یوکرینی دارالحکومت پر روس کا 13 ایرانی ساختہ ڈرونز سے حملہ

14 دسمبر 2022: یوکرین کے شہر کیف میں امدادی کارکن اور پولیس افسران روسی ڈرون حملے کا ہدف بننے ہونے والی عمارت کے قریب ڈرون ٹکڑوں کا معائنہ کر رہے ہیں۔ فوٹو رائٹرز

یوکرینی عہدہ داروں نے بدھ کو کہا ہے کہ یوکرین کے دارالحکومت کیف پر ایرانی ساختہ ڈرونز کے روسی حملے میں انتظامیہ کی دو عمارتوں کو نقصان پہنچاہے۔

روس نے یوکرین کے دارالحکومت پر اپنی نوعیت کے سب سے بڑے حملوں میں سے ایک میں، بدھ کو شاہد کے نام سے موسوم 13 ایرانی ڈرونز سے حملہ کیا۔

شہر کے میئر وٹالی کلِٹسکو نے ضلع شیوچینکیوسکی میں دھماکوں کی اطلاع دی ۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا کوئی جانی نقصان ہوا ہے یا نہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

'یوکرین جنگ میں روس ایرانی ساختہ ڈرونز استعمال کر رہا ہے'

یوکرین کی فوج نے کہا کہ اس کے فضائی دفاع نے13 شاہد ڈرونز کو مار گرائے گئے، جو اسی قسم کے بم بردار ڈرونز ہیں جنہیں روس نے یوکرین کے متعدد شہروں پر بڑے پیمانے پر حملوں میں اہداف کے خلاف استعمال کیا ہے۔

یورپی یونین نے اس ہفتے ایران کے خلاف ایسےڈرون تیار کرنے اور سپلائی کرنے میں اس کے کردار کی وجہ سےنئی پابندیاں عائد کی ہیں جنہیں روس یوکرین میں اپنی جنگ میں استعمال کر رہا ہے۔

SEE ALSO: برطانیہ اور ایران کا ایک دوسرے کے خلاف پابندیاں لگانے کے اعلانات، ریڈیو فری یورپ کا فارسی شعبہ بھی ہدف

قیدیوں کا تبادلہ، ایک امریکی بھی شامل

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے دفتر کے سربراہ نے کہا کہ یوکرین اور روس نے قیدیوں کا تبادلہ کیا جس میں 64 یوکرینی فوجی شامل تھے جو اب واپس آرہے ہیں۔

اینڈری یرمک نےاپنی ٹوئٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ ہم اس تبادلے میں ایک امریکی شہری، سویدی مورکیزی کو بھی آذاد کروا سکے ہیں جنہوں نے ہمارے لوگوں کی مدد کی تھی۔

نیویارک ٹائمز اور دی واشنگٹن پوسٹ نے جولائی میں رپورٹ کیا تھا کہ مرکیزی امریکی فضائیہ کے سابق فوجی ہیں جو چار سال قبل یوکرین چلے گئے تھے۔

امریکی شہری مورکیزی یوکرین میں ایک نامعلوم مقام پر جنگی قیدیوں کے تبادلے کے بعد تصویر کے لیےتصویرکھنچواتے ہوئے۔ فائل فوٹو

روس کی حامی فورسز نے انہیں جون میں جنوبی یوکرین کے شہر کھیرسن سے حراست میں لیا تھا اور موریکیزی کے بھائی کا کہنا تھا کہ ان پر یوکرین نواز مظاہروں میں حصہ لینے کا جھوٹا الزام لگایا گیا تھا۔

اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات اے پی، رائٹرز اور اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