امریکہ کا کہنا ہے کہ جمعرات کو جنیوا میں ہونے والے مزاکرات میں واشنگٹن یوکرین میں کشیدگی میں کمی لانے پر روس کی طرف سے سنجیدگی کا منتظر ہے۔
یوکرین کے وزیرداخلہ نے کہا ہے کہ ماریوپول شہر میں ایک فوجی اڈے کے باہر محافظوں اور روس کے حامی علیحدگی پسندوں کی جھڑپ میں کم ازکم تین افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوگئے ہیں۔
مسلح علیحدگی پسند بظاہر محافظوں سے یہ اڈہ خالی کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے اور انھوں نے فائرنگ کرنے والے اہلکاروں پر دھاوا بول دیا۔ تاحال مرنے والوں کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ کون ہیں۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب روس اور یوکرین کے وزرائے خارجہ اپنے امریکی ہم منصب جان کیری اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کے ساتھ جنیوا میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کی تیاری کر رہے ہیں۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ جمعرات کو جنیوا میں ہونے والے مزاکرات میں واشنگٹن یوکرین میں کشیدگی میں کمی لانے پر روس کی طرف سے سنجیدگی کا منتظر ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان جے کارنے نے کہا کہ امریکہ روس پر نئی تعزیرات عائد کرنے کو تیار ہے۔
امریکی ٹی وی چینل سی بی ایس سے ایک انٹرویو میں صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ یوکرین کو غیر مستحکم اور اس کی خودمختاری کی خلاف ورزی سے متعلق ماسکو کے ہر قدم کے نتائج برآمد ہوں گے۔ لیکن ان کے بقول وہ اس بات کے قائل ہے کہ روس جنگ نہیں چاہتا۔
ماسکو کا کہنا ہے کہ وہ یہ حق رکھتا ہے کہ یوکرین میں روسی زبان بولنے والوں کا تحفظ کرے۔ اس نے یوکرین کی نئی قیادت پر روس مخالف اور یہود دشمن ہونے کے الزامات عائد کیے ہیں۔
لیکن اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے عہدیدار ایون سیمونوک نے سلامتی کونسل سے کہا کہ مارچ میں یوکرین کے دورے میں ان کی ٹیم نے روسی نسل کے مقامی لوگوں پر حملے نہیں دیکھے ۔
ماسکو نے اقوام متحدہ کی رپوٹ کو جھوٹ اور تعصب پر مبنی قرار دیا ہے۔
امریکہ کی اقوام متحدہ میں سفیر سمانتھا پاور نے روسی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مشرقی یوکرین کی بدامنی میں روس کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
روس کے حمایت یافتہ نقاب پوش افراد نے بدھ کو سلوویانسک کے قریب سے یوکرین آرمی سے بکتر بند گاڑیاں چھینیں۔ خبریں منظر عام پر آئی ہیں کہ کچھ یوکرین کے فوجی بھی لڑائی کے دوران روسی حمایت یافتہ ملیشیا میں شامل ہوگئے ہیں۔
مسلح علیحدگی پسند بظاہر محافظوں سے یہ اڈہ خالی کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے اور انھوں نے فائرنگ کرنے والے اہلکاروں پر دھاوا بول دیا۔ تاحال مرنے والوں کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ کون ہیں۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب روس اور یوکرین کے وزرائے خارجہ اپنے امریکی ہم منصب جان کیری اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کے ساتھ جنیوا میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کی تیاری کر رہے ہیں۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ جمعرات کو جنیوا میں ہونے والے مزاکرات میں واشنگٹن یوکرین میں کشیدگی میں کمی لانے پر روس کی طرف سے سنجیدگی کا منتظر ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان جے کارنے نے کہا کہ امریکہ روس پر نئی تعزیرات عائد کرنے کو تیار ہے۔
امریکی ٹی وی چینل سی بی ایس سے ایک انٹرویو میں صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ یوکرین کو غیر مستحکم اور اس کی خودمختاری کی خلاف ورزی سے متعلق ماسکو کے ہر قدم کے نتائج برآمد ہوں گے۔ لیکن ان کے بقول وہ اس بات کے قائل ہے کہ روس جنگ نہیں چاہتا۔
ماسکو کا کہنا ہے کہ وہ یہ حق رکھتا ہے کہ یوکرین میں روسی زبان بولنے والوں کا تحفظ کرے۔ اس نے یوکرین کی نئی قیادت پر روس مخالف اور یہود دشمن ہونے کے الزامات عائد کیے ہیں۔
لیکن اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے عہدیدار ایون سیمونوک نے سلامتی کونسل سے کہا کہ مارچ میں یوکرین کے دورے میں ان کی ٹیم نے روسی نسل کے مقامی لوگوں پر حملے نہیں دیکھے ۔
ماسکو نے اقوام متحدہ کی رپوٹ کو جھوٹ اور تعصب پر مبنی قرار دیا ہے۔
امریکہ کی اقوام متحدہ میں سفیر سمانتھا پاور نے روسی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مشرقی یوکرین کی بدامنی میں روس کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
روس کے حمایت یافتہ نقاب پوش افراد نے بدھ کو سلوویانسک کے قریب سے یوکرین آرمی سے بکتر بند گاڑیاں چھینیں۔ خبریں منظر عام پر آئی ہیں کہ کچھ یوکرین کے فوجی بھی لڑائی کے دوران روسی حمایت یافتہ ملیشیا میں شامل ہوگئے ہیں۔