یوکرین: فوجی کارروائی، پانچ علیحدگی پسند ہلاک

سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک مسلح جھڑپ کے دوران، پانچ دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، جب کہ سرکاری فوجوں کا ایک اہل کار زخمی ہوا
یوکرین کی وزارتِ داخلہ نے بتایا ہے کہ یوکرین کی افواج نے ملک کے مشرقی علاقے میں کی جانے والی ایک کارروائی کے دوران، روس کے حامی پانچ علیحدگی پسندوں کو ہلاک کیا ہے، ایسے میں جب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے خبردار کیا ہے کہ اگر یوکرین نےاپنے ہی عوام کے خلاف فوج استعمال کی تو اِس کے سنگین ’نتائج‘ برآمد ہوں گے۔

جمعرات کو وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بری فوج کی مدد سے وزارت داخلہ کی افواج نے علیحدگی پسندوں کے ایک مسلح گروہ کے زیرِ قبضہ سلووینسک کے قصبے میں کارروائی کرتے ہوئے تین چوکیوں کو ہٹا دیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلح جھڑپ کے دوران، پانچ دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، جب کہ سرکاری فوجوں کا ایک اہل کار زخمی ہوا۔

گذشتہ ہفتے جنیوا میں دستخط ہونے والے ایک بین الاقوامی معاہدے کے تحت، مسلح غیر قانونی گروہ، جن میں باغیوں کا وہ گروپ بھی شامل ہے، جس کے زیادہ تر جنگجو روسی زبان بولنے والے ہیں اور جنھوں نے یوکرین کی ایک درجن سے زائد سرکاری عمارتوں پر قبضہ جمایا ہوا ہے، اُنھیں غیر مسلح اور ناجائز قرار دیا جانا شامل ہے۔

اس سے قبل آنے والی رپورٹ کے مطابق، یوکرین کے وزیر داخلہ ارسنی ایواکوف نے کہا ہے کہ پولیس نے مشرقی شہر ماریوپول کے سٹی ہال سے روس نواز علیحدگی پسندوں کو نکال باہر کیا ہے۔

ایواکوف نے جمعرات کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ "فیس بک" پر اپنے پیغام میں کہا کہ شہری حکومت کے حکام اب اپنے کام پر جانے کے لیے آزاد ہیں۔ انھوں نے عمارت کا قبضہ چھڑوائے جانے کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ یوکرین کی فورسز نے ارتیمیوسک کے علاقے میں مسلح علیحدگی پسندوں کے ایک حملے کو ناکام بنایا اور اس دوران ایک اہلکار زخمی ہوا۔

دریں اثناء صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ یوکرین میں بحران کم کرنے کے لیے روس جنیوا معاہدے پر عمل در آمد نہیں کررہا اور انہیں امید نہیں کہ روس اس متعلق کوئی تعاون کرے گا۔

ٹوکیو میں جاپانی وزیراعظم شنزو ابی کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے روس پر سخت تعزیرات کے امکانات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو نے ’’عقل مندانہ راستہ‘‘ اختیار نہیں کیا ہے۔

صدر اوباما کا کہنا تھا کہ یوکرین گزشتہ ہفتے جنیوا میں طے شدہ اقدام پر عملدر آمد کررہا ہے جن میں روس کے ان حمایت یافتہ مسلح علیحدگی پسندوں کو عام معافی دینا بھی شامل ہے جنھوں نے مشرقی یوکرین میں سرکاری عمارات پر قبضہ کر رکھا ہے۔

انہوں نے روس پر زور دیا کہ وہ ان اقدامات پر عمل درآمد کرے جن پر جنیوا میں اس نے رضا مندی ظاہر کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو علیحدگی پسندوں سے مطالبہ کرے کہ وہ تشدد کا راستہ ترک کرتے ہوئے یوکرین کی طرف سے مذاکرات پر آمادگی کو تسلیم کرے۔

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے سرکاری ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا کہ روس اپنے مفادات کو لاحق خطرے کا اسی طرح جواب دے گا جس طرح 2008 میں جنوبی اوسیٹیا میں دیا تھا۔ ماسکو کی طرف سے اس کارروائی سے جارجیا سے ایک مختصر جنگ چھڑ گئی تھی۔

ادھر سینکٹروں کی تعداد میں امریکی فوجی بدھ کو پولینڈ میں اتارے گئے۔ پیٹاگون کے مطابق اس کا مقصد ماسکو کو پیغام دینا اور اپنے پریشان حال اتحادیوں کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کروانا تھا۔

یوکرین نے بھی مشرق میں روس کے حمایت یافتہ لوگوں کے خلاف ’’انسداد دہشت گردی‘‘ کی کارروائیاں بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

روس کے حمایت یافتہ مسلح افراد مطالبہ کررہے ہیں کہ یہ ان کا حق ہے کہ یوکرین سے علیحدگی پر ریفرنڈم کروایا جائے اور ان کا روس سے الحاق ہو۔ گزشتہ ماہ کرائمیا میں ایسے ہی ایک ریفرنڈم کے ذریعے یوکرین کا یہ جزیرہ نما علاقہ روس سے مل گیا تھا۔