یوکرین کی مشرق و مغرب میں تقسیم کا خدشہ مسترد

امریکی وزیر خارجہ جان کیری اپنے برطانوی ہم منصب ولیم ہیگ کے ساتھ (فائل فوٹو)

جان کیری اور ان کے برطانوی ہم منصب ولیم ہیگ نے منگل کو ہونے والی ملاقات کے بعد کہا کہ واشنگٹن اور لندن اس بات کی امید رکھتے ہیں کہ یوکرین ایک ایسی حکومت بنانے میں کامیاب ہوجائے گا جس میں تمام کی نمائندگی ہو۔
امریکی اور برطانوی وزرائے خارجہ نے اس بات کی تردید کی ہے کہ روس کے حمایت یافتہ صدر کی معزولی کے بعد یوکرین کو مشرق و مغرب کے درمیان پائی جانے والی تقسیم کا سامنا ہے۔

جان کیری اور ان کے برطانوی ہم منصب ولیم ہیگ نے منگل کو ہونے والی ملاقات کے بعد کہا کہ واشنگٹن اور لندن اس بات کی امید رکھتے ہیں کہ یوکرین ایک ایسی حکومت بنانے میں کامیاب ہوجائے گا جس میں تمام کی نمائندگی ہو۔

تاہم ہیگ کا کہنا تھا کہ اگرچہ کہ ابتدائی ہدف تو ’’آزاد و جمہوری یوکرین‘‘ کا ہے مگر ان کے بقول صورتحال ایسی نہیں کہ بالکل ایسا ہی ہو۔

’’یہ بہت اہم بات ہے کہ یوکرین یورپی یونین کے ساتھ کام کرے اور یورپی یونین ایک اچھی اقتصادی تعاون کی تنظیم ہے لیکن روس کے ساتھ بھی تعاون رکھنا ہوگا۔ پس میں اور حالیہ دنوں میں سیکرٹری کیری روسی وزیر خارجہ سے بات چیت کرتے رہے ہیں اور یہ رابطہ برقرار رہے گا۔‘‘

روس کہہ چکا ہے کہ وہ یوکرین کی داخلی سایست میں مداخلت نہیں کرے گا۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا تھا کہ یہ ’’خطرناک اور نقصان دہ‘‘ ہوگا اگر ایک ملک کو روس اور یورپ میں سے ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور کیا جائے۔

وِکٹر یانوکووچ ہفتے کو یوکرین کے دارالحکومت کیئف سے فرار ہوئے تھے۔ روس کی امداد کے حق میں یورپ کے ساتھ تجارتی معاہدے سے انکار پر انہیں گزشتہ تین ماہ سے شدید احتجاج کا سامنا تھا۔

اس خدشے کا اظہار کیا جارہا ہے کہ اقتصادی طور پر تباہ حال یہ چار کروڑ ساٹھ لاکھ کی آبادی والا ملک دو حصوں میں تقسیم نا ہو جائے۔

قائم مقام صدر الیگزنڈر ٹرچینوو نے منگل کو پارلیمان کو متنبہ کیا کہ ملک کے متعدد حصوں میں ’’بہت خطرناک علیحدگی‘‘ کے آثار رونما ہورہے ہیں۔