یوکرین کی حکومت نے کہا ہے کہ ملک کی فوج اور علیحدگی پسندوں کے درمیان بھاری ہتھیار مشرقی محاذ سے پیچھے ہٹانے پر اتفاق ہوگیا ہے۔
یوکرین کے فوجی حکام نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ علیحدگی پسند جنگجووں نے فوج کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کردیے ہیں جس کے تحت اگلے دو ہفتوں کے دوران فرنٹ لائن سے توپ خانے سمیت دیگر بھاری ہتھیاروں کا انخلا مکمل کرلیا جائے گا۔
علیحدگی پسند رہنماؤں نے بھی معاہدہ طے پانے کی تصدیق کی ہے جب کہ یوکرینی ذرائع ابلاغ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ باغیوں نے معاہدے پر عمل درآمد اتوار کو ہی شروع کردیا ہے۔
اس سے قبل ہفتے کو یوکرین کی حکومت اور مشرقی یوکرین پر قابض روس نواز علیحدگی پسندوں نے اپنے قیدیوں کا تبادلہ کیا تھا جو گزشتہ ہفتے طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے پر پیش رفت کا پہلا واضح اشارہ تھا۔
سرحدی علاقے ژولوبوک میں ہونے والے تبادلے کے دوران علیحدگی پسندوں نے یوکرین کے 139 فوجی اہلکاروں کو کیو حکومت کے ذمہ داران کے حوالے کیا تھا جب کہ حکومت نے اپنی تحویل میں موجود 52 باغی جنگجو رہا کیے تھے۔
جنگجووں کا کہنا ہے کہ رہا کیے جانے والے بیشتر فوجی دیبالتسیو نامی قصبے سے گرفتار کیے گئے تھے جس پر باغیوں نے جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود طویل لڑائی کے بعد چند روز قبل قبضہ کرلیا تھا۔
اسی دوران یوکرین کے مشرقی علاقے میں ایک جلوس کے دوران ہونے والے دھماکے میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور 10 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
دھماکہ یوکرین حکومت کے زیرِ انتظام شہر خارکیف میں ہوا جہاں شہری گزشتہ سال یوکرین کے روس نواز سابق صدر کے خلاف کامیاب عوامی بغاوت کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر جشن منارہے تھے۔
یوکرین کی وزارتِ داخلہ کے ایک ترجمان کے مطابق تاحال دھماکے کی وجوہات کا تعین نہیں ہوسکا ہے۔
یوکرین میں روس نواز حکومت کے خاتمے کا ایک سال مکمل ہونے پر ملک کے کئی دیگر شہروں میں بھی جلوس نکالے گئے ہیں لیکن روس نواز باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں میں ایسی کوئی تقریب منعقد نہیں ہوئی۔