ایسے اقدام سے وہ عالمی سلامتی کو داؤ پر لگا دیتا ہے، اسے کوئی سزا نہیں دے سکتا، اس لیے وہ جو چاہےتباہ کرتا رہتا ہے۔
یوکرینی صدر نے ویڈیو لنک کے ذریعے تقریباً پندرہ منٹ تک 15 ملکی کونسل سے خطاب کیا۔ انھوں نے فوج کی گرین شرٹ پہن رکھی تھی جب کہ ان کے کندھے پر یوکرین کا پرچم نمایاں تھا۔
کیف کے مضافات میں واقع بوچا کے علاقے سے روسی فوج کے انخلا کے چند ہی روز بعد انھوں نے وہاں کا دورہ کیا جہاں مقامی لوگوں اور اہلکاروں نے اطلاع دی تھی کہ مقبوضہ قصبے سےجاتے جاتے روسی فوج نے 300 سے زائد شہریوں کو ہلاک کیا۔ روس نے ان ہلاکتوں میں ملوث ہونے کی اطلاعات کو مسترد کیا ہے جب کہ الزام لگایا ہے کہ ان ہلاکتوں کے ذمہ دار یوکرین کے ''قدامت پسند'' ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
زیلنسکی نے کہا ''کیا آپ اقوام متحدہ کو بند کرنا چاہتے ہیں؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون کے دن ختم ہوگئے؟ اگر آپ کا جواب نفی میں ہے تو پھر ضرورت اس بات کی ہے کہ فوری اقدام کریں۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کو فوری طور پر بحال کیا جائے''۔
انھوں نے کہا کہ ان کے عوام کے خلاف ڈھائی گئی سفاکی پر ظلم کرنے والے کا احتساب کیا جائے۔
زیلنسکی نے کہا کہ روسی فوج اور جنھوں نے یوکرین میں جنگی جرائم کرنے کے احکامات دیے ان سب کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے''۔یاد رہے کہ ایک روز قبل امریکی صدر جوبائیڈن نے مطالبہ کیا کہ جنگی جرائم پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔
اس موقعے پر زیلنسکی نے شریک سفارت کاروں کو ایک ویڈیو دکھائی جس میں بوچا سمیت یوکرین کے کئی شہروں میں ہونے والے ظلم و بربریت کی کہانی سنائی گئی، جس میں سڑکوں پر پڑی ہوئی لاشیں دکھائی گئیں۔ ان میں سے ہلاک کیے گئے چند شہریوں کے ہاتھ پیچھے سے بندھے ہوئے تھے۔ ان میں سے کم ازکم ایک بچہ تھا۔ ایک اجتماعی قبر بھی دکھائی گئی۔ ویڈیو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ میں تعینات یوکرین کے ایلچی کی آنکھوں میں آنسو تھے۔
SEE ALSO: پوٹن پر جنگی جرائم کے الزام میں مقدمہ چلایا جائے، بائیڈن
روس کے ایلچی نے ویڈیو اور یوکرین کے دعوے کو مسترد کیا کہ روس نے شہریوں پر مظالم ڈھائے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی تسلیم نہیں کیا کہ روسی فوج کے لیے ملک میں پیش قدمی کرنا ممکن نہیں رہا تھا۔اس کے برعکس، روسی سفیر نے کہا کہ ان کی فوج وہاں سے اس لیے نکلی کیوں کہ وہ نہیں چاہتی تھی کہ شہری آبادی کو کوئی نقصان پہنچے۔
روسی سفیر، ویزلی نیبن زیا نےسلامتی کونسل کو بتایا کہ ''آج ہم نے ایک بار پھرروسی سپاہیوں اور ملٹری کے بارے میں ڈھیرساری غلط بیانی سنی''۔
انھوں نے کہا کہ سینکڑوں لوگ موجود ہیں جو یوکرینی نازیوں اور قدامت پسندوں کی بربریت کی تصدیق کریں گے جنہیں انہوں نے ان مظالم کا ذمےدار ٹھرایا۔ روس کا دفاع کرتے ہوئے، انھوں نے کہا کہ ''یہ الزامات روس کے خلاف پروپیگنڈا جنگ کا حصہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہی لوگ اسے سچ مانیں گے جو اس کے شوقین ہیں یا پھر مغربی ساجھے دار ہیں''۔
مستقل امریکی مندوب، لِنڈا تھامس گرین فیلڈ اختتام ہفتہ مولدووا اور رومانیہ کے دورے سے واپس آئی ہیں جہاں انھوں نے یوکرین کے مہاجرین کی آبادکاری کا عمل ملاحظہ کیا ۔ اپنے کلمات میں انھوں نے کہا کہ یوکرینی مہاجرین اپنے گھر بار چھوڑ کر پناہ کی تلاش میں نکلے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ بوچا سے نمودار ہونےو الی تصاویر کا جائزہ لے رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوئیترس نے بھی منگل کے اجلاس میں شرکت کی۔ انھوں نے اپیل کی کہ لڑائی کو فوری طور پر بند کیا جائے۔
انھوں نے پیر کے روز غیر جانبدار تفتیش کا مطالبہ کیا تھا، تاکہ بوچا میں شہریوں کی ہلاکت کے معاملے کی چھان بین کی جاسکے۔