لندن کی روایتی کالی ٹیکسی چلانے والوں کی طرف سے یہ احتجاج حریف ٹیکسی سروس (موبائل فون ایپلیکیشن اوبر) سے متعلقہ ٹرانسپورٹ آف لندن کے قوائد اور قوانین کے خلاف تھا
لندن —
لندن کی روایتی کالی ٹیکسی (بلیک کیب) چلانے والے ڈرائیوروں کی جانب سے'ٹرانسپورٹ آف لندن' اور موبائل فون اپلی کییشن 'اوبر' کے خلاف دارلحکومت کے مرکز میں بدھ کے روز ایک بڑا احتجاج کیا گیا, جس سےشہر کی اہم اور مصروف ترین سڑکوں پر ٹریفک جام ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق، بلیک کیب اور لائسنیس یافتہ ٹیکسی ڈرائیوروں نے سہ پہر 2 بجے ٹرافالگر اسکوائر سے احتجاج کا آغاز کیا. لگ بھگ 12 ہزار سے زائد پبلک ٹیکسی ڈرائیورز نے 'ویسٹ منسٹر برج' اور 'وہائٹ ہال' کے ساتھ ساتھ ٹرافالگر سے ملحقہ علاقےکی سڑکوں پر جمع ہونا شروع کیا تو ٹریفک کے بے پناہ ہجوم کی وجہ سےتمام راستے مکمل طور پربند ہو گئے. اس دوران ڈرائیوروں نے زور زور سے ہارن بجا کر شور مچایا اور احتجاجی نعرے بلند کئے
لندن کی طرح یورپ بھر کے متعدد شہروں میں بھی آج موبائل فون ایپ اوبر کے خلاف احتجاج کیا گیا خاص طور پر پیرس، روم، جرمنی اور نیدر لینڈ میں'اوبر' کو روزگار کے لیے خطرہ سمجھنے والے بلیک ٹیکسی ڈرائیوروں کی جانب سے ہڑتال کی گئی ۔
لندن کی روایتی کالی ٹیکسی چلانے والوں کی طرف سے یہ احتجاج حریف ٹیکسی سروس ( موبائل فون ایپلیکیشن اوبر) سے متعلقہ ٹرانسپورٹ آف لندن کے قاعدے اور قوانین کے خلاف تھا۔
گوگل کی حمایت یافتہ امریکی موبائل ایپلی کیشن اپنے صارف کو ایک بٹن دبانے پر نزدیک ترین ٹیکسی بک کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے جبکہ کرایہ بھی 'جی پی ایس' کی مدد سے طے کیا جاتا ہے۔
ٹیکسی یونین کی طرف سے الزام لگایا گیا ہے کہ کرایہ وصولی کا یہ نظام بلیک کیب کے میٹر سے ملتا جلتا ہے جسے استعمال کرنے کی اجازت قانونی طور پر صرف لندن کی سڑکوں پر رواں دواں رہنے والی 25 ہزار کالی ٹیکسیوں کو حاصل ہےدوسری جانب لندن کی 44 ہزار منی ٹیکسی نظام کے تحت منزل کے تعین کے ساتھ پہلے سے ہی کرایہ طے کر لیا جاتا ہے۔
میڈیا خبروں کے مطابق ،یونین کا کہنا ہے کہ ، اس نظام کے تحت انڈسٹری کے قوانین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اور غیر لائسینس یافتہ ٹیکسی ڈرائیوروں سے رابطہ کیا جارہا ہے جن کے اوپر'ٹی ایف ایل' کی جانب سے کسی قسم کی پابندی عائد نہیں کی گئی ہے ان کے پس منظر سے متعلقہ کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ اور ناہی یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ آیا وہ قانونی طور پر ٹیکسی چلانے کے مجاز ہیں بھی یا نہیں۔ جبکہ، کالی ٹیکسی چلانے والوں کو سخت مقامی ضابطے پر عمل پیرا ہونا پڑتا ہے جس میں ان کے پس منظرکے حوالے سے معلومات اور انشورنس چیک وغیرہ شامل ہے۔
یونین کا کہنا ہے کہ وہ عرصہ دراز سے شہر میں منی ٹیکسی سروس کے ساتھ مسابقت کر رہے ہیں۔ لیکن، اس قسم کی دھوکہ دہی کو وہ برداشت نہیں کر سکتے ہیں جس میں ایک غیرملکی کمپنی لندن کو پیسہ کمانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
