تجربہ کار عملے کی کمی اور ناقص تربیت نے روس کی فضائی برتری ختم کر دی: برطانوی وزارت دفاع

اوڈیسا، یوکرین میں، 3 اپریل 2022 میں روسی فوج کے حملے کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے۔فائل فوٹو

برطانیہ کی وزارت دفاع نے پیر کو کہا ہےکہ یوکرین پر حملوں کے دوران روس کے فضائی عملے کے تجربہ کار ارکان کا نقصان، روس کی "فضائی برتری کے فقدان کی وجہ ہو سکتا ہے، جس میں ممکنہ طور پر ناقص تربیت کی وجہ سے مزید اضافہ ہوا ہے ۔ "

"ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی ایک اپ ڈیٹ میں برطانیہ نے کہا کہ" اگلے چند مہینوں میں روس کی فضائی اہلیت میں تبدیلی کا امکان نہیں ہے۔"

پوسٹ کے مطابق، "روس کے طیاروں کے نقصانات ممکنہ طور پراس کی نئے ایئر فریم بنانے کی صلاحیت سے کہیں زیادہ ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

'یوکرین جنگ میں روس ایرانی ساختہ ڈرونز استعمال کر رہا ہے'

برطانیہ کی وزارت دفاع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماہر پائلٹوں کی تربیت کے لیے درکار وقت روس کی جنگی فضائی صلاحیت کی تجدید کی صلاحیت کو مزید کم کر دیتا ہے۔"

SEE ALSO: روس پسپائی اختیار کرنے والے اپنے فوجیوں کو گولی مار سکتا ہے, برطانیہ

روس کے زیر قبضہ علاقے میں بجلی کا بحران

کھیرسن میں اتوارکو، رہائشی علاقے روشنی اور پانی کے بغیر تھے، اور شہر میں روس کے تعینات کردہ اہلکاروں نےکوئی ثبوت دیےبغیر یوکرین کو"تخریب کاری" کے لیے مورد الزام ٹھیرایا۔

کریملن کے حمایت یافتہ عہدیداروں نے کہا کہ یوکرین کے ایک حملے میں "ہائی وولٹیج پاورلائنوں کو نقصان پہنچا ہے۔

ایجنسی فرانس پریس کے مطابق حکام نے کہا کہ توانائی کے ماہرین اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

دوسری طرف یوکرین میں کھیرسن ریجنل انتظامیہ کے سربراہ یاروسلاو یانوشیوچ نے روس کو بجلی منقطع ہونے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

یانوشیوچ نے کہا کہ عارضی طور پرروس کے زیر قبضے والے علاقےبرسلاو میں، روسی فوجیوں نے ہائی پاور والی بجلی کی لائنوں کو اڑا دیا۔ تقریباً ڈیڑھ کلومیٹر کے علاقے میں بجلی کے کھمبے اور لائنیں تباہ ہو گئیں۔"

اے ایف پی کے مطابق، انہوں نے مزید کہا کہ’نقصان کافی وسیع ہے‘۔

SEE ALSO: پوٹن نے یوکرین پر قبضے کی روس کی صلاحیت کا غلط اندازہ لگایا: بائیڈن

یوکرین میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والا نقصان

یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی اور دیگر عہدہ داروں نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ روسی فضائی حملوں سے یوکرین کا توانائی کا بنیادی ڈھانچہ 30 سے 40فیصد کے درمیان تباہ ہو چکا ہے۔

انہوں نے اتوار کو اپنے رات کے ویڈیو خطاب میں کہا، ’آج شام تک، کیف اور چھ علاقوں میں اسٹیبلائزیشن بلیک آؤٹ جاری ہے۔ 45 لاکھ سے زیادہ صارفین بجلی سے محروم ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر اب کیف شہراور آس پاس کے علاقے میں ہیں۔ یہ واقعی مشکل ہے۔‘

Your browser doesn’t support HTML5

یوکرینی پناہ گزینوں کو انسانی اسمگلروں کے خطرات

کیف میں، میئر وٹالی کلِٹسکو نے اتوار کے روز شہر کے رہائشیوں کو خبردار کیا کہ اگر روس نے ملک کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملے جاری رکھےتو وہ اس موسم سرما میں بدترین حالات کے لیے تیار رہیں، جیسے کہ منجمد کردینے والے موسم میں بجلی، پانی یا گرمی کا نہ ہونا۔

