یورپی یونین کا یوکرین کو کثرت رائے سے بلاک کے امیدوار کا درجہ دینے کا فیصلہ

یورپئین قانون ساز اور یوکرین کے نمائندے برسلز میں پورپی پارلیمنٹ کے باہر یوکرین کا پرچم لیے کھڑے ہیں (رائٹرز)

یورپی پارلیمنٹ نے جمعرات کو بھاری اکثریت سے اس حق میں ووٹ دیا کہ یوکرین کو یورپی یونین کا رکن بننے کے لیے امیدوار ہونے کا درجہ دیا جائے۔ اس پیش رفت کے بعد جنگ سے نبردآزما یوکرین مغربی اتحادیوں کے مزید قریب آ گیا ہے جو اس کو بھاری ہتھیار فراہم کر رہے ہیں تاکہ اسے روس کی چار ماہ سے جاری جارحیت کا مقابلہ کرنے میں مدد مل سکے۔

یورپیئن پارلیمنٹ میں یوکرین کے حق میں رائے 45 کے مقابلے مٰیں 529 ووٹوں سے منظور ہوئی جبکہ 14 اراکین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ یورپی پارلیمنٹ نے جارجیا اور مولڈووا کے لیے بھی امیداوار ہونے کی منظوری دی ہے۔

یہ رائے شماری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکہ نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو مزید 450 ملین ڈالر فوجی امداد کی مد میں بھجوا رہا ہے۔ اس امداد میں درمیانے فاصؒلے تک مار کرنے والا میزائل سسٹمزبھی شامل ہے۔ یہ امداد اس ایک ارب ڈالر سے الگ ہے جس کا اعلان امریکہ نے ایک ہفتہ قبل کیا تھا۔

SEE ALSO: یوکرین تنازع کے دوران 'برکس' اجلاس کتنی اہمیت رکھتا ہے؟

یوکرین کی پارلیمنٹ کی سربراہ ، روسلن سٹیفنشک نے ایک فیس بک پیغام میں پورپی قانون سازوں کا ان کے تعاون پر شکریہ ادا کیا ہے۔ اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس حق کے لیے نہ صرف میدان جنگ میں لڑائی لڑی ہے بلکہ ایک قانونی محاذ پر بھی مصروف رہے ہیں۔

ستائیس رکنی بلاک میں شمولیت کے لیے امیدوار کا درجہ حاصل کرنے والے تینوں ملکوں کو سیاسی اور اقتصادی إصلاحات کے ایک سلسلے سے گزرنا ہو گا۔

یورپیئن کمیشن کی سربراہ ارسلا وان ڈر لئین نے کہا ہے کہ یوکرین پہلے ہی یورپی یونین کے ستر فیصد کے قریب قوانین، اصول اور معیارات پر عمل درآمد کر چکا ہے۔ تاہم ان کے بقول رول آف لا، اولیگارک یعنی چند طاقتور افراد کے اثرورسوخ والے نظام، انسداد بدعنوانی اور بنیادی حقوق کے پیرائے میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

یوکرینی فوج کی مدد کرنے والے مسلمان رضاکار جنگجو

کونسل میں ووٹنگ:

یوکرین کی رکنیت کے حوالے سے حتمی ووٹ یورپی یونین میں شامل ستائیس ممالک کے سربراہان کا ہو گا اور اس ووٹنگ میں بھی متفقہ منظوری لازمی ہے۔ سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ اس عمل پر دس سال تک کا وقت لگ سکتا ہے۔

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے بدھ کے روز بتایا تھا کہ انہوں نے یورپی یونین میں شامل گیارہ راہنماوں سے بات کی ہے اور اس سے قبل وہ نو مزید اراکین سے بات کر چکے ہیں۔

زیلنسکی نے کہا کہ یہ اجلاس "یورپی کونسل کا ایک تاریخی اجلاس" ہوگا اور ان کا خیال ہے کہ یورپی یونین کے تمام 27 ممالک یوکرین کی رکنیت کی حمایت کریں گے۔

برسلز میں جمع ہونے والے یورپی یونین کے رہنماؤں نے یوکرین میں روس کی جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے خوراک کی عدم فراہمی کے مسئلے کے علاوہ یوکرین کے لیے یورپی یونین کی اضافی اقتصادی، فوجی اور انسانی امداد پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

زیلنسکی نے کہا کہ روس مشرقی یوکرین کے ڈونباس علاقے میں "بڑے پیمانے پر فضائی اور آرٹلری کے حملے" جاری رکھے ہوئے ہے، انہوں نے مزید کہا کہ روس کا مقصد " ڈونباس کو بتدریج اور مکمل طور پر تباہ کرنا ہے۔"

یوکرین کے رہنما نے اسلحے کی فوری فراہمی پر زور دیا تاکہ ان کی افواج کو روس سے مقابلہ کرنے میں مدد ملے۔

گولہ باری مسلسل جاری

خار کیف کے گورنر اولیح سائنےہوبوائے نے بدھ کے روز کہا تھا کہ خار کیف ضلعے کے رہائشی علاقوں اور دیگر شہروں پر گولہ باری مسلسل جاری ہے۔ انہوں نے ٹیلی گرام میسیج ایپ کے ذریعے بھیجے گئے اپنے بیان میں کہا کہ روسی قبضہ آور شہریوں کو سانس لینےکی بھی مہلت نہیں دے رہے ہیں۔

SEE ALSO: کیا یوکرین جنگ ایٹمی ہتھیاروں کی نئی عالمی دوڑ کا سبب بن سکتی ہے ؟

خبر رساں ایجنسی رائیٹرز کے مطابق یوکرین کے صدارتی مشیر اولیکسی ارسٹووچ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ روسی فوجیں خارکیف کی آبادی کو دہشت زدہ کرنے کی غرض سے علاقے پر یلغار کر رہی ہیں۔

بدھ کو مائیکرو سوفٹ نے اطلاع دی تھی کہ روسی انٹیلیجینس ایجنسیاں یوکرین کے اتحادیوں کے کمپیوٹر نیٹ ورک کو ہیک کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ رائیٹرز کی جانب سے اس بارے میں پوچھے گئے سوال کا واشنگٹن میں قائم روسی سفار ت خانے نے فوری جواب نہیں دیا، جبکہ ماضی میں ماسکو اس کی تردید کر تارہا ہے ۔ اس کا کہنا ہےکہ یہ روسی خارجہ پالیسی کے اصولوں کے منافی ہے۔

مائیکرو سوفٹ کے مطابق 24 فروری سے جب یہ جنگ شروع ہوئی روس کی سرکاری ایجنسیوں نے یوکرین کے کمپیوٹر نیٹ ورکس کو ہیک کرنا شروع کردیا تھا۔