یوکرین نے روس سے گیس کی درآمد معطل کردی، رپورٹ

فائل

یورپی ممالک کو دی جانے والی کل روسی گیس کا نصف یوکرین کے راستے یورپ پہنچتا ہے۔
ایک برطانوی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ قیمتوں کے تنازع کا تصفیہ نہ ہونے پر یوکرین نے روس سے گیس کی درآمد بند کردی ہے جس کے باعث یورپی ممالک کو گیس کی فراہمی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

'رائٹرز' نے روسی گیس کے منتظم سرکاری ادارے 'گیزپروم' کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کو گیس کی فراہمی گزشتہ جمعے کو بند کردی گئی ہے لیکن تاحال یوکرین کے راستے یورپ کو گیس کی فراہمی بغیر کسی تعطل کے جاری ہے۔

یوکرین کی جانب سے روسی گیس کی برآمد ایک ایسے وقت میں بند کی گئی ہے جب کِیو حکومت اور یورپی یونین کے درمیان 'آزادانہ تجارت' کے معاہدے پر دستخط ہونے والے ہیں جس پر روس برافروختہ ہے۔

'رائٹرز' کے مطابق اسے بعض صنعتی ذرائع سے بھی گیس کی معطلی کی اطلاعات ملی ہیں تاہم اس بارے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق یوکرین نے فی الحال روس سے صرف اپنے حصے کی گیس کی درآمد معطل کی ہے اور اس فیصلے سے یورپ کو فراہم کی جانے والی روسی گیس متاثر نہیں ہورہی۔

'گیز پروم' کے ایک عہدیدار نے بھی 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ یورپ کو یوکرین کے راستے روسی گیس کی فراہمی بغیر کسی تعطل کے جاری ہے اور درآمد کنندگان کی ضرورت پوری کی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ یورپی ممالک کو دی جانے والی کل روسی گیس کا نصف یوکرین کے راستے یورپ پہنچتا ہے۔ لیکن راہداری دینے کے باوجود یوکرین کسی بھی یورپی ملک کے مقابلے میں روس کو گیس کی سب سے زیادہ قیمت ادا کر رہا ہے (400 ڈالر فی ایک ہزار کیوبک میٹرز) جو دونوں ملکوں کے درمیان تنازع کی وجہ ہے۔

معاشی بحران کا شکار یوکرین کی حکومت روس سے مطالبہ کرتی آئی ہے کہ وہ گیس کی قیمت میں کمی کرے لیکن ماسکو کے مسلسل انکار کے بعد یوکرین بتدریج روسی گیس پر اپنا انحصار کم کر رہا ہے۔