کلِٹسکو نے سرکاری میڈیا کو بتایا،’ہم اس سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن صاف بات یہ ہے، ہمارے دشمن شہر کو گرمی سے، بجلی سے، پانی سے محروم رکھنے کےلیے، سب کچھ اس لیے کر رہے ہیں تاکہ ہم سب مر جائیں۔ ملک کااور ملک کے مستقبل کا،اورہم میں سے ہر ایک کے مستقبل کا انحصار اس پر ہے کہ ہم بدلتی ہوئی صورتحال کے لیے کس حد تک تیار ہیں۔‘

کیا کھیرسن میں روس کوئی چال چل رہا ہے؟

روس متنازع علاقے کھیرسن سے اپنے شہریوں کے انخلاء میں اضافہ کر رہا ہے اور خطے کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو تسلیم کر رہا ہے۔ کم از کم 70,000 شہریوں کووہاں سے منتقل کیا گیا ہے، جو فروری میں تنازع شروع ہونے کے چند دنوں کے اندرہی روسی فوج کے قبضے میں آگیا تھا۔

Your browser doesn’t support HTML5

دھماکوں کی گونج میں کام کرنے والے یوکرینی ڈاکٹرز

مائیکل کوفمین نے، جو آرلنگٹن، ورجینیا کے ایک تحقیقی ادارے سی این اے میں روسی مطالعات کے ڈائریکٹرہیں، اس ہفتے ایک تجزیے میں لکھا، ایسے وقت میں جب شہر کے لیے ایک خونریز جنگ کی پیش گوئی کی گئی ہے، ’کھیرسن میں صورت حال اتنی ہی شفاف ہے جتنی کیچڑ۔‘

نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا۔ ’ایسا لگتا ہے کہ روسی افواج کچھ علاقوں سے پیچھے ہٹ رہی ہیں،اور انخلاء ہوا ہے، (لیکن اہلکاروں کی منتقلی سے ان کو تقویت بھی ملی ہے)۔‘

شہر کے رہائشیوں نے اطلاع دی ہے کہ حفاظتی چوکیاں خالی کر دی گئی ہیں اور روسی گشت نہیں کر رہے، لیکن یوکرین کے حکام محتاط ہیں، ان کا خیال ہے کہ ماسکوکوئی جال بچھا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلی کی کانفرنس میں یوکرین کے تنازع کی بازگشت

اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلی کا سربراہی اجلاس ، جسے عرف عام میں COP27 کہا جاتا ہے، اتوار کے روز مصر میں شروع ہوا اور اس پر یوکرین میں روس کی جنگ کے اثرات منڈلاتے نظر آئے۔

برطانیہ کے نمائندے آلوک شرما نے، جو COP26 کے صدر تھے، 27ویں اجلاس کی افتتاحی تقریر میں کہا، ’یوکرین میں (روسی صدر ولادیمیر) پوٹن کی وحشیانہ اور غیر قانونی جنگ نے متعدد عالمی بحرانوں، توانائی اور خوراک کی عدم تحفظ، افراط زر کے دباؤ اور قرضوں کے بڑھتے ہوئے بحران کو جنم دیا ہے۔‘

SEE ALSO: ماحولیاتی تبدیلی: بڑے ملکوں کو بڑے فیصلے کرنا ہوں گے

شرما نے مزید کہا، ’ان بحرانوں نے موجودہ موسمیاتی کمزوریوں اور وبا کے اثرات کو بڑھا دیا ہے۔‘

COP27 کے آئندہ صدر اور مصرکے وزیر خارجہ سامح شکری، نے تشویش کا اظہار کیا کہ یوکرین پر روس کے حملے سے متعلق بحران کوماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں اقدامات پر غالب نہیں آنا چاہیے۔

SEE ALSO: تہران کا ماسکو کو ڈرون کی فروخت کا اعتراف؛ یوکرین کا ایران پر جھوٹ بولنے کا الزام

شرما نے مزید کہا،’ان بحرانوں نے موجودہ موسمیاتی کمزوریوں اور وبائی امراض کے داغدار اثرات کو بڑھا دیا ہے۔‘

سامح شکری، آنے والے COP27 کے صدر اور مصری وزیر خارجہ نے اتوار کو اس تشویش کا اظہار کیا کہ یوکرین پر روس کے حملے سے متعلق بحران کی وجہ سے آب و ہوا کی تبدیلی پر کارروائی کو زیر نہیں کر دینا چاہیے۔

اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات دی ایسوسی ایٹڈ پریس، رائٹرز اور ایجنسی فرانس پریس سے لی گئی ہیں۔