روس نے مشرقی یوکرین کے جنگ سے متاثرہ علاقے کے لیے امدادی سامان کے 280 ٹرک روانہ کیے ہیں۔
روس کے سرکاری ٹی وی کے مطابق یہ امدادی کارروائی امداد کی عالمی تنظیم انڑنیشنل ریڈ کراس کے تعاون سے کی جا رہی ہے۔
دوسری طرف انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس امداد میں روسی شمولیت کے حوالے سے کوئی بھی معاہدہ موجود نہیں ہے لیکن تنظیم نے مزید کہا کہ اس سے پہلے کہ کوئی بھی امدادی کارروائی کی جائے ایک" عملی طریقہ کار واضح کرنے کی ضرورت ہے"۔
اطلاعات کے مطابق مشرقی یوکرین میں روسی زبان بولنے والے لوگوں کو پانی، طبی سہولتوں اور بجلی کی قلت کا سامنا ہے۔
مشرقی یوکرین میں روس نواز علیحدگی پسند ایک خود مختار ریاست کے قیام کے لیے یوکرین کی سکیورٹی فورسز کے خلاف برسرپیکار ہیں۔
روس کی طرف سے امدادی مشن بھیجنے کے اعلان پر مغربی حکومتوں کی طرف سے محتاط ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ماسکو کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ امدادی مشن کے بہانے فوجی مداخلت نہ کرے۔
اس سے قبل پیر کو صدر براک اوباما نے یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشینکو سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں کیئف کی مرضی کی بغیر کوئی بھی روسی موجودگی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہو گی۔
جبکہ اس کے کچھ ہی دیر بعد یوکرین کے صدر کی ویب سائیٹ پر کہا گیا کہ امدادی مشن کے لیے ایک مجوزہ منصوبہ یہ تقاضا کرتا ہے کہ اس میں یورپی یونین، روس، جرمنی اور "دوسرے شرکت دار" بھی شامل ہوں۔
ادھر یوکرین کی فوج کے ترجمان نے پیر کو کہا کہ سرکاری فوجیں ڈونٹسک کا قبضہ واپس لینے کے لیے حتمی کارروائی کی تیاری کر رہی ہیں۔ ڈونٹسک اس وقت روس نواز باغیوں کا سب سے بڑا گڑھ ہے۔