برطانیہ: پناہ کے متلاشی 200 بچے عارضی پناہ سے لاپتہ ہو گئے

برطانیہ میں قائم تارکین وطن بچوں کی عارضی قیام گاہ میں بچوں کی نگرانی کی جاتی ہے۔

برطانیہ میں پناہ کے متلاشی 200بچے ، جن کی عمریں 16 سال سے کم تھیں اور جنہیں عارضی طور پر ہوٹل میں رکھا جا رہا تھا، لاپتہ ہو گئے ہیں۔ حکومت نے منگل کو کہا کہ اس صورت حال سے تارکین وطن کی آمد سے متعلق طریق کارکے بارے میں نئے سوالات اٹھے ہیں۔

وزیر اعظم رشی سونک کی حکومت کو امیگریشن کے معاملے سے متعلق دو محاذوں پر دباؤ کا سامنا ہے ۔

ایک جانب کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ برطانیہ چھوٹی کشتیوں میں آنے والے تارکین وطن سے سرحدوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہا ہے جب کہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت آنے والوں کے ساتھ مناسب سلوک نہیں کر رہی ہے۔

امیگریشن کے وزیر رابرٹ جینرک کو گرین پارٹی کے ایک رکن نے لاپتہ بچوں کی میڈیا رپورٹس کی وضاحت کے لیےمنگل کے روز پارلیمنٹ میں طلب کیا۔

جینرک نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ہوٹلوں کے اندر اور باہر 18سال سے کم عمر افراد کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جاتی ہے اور اطلاع دی جاتی ہے اور منظم سرگرمیوں میں شرکت کرتے وقت وہ سماجی کارکنوں کے ساتھ ہوتے ہیں۔

SEE ALSO: برطانیہ میں سیاسی پناہ مانگنے والوں کو روانڈا میں رہنا پڑے گا

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ان ہوٹلوں میں عارضی طور پر مقیم پناہ کے متلاشی بچوں کو حراست میں لینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

سمندر کے راستے انگلینڈ پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد پچھلے دو سالوں میں دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سمندر کے راستے سے آنے والے والوں میں سب سے زیادہ تعداد البانوی افراد کی ہے۔

گرین پارٹی کی قانون ساز کیرولین لوکاس نے جینرک کے جواب میں کہا کہ بچوں کو جرائم پیشہ افراد کی طرف سے اغوا کرنے اور ان کے ساتھ زبردستی کیے جانے کا خطرہ ہے۔

لوکاس نے کہاہوم آفس کی طرف سے کمزور بچوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ان میں سے بہت سے لاپتہ ہو رہے ہیں۔ ہم ہوم آفس سے کچھ بنیادی حفاظتی اقدامات لاگو کرنے کو کہہ رہے ہیں تاکہ انہیں محفوظ رکھا جا سکے۔

SEE ALSO: بہتر زندگی کی تلاش: 2014سے50 ہزار مہاجرین موت کی آغوش میں جا چکے ہیں

بچوں کے امور سے متعلق برطانیہ کے کمشنر ریچل ڈی سوزا نے کہا ہے کہ ہوٹلوں سے بچوں کے غائب ہونے کی رپورٹوں نے "ایک بار یہ اس خدشے کو نمایاں کیا ہے کہ یہ کمزور بچے استحصال کرنے کے والے طاقت ور گروہوں کا ہدف بن سکتے ہیں۔"

انہوں نے ہوم آفس کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ میں بچوں کے اس گروپ کی حفاظت کے لیے فکر مند ہوں جن کی کمزوری انگریزی زبان نہ آنے کی وجہ سے بڑھ جاتی ہے، جن میں سے اکثر کے پاس ایسا کوئی آسرا نہیں ہے جس سے انہیں مدد مل سکے اور یہ کہ لاپتہ ہونے والے بچے اپنے حقوق سے آگاہ نہیں ہیں۔

اگرچہ برطانیہ میں یورپی ممالک بشمول اٹلی، جرمنی اور فرانس کے مقابلے میں کم پناہ گزین داخل ہوتے ہیں، لیکن سمندر کے راستے چھوٹی کشتیوں میں برطانیہ پہنچنے کی کوشش کرنے والے افراد کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ 2022 میں 45,000 سے زیادہ لوگ سمندر کے راستے برطانیہ پہنچے، اور کئی ایک اس کوشش میں ہلاک ہوگئے۔

حکومت نےاس پرخطر سفر کو روکنے کا وعدہ کیا ہے لیکن اب تک اسے کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔

اس رپورٹ کی کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