ٹرانسپورٹ آف لندن کی طرف سےان الزامات کو مسترد کیا گیا ہے جن کے مطابق 'اوبر' ایپلی کیشن کا لندن میں دفتر موجود ہے جہاں رجسٹرڈ ٹیکسی ڈرائیورز کی تمام معلومات کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے اور ضرورت پڑنے پر ٹی ایف ایل ان کا معائنہ کر سکتی ہے۔
تاہم، موبائل فون کا استعمال کرتے ہوئے اوبر کے تحت کرایہ مقرر کرنے کے حوالے سے ٹی ایف ایل کو فی الحال عدالتی فیصلے کا انتظار ہے۔
اوبر کی جنرل مینیجر جو برٹرام نے کمپنی کی کاروباری ماڈل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ، اوبر ڈاون لوڈ کرنے والوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔
ادھر لندن کے مئیر بورس جانسن کا کہنا ہے کہ ، وہ بلیک کیب ڈارئیورز کے خدشات سے آگاہ ہیں۔ لیکن، انھوں نے متنبہ کیا کہ ، وہ غیر ضروری پابندیوں کی حمایت نہیں کریں گے خاص طور پر جب ان سے لندن کے شہریوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔
اوبر ٹیکسی سروس ایپ موبائل فون پر ڈاون لوڈ کی جانے والی دیگر ایپلی کیشنز کی طرح ہے جو ٹیکسی منگوانے اور کرایہ ادا کرنے لے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
2009 میں سان فرانسسکو بیسڈ اپلیکیش نے لانچ ہونے کے بعد سے اب تک دنیا کے تقریبا 37 ملکوں کے 70 سے زائد شہروں میں کام کررہا ہےاس ایپ کو فون پر ڈاون لوڈ کرنے کے بعد جی پی ایس ٹریکینگ سسٹم کے تحت قریب ترین ٹیکسی ڈرائیور کے بارے میں پتا لگایا جاسکتا ہے صارف بکنگ کی جانے والی ٹیکسی کو ٹریک بھی کر سکتے ہیں اور فون پر ہی کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ کی مدد سے کرایہ ادا کرسکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق، بلیک کیب اور لائسنیس یافتہ ٹیکسی ڈرائیوروں نے سہ پہر 2 بجے ٹرافالگر اسکوائر سے احتجاج کا آغاز کیا. لگ بھگ 12 ہزار سے زائد پبلک ٹیکسی ڈرائیورز نے 'ویسٹ منسٹر برج' اور 'وہائٹ ہال' کے ساتھ ساتھ ٹرافالگر سے ملحقہ علاقےکی سڑکوں پر جمع ہونا شروع کیا تو ٹریفک کے بے پناہ ہجوم کی وجہ سےتمام راستے مکمل طور پربند ہو گئے. اس دوران ڈرائیوروں نے زور زور سے ہارن بجا کر شور مچایا اور احتجاجی نعرے بلند کئے
لندن کی طرح یورپ بھر کے متعدد شہروں میں بھی آج موبائل فون ایپ اوبر کے خلاف احتجاج کیا گیا خاص طور پر پیرس، روم، جرمنی اور نیدر لینڈ میں'اوبر' کو روزگار کے لیے خطرہ سمجھنے والے بلیک ٹیکسی ڈرائیوروں کی جانب سے ہڑتال کی گئی ۔
لندن کی روایتی کالی ٹیکسی چلانے والوں کی طرف سے یہ احتجاج حریف ٹیکسی سروس ( موبائل فون ایپلیکیشن اوبر) سے متعلقہ ٹرانسپورٹ آف لندن کے قاعدے اور قوانین کے خلاف تھا۔
گوگل کی حمایت یافتہ امریکی موبائل ایپلی کیشن اپنے صارف کو ایک بٹن دبانے پر نزدیک ترین ٹیکسی بک کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے جبکہ کرایہ بھی 'جی پی ایس' کی مدد سے طے کیا جاتا ہے۔
