دولت اسلامیہ کے خلاف 'تمام وسائل' استعمال کریں گے: برطانیہ

برطانوی وزیراعظم کیمرون

شام کے سرحدی قصبے کوبانی (عین العرب) کے قرب و جوار میں امریکہ کی زیر قیادت اتحادی طیاروں نے دولت اسلامیہ کے اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔

برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے ہفتہ کو کہا کہ وہ شدت پسند گروپ 'دولت اسلامیہ' کو شکست دیں گے اور اس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کا پتا لگانے کے لیے "تمام دستیاب وسائل" بروئے کار لائیں گے۔

شدت پسند گروہ کی طرف سے جمعہ کو جاری کردہ ایک وڈیو میں یرغمال بنائے گئے ایک برطانوی امدادی کارکن ایلن ہننج کا سر مبینہ طور پر قلم کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

اس وڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد ایک نشریاتی پیغام میں برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پورا ملک افسردہ ہے۔

"جو بھی وسائل ہمیں دستیاب ہیں ہم وہ تمام بروئے کار لائیں گے۔۔۔۔ان یرغمالیوں کو ڈھونڈنے کے لیے ان کی مدد کرنے کے لیے۔۔۔اور اس تنظیم کو شکست دینے کے لیے سب کچھ کریں گے جس طرح سے یہ لوگوں کے ساتھ برتاؤ کر رہی ہے وہ صریحاً وحشیانہ، ناقابل فہم اور ظالمانہ ہے۔"

اگر وڈیو میں دکھائے جانے والے منظر کی تصدیق ہو جاتی ہے تو ہننج گزشتہ ڈیڑھ ماہ میں اس شدت پسند گروہ کے ہاتھوں قتل ہونے والے چوتھے غیر ملکی شہری ہوں گے۔

دولت اسلامیہ نے عراق اور شام کے مختلف حصوں پر قبضہ کر رکھا ہے اور اس کے شدت پسند اس سے قبل دو امریکی صحافیوں اور ایک برطانوی شہری کو اغوا کے بعد ہلاک کر چکے ہیں۔

ادھر شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والی تنظیم اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شام کے سرحدی قصبے کوبانی (عین العرب) کے قرب و جوار میں امریکہ کی زیر قیادت اتحادی طیاروں نے دولت اسلامیہ کے اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔

اس علاقے میں کردوں کی اکثریت ہے اور اتحادی طیاروں کے گزشتہ حملوں کے باوجود یہاں دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کی کارروائیاں جاری رہی تھیں۔ کرد جنگجوؤں کی یہاں شدت پسندوں سے جھڑپیں بھی ہوتی آ رہی ہیں۔

یہاں خون خرابے کی وجہ سے تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار افراد سرحد پار کر کے ترکی میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔ شدت پسندوں نے کوبانی پر قبضہ کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چند دنوں میں یہاں اپنا تسلط قائم کریں گے۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق جمعہ کو دیر گئے بین الاقوامی اتحادی طیاروں نے کوبانی کے مشرق اور جنوب میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کیں۔

اس میں شدت پسندوں کی ایک گاری تباہ ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

رات گئے شدت پسندوں اور کرد جنگجوؤں میں بھی گولہ باری کا تبادلہ ہوا اور متعدد گولے کوبانی میں بھی گرے لیکن اس سے ہونے والی جانی نقصان کی معلومات فوری طور پر دستیاب نہیں ہو سکیں۔