یوکرین کے صدر کی جانب سے فوج کے سربراہ کو برطرف کرنے کی کوئی توجیہہ نہیں دی ہے۔
واشنگٹن —
یوکرین کے صدر نے بُدھ کے روز یوکرین کی فوج کے سربراہ کو برطرف کر دیا ہے۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب گذشتہ روز پولیس اور مظاہرین کے درمیان یوکرین کے دارالحکومت کئیو میں ہونے والی پُرتشدد کارروائیوں اور تصادم میں 26 افراد ہلاک ہو گئے۔
دوسری طرف یوکرین کی فوج نے ملکی سطح پر فوج کے بقول ’دہشت گرد گروپوں‘ پر کریک ڈاؤن کے آغاز کا بھی اعلان کیا ہے۔
یوکرین کی فوج کے سربراہ جنرل وولوڈائیمیز زمانا کی برطرفی کا فیصلہ یوکرین کے دارالحکومت کئیو میں مظاہرین اور عوام کے درمیان ہونے والے تصادم کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا۔ اس تصادم میں 26 افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔
یوکرین کے صدر نے فوج کے سربراہ کو برطرف کرنے کی کوئی توجیہہ نہیں دی ہے۔
یوکرین کے دارالحکومت میں ہونے والی پرتشدد کارروائیوں کے بعد یوکرین کی وزارت ِخارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ’دہشت گردوں‘ کے خلاف آپریشن کا عندیہ دیا گیا ہے۔ وزارت ِخارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں حکومت کے اسلحہ خانوں کو تباہ کیا گیا ہے اور ہتھیار چھین لیے گئے ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ یہ ہتھیار دارالحکومت کئیو پہنچائے جائیں گے اور مظاہرین انہیں استعمال کریں گے۔
یوکرین میں سیکورٹی سروس چیف کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں میونسپل بلڈنگز، سیکورٹی دفاتر اور اسلحہ خانوں کو لُوٹا گیا ہے۔ ان کے مطابق یہ ہتھیار گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران لوٹے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ یوکرین میں گذشتہ تین ماہ سے حکومت مخالف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ گذشتہ روز ہونے والے مظاہرے اور تصادم اب تک کی سب سے بڑی پُرتشدد کارروائی تھی جس کی مغربی ممالک نے مذمت کی ہے۔
یوکرین میں صدارتی ویب سائیٹ پر شائع شدہ ایک بیان کے مطابق یوکرین کے صدر نے اپوزیشن کے تین اہم رہنماؤں سے ملاقات کی اور ’عارضی صلح‘ پر راضی دکھائی دئیے۔ ویب سائیٹ پر شائع شدہ بیان کے مطابق اس عارضی صلح جوئی کا مقصد ’ملک میں جاری خون ریزی کو ختم کرنے کرنے اور ملک میں امن کو فروغ دینے کی کوشش‘ ہے۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب گذشتہ روز پولیس اور مظاہرین کے درمیان یوکرین کے دارالحکومت کئیو میں ہونے والی پُرتشدد کارروائیوں اور تصادم میں 26 افراد ہلاک ہو گئے۔
دوسری طرف یوکرین کی فوج نے ملکی سطح پر فوج کے بقول ’دہشت گرد گروپوں‘ پر کریک ڈاؤن کے آغاز کا بھی اعلان کیا ہے۔
یوکرین کی فوج کے سربراہ جنرل وولوڈائیمیز زمانا کی برطرفی کا فیصلہ یوکرین کے دارالحکومت کئیو میں مظاہرین اور عوام کے درمیان ہونے والے تصادم کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا۔ اس تصادم میں 26 افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔
یوکرین کے صدر نے فوج کے سربراہ کو برطرف کرنے کی کوئی توجیہہ نہیں دی ہے۔
یوکرین کے دارالحکومت میں ہونے والی پرتشدد کارروائیوں کے بعد یوکرین کی وزارت ِخارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ’دہشت گردوں‘ کے خلاف آپریشن کا عندیہ دیا گیا ہے۔ وزارت ِخارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں حکومت کے اسلحہ خانوں کو تباہ کیا گیا ہے اور ہتھیار چھین لیے گئے ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ یہ ہتھیار دارالحکومت کئیو پہنچائے جائیں گے اور مظاہرین انہیں استعمال کریں گے۔
یوکرین میں سیکورٹی سروس چیف کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں میونسپل بلڈنگز، سیکورٹی دفاتر اور اسلحہ خانوں کو لُوٹا گیا ہے۔ ان کے مطابق یہ ہتھیار گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران لوٹے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ یوکرین میں گذشتہ تین ماہ سے حکومت مخالف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ گذشتہ روز ہونے والے مظاہرے اور تصادم اب تک کی سب سے بڑی پُرتشدد کارروائی تھی جس کی مغربی ممالک نے مذمت کی ہے۔
یوکرین میں صدارتی ویب سائیٹ پر شائع شدہ ایک بیان کے مطابق یوکرین کے صدر نے اپوزیشن کے تین اہم رہنماؤں سے ملاقات کی اور ’عارضی صلح‘ پر راضی دکھائی دئیے۔ ویب سائیٹ پر شائع شدہ بیان کے مطابق اس عارضی صلح جوئی کا مقصد ’ملک میں جاری خون ریزی کو ختم کرنے کرنے اور ملک میں امن کو فروغ دینے کی کوشش‘ ہے۔