زمین کے دو چاند ! ایک چاند دوسرے میں ضم ہوگیا

زمین کے دو چاند ! ایک چاند دوسرے میں ضم ہوگیا

ہمارے نظام شمسی میں عطارد اور زہرہ کا کوئی چاند نہیں ہے جب کہ مریخ کے دو ، مشتری کے 63 اور زحل کے 62 چاند ہیں۔ زمین کے گرد اربوں برسوں سے ایک چاندگردش کرتے ہوئے اس کی راتوں کو روشن کررہاہے۔مگر سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ماضی میں زمین کے دو چاند تھے جن میں سے ایک موجودہ چاند میں ضم ہوکر اس کا حصہ بن گیا۔

رات کے وقت آپ کو آسمان پر ایک چاند جگمگاتا ہوا نظر آتا ہے جس کا روشن چہرہ اس کی زمین کے گرد گردش کے ساتھ گھٹتا اور بڑھتا رہتا ہے۔ تاہم سائنس دانوں کو کہناہے کہ چاند اکیلا نہیں تھا۔ اس کا ایک ساتھی بھی تھا۔ ایک چھوٹا چاند جو ماضی قدیم میں بڑے چاند سے ٹکرانے کے بعد اس میں ضم ہوگیا تھا۔

سینٹا کرز میں قائم یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کےماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق یہ ظاہر کرتی ہے کہ تقریباً چارارب سال پہلے تک زمین کے گرد دو چاند گردش کررہےتھے، اسی دوران چھوٹا چاند بڑے چاند سے ٹکرا گیا۔ تاہم اس ٹکر سے بڑے چاند کے ٹکڑے نہیں ہوئے بلکہ چھوٹا چاند اس کی سطح کے اندر جذب ہوکر بڑھے چاند کا ایک حصہ بن گیا ۔

سائنس دانوں کا کہناہے کہ اس کا واضح ثبوت زمین کےمدار میں گھومنے والے ہمارے چاند کی ناہموار شکل ہے۔ جو چارارب سال پہلے پیش آنے والے حادثے کی کہانی سنارہی ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ چاند کی ناہموار سطح کے علاوہ اور بھی بہت سے شواہد دوسرے چاند کی موجودگی کا پتا دیتے ہیں۔ اور وہ ہے چاند کے دونوں حصوں کا نمایاں فرق اور وہاں پائے جانے والے کیمیائی اجزاء اور عناصر کا ایک دوسرے سے مختلف ہونا۔

ہم رات کے وقت آسمان پرچاند کا جوروشن چہرہ دیکھتے ہیں ، وہ اس کے دوسرے حصے کے مقابلے میں، جو ہمیں دکھائی نہیں دیتا، نسبتاً چھوٹا اور ہموار ہے ۔ اس کی ساخت میں زیادہ ترپوٹاشیم اور فاسفورس ہے۔ یہ وہ عناصر ہیں جو کم مقدار میں زمین پر بھی پائے جاتے ہیں۔ جب کہ چاند کے دوسرے حصے میں یہ اجزاء بہت کم ہیں ۔دوسرے حصے کی سطح سنگلاخ اور بہت موٹی ہے اور وہاں بڑے بڑے پہاڑ پائے جاتے ہیں۔

کیلی فورنیا یونیورسٹی کے ماہرین فلکیات کا خیال ہے کہ اربوں سال پہلے دونوں چاندوں کی ٹکراؤ نسبتاً کم رفتار کے ساتھ ہوا جس کے نتیجے میں چھوٹا چاند، بڑے چاند جذب ہوگیا اور اس مقام پر چاند کی ایک اضافی سطح بن گئی جس کی موٹائی کئی کلومیٹر تک ہے۔

سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اکثر ماہرین اس نظریے سے اتقاق کرتے ہیں۔ کئی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ واقع چارارب سے ساڑھے چار ارب سال پہلے رونما ہواتھا۔ اور یہ وہ وقت تھا جب نظام شمسی اپنے ابتدائی دور سے گذر رہا تھا۔

سائنس دانوں کا کہناہے کہ دونوں چاند زمین کے گرد تقریباً دس کروڑ سال تک گردش کرنے کے بعد ایک دوسرے میں ضم ہوئے۔

ماہرین کا اندازہ ہے کہ چھوٹے چاند کی چوڑائی 1200 کلومیٹر تک تھی۔

تاہم پچھلے سال اسی یونیورسٹی کے سائنس دانوں کی ایک ٹیم نےچاند پر اپنی ایک تحقیقی رپورٹ شائع کی تھی جس میں کہاگیا ہے کہ چاند کی بیرونی سطح کی موٹائی میں پائے جانے والے فرق کی وجہ کسی اور چاند کا اس سے ٹکرانا اور اس کی سطح میں ضم ہونا نہیں ہے بلکہ اس کی وجہ چاند پر زمین کی کشش ثقل کے اثرات ہیں۔