یوکرینی فوجی کا سرقلم کیے جانے والی ویڈیو کی تحقیقات شروع

یوکرینی علاقے بوچا میں ایک خاتون ایک قبر پر پھول چڑھا رہی ہے۔ بوچا میں روسی حملے کے نتیجے میں بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئیں ہیں۔

یوکرین نے بدھ کے روز سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک لرزہ خیز ویڈیو کے بارے میں تحقیقات شروع کر دیں ہیں جس میں مبینہ طور پر ایک یوکرینی فوجی کا سر قلم کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

یہ ویڈیو تیزی سے انٹرنیٹ پر پھیل گئی ہے۔ یوکرینی حکام نے اس پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ جب کہ کریملن نے فوٹیج کو "خوفناک" قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی تصدیق کی ضرورت ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس اس ویڈیو کی صداقت یا اس بارے میں تصدیق نہیں کر سکا کہ یوکرینی فوجی کو کب اور کہاں ہلاک کیا گیا تھا۔

دریں اثنا میں ایک روسی دفاعی اہل کار نے دعویٰ کیا ہے کہ روس کے نیم فوجی گروپ واگنر کے جنگجوؤں نے باخموت کے تین اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے، جو مشرقی محاذ پر کئی مہینوں سے ماسکو کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔

آن لائن گردش کرنے والی ویڈیو میں سبز لباس میں ملبوس ایک تھکا ماندہ شخص دکھائی دیتا ہے جس کے بازوپر پیلے رنگ کی پٹی بندھی ہوئی ہے۔ یہ پٹی عام طور پر پہچان کے لیے یوکرینی جنگجوؤں کو باندھی جاتی ہے۔ اس سے پہلے کہ ایک اور شخص جس نے اپنی شناخت چھپائی ہوئی ہے، چاقو سے اس کا سرقلم کرے، سبز لباس والے شخص کو چیختے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

ایک تیسرا شخص گولیوں سے محفوظ رکھنے والی ایک جیکٹ اٹھاتا ہے جس کا تعلق بظاہر اس شخص سے ہے جس کا سرقلم کیا جا رہا ہے۔ تینوں شخص روسی زبان میں بات کرتے ہیں۔

SEE ALSO: روسی اہلکار نے ہزاروں یوکرینی بچوں کے اغوا کا الزام مسترد کر دیا

اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے گروپس اور میڈیا رپورٹنگ کے مطابق، ایک سال قبل یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے اس کے فوجیوں نے بڑے پیمانے پر مبینہ جنگی جرائم کیے ہیں۔ یوکرین کئی بار روس پر یہ الزام لگا چکا ہے کہ وہ اپنے حملوں میں رہائیشی عمارتوں کو نشانہ بناتا ہے اور گلی کوچوں میں عام شہریوں کی نعشوں اور بوچا میں خوفناک جنگ اور روسی فوجیوں کے پسپا ہونے کے بعد اجتماعی قبروں کی منظر عام پر آنے والی سینکڑوں تصویریں اس کا ثبوت ہیں۔

جنگی جرائم کے الزامات کے سلسلے میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے روسی صدر ولادی میر پوٹن کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔

تاہم کریملن جنگی جرائم کے ارتکاب اور شہریوں کو نشانہ بنانے کے الزامات سے انکار کرتا ہے۔

پچھلے سال کیف نے کہا تھا کہ وہ انٹرنیٹ پر گردش کرنے والی اس ویڈیو فوٹیج کی تحقیقات کرے گا جس میں روسی فوجی ، یوکرین کے ان فوجیوں کو قتل کر رہے ہیں جو غالباً ہتھیار ڈالنے کی کوشش کر رہے تھے۔

SEE ALSO: روس: سینٹ پیٹرز برگ کے کیفے میں دھماکا، معروف ملٹری بلاگر ہلاک

سرقلم کیے جانے کی تازہ ترین ویڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد یوکرین کے صدر ولادومیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ اس تشدد کو بھلایا نہیں جائے گا اور روسی فوجیوں کو ایسی کارروائیوں کے لیے ذمہ دار ٹہرایا جائے گا۔

انہوں نے ٹیلی گرام پر اپنے سرکاری اکاؤنٹ سے پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں کہا ہے کہ ’’ اس پر ہر شخص اور ہر لیڈر کو اپنا ردعمل دینا چاہیے۔ یہ توقع نہ رکھیں کہ اسے بھلا دیا جائے گا۔‘‘

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ اس "خوفناک" ویڈیو کی اچھی طرح سے جانچ پرکھ ضروری ہے اور یہ تصدیق بھی کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا یہ ویڈیو اصلی بھی ہے۔

اے بی یو ایجنسی کے سربراہ واسیل مالیوک نے کہا ہے کہ یوکرین کی سیکیورٹی سروس نے ویڈیو کے بارے میں تحقیقات شروع کر دیں ہیں۔

SEE ALSO: یوکرینی فوجی کے قتل کی ویڈیو وائرل، جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ

روس کے سرکاری ٹی وی کے ایک صحافی اور ماسکو شہر کی مقننہ کے رکن آندرے میدویدیف نے کہا ہے کہ ویڈیو جاری کرنے کا وقت یوکرینی فوج کے لیے ’’کافی مناسب‘‘ تھا۔کیونکہ روسی فوج ایک بڑی جوابی کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔

یوکرین کے صدر زیلینسکی کے ایک مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے بھی ویڈیو جاری ہونے کے وقت کو متوقع روسی حملے سے جوڑتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد عوام کا حوصلہ پست کرنا یا کم از کم جنگ کے متعلق نفسیاتی تاثر تبدیل کرنا ہے۔

یوکرین کے محتسب ڈیمٹرو لوبینٹس نے بدھ کے روز کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی سے اس ویڈیو کی تحقیقات کی درخواست کریں گے۔ انہوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر، یوکرین میں اقوام متحدہ کے مانیٹرنگ مشن، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور انٹرنیشنل ریڈکراس کمیٹی کو بھی خطوط لکھے ہیں۔

انہوں نے ٹیلی گرام پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ قیدی کو سرعام سزائے موت دینا جنیوا کنونشن کے اصولوں، بین الاقوامی انسانی قانون اور زندگی کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔

(اس خبر کی تفصیلات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئیں ہیں)