ٹیکسی یونین کی طرف سے الزام لگایا گیا ہے کہ کرایہ وصولی کا یہ نظام بلیک کیب کے میٹر سے ملتا جلتا ہے جسے استعمال کرنے کی اجازت قانونی طور پر صرف لندن کی سڑکوں پر رواں دواں رہنے والی 25 ہزار کالی ٹیکسیوں کو حاصل ہےدوسری جانب لندن کی 44 ہزار منی ٹیکسی نظام کے تحت منزل کے تعین کے ساتھ پہلے سے ہی کرایہ طے کر لیا جاتا ہے۔
میڈیا خبروں کے مطابق ،یونین کا کہنا ہے کہ ، اس نظام کے تحت انڈسٹری کے قوانین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اور غیر لائسینس یافتہ ٹیکسی ڈرائیوروں سے رابطہ کیا جارہا ہے جن کے اوپر'ٹی ایف ایل' کی جانب سے کسی قسم کی پابندی عائد نہیں کی گئی ہے ان کے پس منظر سے متعلقہ کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ اور ناہی یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ آیا وہ قانونی طور پر ٹیکسی چلانے کے مجاز ہیں بھی یا نہیں۔ جبکہ، کالی ٹیکسی چلانے والوں کو سخت مقامی ضابطے پر عمل پیرا ہونا پڑتا ہے جس میں ان کے پس منظرکے حوالے سے معلومات اور انشورنس چیک وغیرہ شامل ہے۔
یونین کا کہنا ہے کہ وہ عرصہ دراز سے شہر میں منی ٹیکسی سروس کے ساتھ مسابقت کر رہے ہیں۔ لیکن، اس قسم کی دھوکہ دہی کو وہ برداشت نہیں کر سکتے ہیں جس میں ایک غیرملکی کمپنی لندن کو پیسہ کمانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
ٹرانسپورٹ آف لندن کی طرف سےان الزامات کو مسترد کیا گیا ہے جن کے مطابق 'اوبر' ایپلی کیشن کا لندن میں دفتر موجود ہے جہاں رجسٹرڈ ٹیکسی ڈرائیورز کی تمام معلومات کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے اور ضرورت پڑنے پر ٹی ایف ایل ان کا معائنہ کر سکتی ہے۔
تاہم، موبائل فون کا استعمال کرتے ہوئے اوبر کے تحت کرایہ مقرر کرنے کے حوالے سے ٹی ایف ایل کو فی الحال عدالتی فیصلے کا انتظار ہے۔
اوبر کی جنرل مینیجر جو برٹرام نے کمپنی کی کاروباری ماڈل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ، اوبر ڈاون لوڈ کرنے والوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔
ادھر لندن کے مئیر بورس جانسن کا کہنا ہے کہ ، وہ بلیک کیب ڈارئیورز کے خدشات سے آگاہ ہیں۔ لیکن، انھوں نے متنبہ کیا کہ ، وہ غیر ضروری پابندیوں کی حمایت نہیں کریں گے خاص طور پر جب ان سے لندن کے شہریوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔
اوبر ٹیکسی سروس ایپ موبائل فون پر ڈاون لوڈ کی جانے والی دیگر ایپلی کیشنز کی طرح ہے جو ٹیکسی منگوانے اور کرایہ ادا کرنے لے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
2009 میں سان فرانسسکو بیسڈ اپلیکیش نے لانچ ہونے کے بعد سے اب تک دنیا کے تقریبا 37 ملکوں کے 70 سے زائد شہروں میں کام کررہا ہےاس ایپ کو فون پر ڈاون لوڈ کرنے کے بعد جی پی ایس ٹریکینگ سسٹم کے تحت قریب ترین ٹیکسی ڈرائیور کے بارے میں پتا لگایا جاسکتا ہے صارف بکنگ کی جانے والی ٹیکسی کو ٹریک بھی کر سکتے ہیں اور فون پر ہی کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ کی مدد سے کرایہ ادا کرسکتے ہیں۔