مشرقی یوکرین میں ہلاکت خیز لڑائی جاری ہے جب کہ بدھ کو یوکرین، فرانس، جرمنی اور روس کے رہنما اس تنازع کے حل کے لیے ایک کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔
باغیوں کے زیر تسلط علاقے ڈونٹسک میں دو افراد کے مارے جانے کی اطلاع ہے جو بس اڈے پر گرنے والے ایک گولے کی زد میں آکر ہلاک ہوئے۔ ادھر کیئف کے فوجی حکام کے مطابق ڈیبالٹسیو نامی علاقے کے قریب باغیوں کے حملے میں 19 فوجی ہلاک اور 78 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
بدھ کو بیلا روس میں ہونے والے مذاکرات سے قبل یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو نے اس چار فریقی کانفرنس کو سکیورٹی فورسز اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے درمیان جاری لڑائی ختم کرنے کی آخری کوشش سے تعبیر کیا ہے۔
ایک روز قبل وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں بتایا کہ صدر براک اوباما نے روس کے صدر ولادیمر پوٹن کو فون کر کے ان پر زور دیا کہ وہ یوکرین کے امن معاہدے کی حمایت کریں۔
یوکرین اور مغربی ممالک روس پر الزام عائد کرتے آئے ہیں کہ وہ مشرقی یوکرین میں باغیوں کو عسکری ساز و سامان اور دیگر معاونت فراہم کر رہا ہے۔ ماسکو متواتر ان الزامات کو مسترد کرتا آ رہا ہے۔
جرمنی کی چانسلر آنگیلا مرخیل اور فرانس کے صدر فرانسواں اولاند نے گزشتہ ہفتے صدر پوٹن سے ملاقات کر کے انھیں ایک امن منصوبے کی تجاویز بھی پیش کی تھیں لیکن اس پر قابل ذکر پیش رفت نہیں ہو سکی تھی۔
پیر کو امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا کہ وہ کیئف کو علیحدگی پسندوں سے لڑنے کے لیے مہلک دفاعی ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق فیصلے سے قبل بدھ کو ہونے والی کانفرنس کے نتائج کا انتظار کریں گے۔