دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی کرونا ویکسین لگائے جانے کا عمل جاری ہے اور ملک بھر میں وائرس کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک 24 لاکھ 91 ہزار سے زائد افراد کو ویکسین کی پہلی خوراک جب کہ 11 لاکھ 56 ہزار سے زائد افراد کو ویکسین کی دونوں خوراکیں لگائی جا چکی ہیں۔
وزیرِ اعظم کے خصوصی مشیر برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے مطابق پاکستان میں رواں سال جنوری میں پانچ لاکھ، فروری میں سات لاکھ، مارچ میں 10 لاکھ 60 ہزار اور اپریل میں 30 لاکھ ویکسین کی خوراکیں درآمد کی گئیں، جب کہ رواں ماہ مئی میں 67 لاکھ اور اگلے ماہ جون میں 63 لاکھ خوراکیں ملک میں آنے کی توقع ہے۔
فیصل سلطان کی ٹوئٹ کے مطابق درآمد کی گئی ایک کروڑ 82 لاکھ 60 ہزار خوراکوں میں سے 78 فی صد حکومت پاکستان نے خریدی ہیں۔
پاکستان میں کون کون سی ویکسین لگائی جا رہی ہے؟
پاکستان میں اس وقت سرکاری سطح پر چین کی تیار کردہ سائنو فارم، کنسائنو اور سائنو ویکس ویکسین لگائی جا رہی ہیں، جب کہ نجی سطح پر روس کی تیار کردہ 'اسپوتنک فائیو' ویکسین لگائے جانے کا عمل جاری ہے۔
پاکستان میں اقوامِ متحدہ کے 'کوویکس' پروگرام کے تحت برطانیہ کی 'آکسفرڈ یونیورسٹی' کی تیار کردہ 'ایسٹرا زینیکا' ویکسین لگائے جانے کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے اور اطلاعات کے مطابق 40 سال سے زائد عمر والے افراد کو اب ایسٹرا زینیکا ویکسین لگائی جا رہی ہے۔
سائنو فارم
چین کے ادارے چائنہ نیشنل بائیو ٹیک گروپ کے ماتحت ادارے بیجنگ انسٹیٹیوٹ آف بائیو لوجیکل پروڈکٹس کی تیار کردہ سائنو فارم ویکسین، مردہ وائرس سے تیار کی گئی ہے، جس کی 21 دن کے وقفے سے دو خوراکیں لگائی جاتی ہیں۔
سائنو فارم ویکسین کی آزمائش ارجنٹائن، بحرین، مصر، مراکش، پاکستان، پیرو اور متحدہ عرب امارات کے 60 ہزار سے زائد افراد پر گزشتہ برس دسمبر میں کی گئی تھی۔
عالمی ادارہٴ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق سائنو فارم ویکسین 79 فی صد مؤثر ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی طرف سے سائنو فارم ویکسین کو رواں ماہ سات مئی کو بین الاقوامی سطح پر ایمر جنسی صورتِ حال میں استعمال کی جانے والی کرونا ویکسینز کی فہرست میں شامل کیا گیا۔
سائنو ویک
چینی ادارے سائنو ویک بائیو ٹیک کی تیار کردہ ویکسین کے فیز-تھری ٹرائل برازیل، چلی، انڈونیشیا، فلپائن اور ترکی میں کیے گئے۔
چین کی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق سائنو ویک ویکسین کی شرح افادیت 67 فی صد ہے، جب کہ یہ ویکسین اسپتالوں میں داخل افراد کے لیے 85 فی صد اور وبا کے سبب اموات کے خلاف 80 فی صد کار آمد ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کے مطابق سائنو ویک ویکسین 60 سال سے کم عمر افراد کو کووڈ 19 سے محفوظ رکھنے میں مؤثر ہے۔
ماہرین کے مطابق اس ویکسین کے سنگین منفی اثرات کے خطرے سے متعلق معلومات کم ہے۔
کنسائنو
چین کی فوج اور تیانجن میں قائم کنسائنو بائیولوجکس کی تیار کردہ کنسائنو ویکسین کی آزمائش کے دوران مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس کی شرح افادیت 65.7 فی صد ہے، جب کہ دیگر ویکسین کے برعکس کنسائنو ویکسین کی صرف ایک خوراک درکار ہوتی ہے۔
کنسائنو ویکسین کے فیز تھری ٹرائلز ارجنٹائن، چلی، میکسیکو، پاکستان، روس اور سعودی عرب کے 40 ہزار افراد پر گزشتہ برس کے آخر میں کیے گئے۔
اسپوتنک-فائیو
روس کے ادارے ‘گیمالیا ریسرچ انسٹیوٹ آف ریسرچ’ کی تیار کردہ اسپوتنک فائیو ویکسین کے ابتدائی آزمائشی نتائج کے مطابق کسی غیر معمولی سائیڈ ایفیکٹس کے بغیر اس کی افادیت 91.6 ہے۔
گزشتہ برس دسمبر میں اسپوتنک فائیو کی روس، ارجنٹائن، بیلارس، ہنگری، سربیا اور متحدہ عرب امارات میں ایمرجنسی استعمال کی اجازت دی گئی تھی۔
ویکسین تیار کرنے والی کمپنی کے مطابق اسپوتنک فائیو دنیا کی ان تین ویکسینز میں سے ایک ہے جس کی شرح افادیت 90 فی صد سے زیادہ ہے۔
ایسٹرا زینیکا
برطانیہ کی ‘آکسفرڈ یونیورسٹی’ کی تیار کردہ ایسٹرا زینیکا ویکسین 62 فی صد مؤثر ہے جس میں مخصوص قسم کی جین شامل ہیں جو کہ انسانی جسم میں پروٹین بناتی ہے، جو کہ کرونا وبا سے محفوظ رکھتی ہے۔
پاکستان میں ایسٹرا زینیکا ویکسین لگائے جانے کا عمل شروع کیے جانے کے بعد اس کے سائیڈ ایفیکٹس سے متعلق سوشل میڈیا پر مختلف پوسٹیں شیئر کی جا رہی ہیں۔ جن میں مذکورہ ویکسین لگوانے کے بعد بلڈ کلوٹس (خون کے لوتھڑے) آنے یا بلیڈنگ کی شکایت کی جا رہی ہیں۔
لاہور کے صحافی عشر جان نے، جنہوں نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ پیر کو صبح گیارہ بجے کے قریب لاہور کے ایکسپو سینٹر سے ایسٹرا زینیکا ویکسین لگوائی، بتایا ہے کہ ویکسین لگوانے کے لگ بھگ 12 گھنٹوں بعد 11 گیارہ بجے کے قریب انہیں آنکھوں میں جلن ہونا شروع ہو گئی تھی۔ بخار محسوس ہونے لگا اور جس بازو پر انجیکشن لگا تھا وہاں درد ہونا شروع ہوا۔ جس کے ساتھ کمر اور جسم میں درد ہونا شروع ہو گیا اور انہیں ایسا لگا کہ انہیں پھر سے کرونا ہو گیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
تاہم، عشر جان کا کہنا تھا کہ ویکسین لگوانے کے لگ بھگ 20 گھنٹوں بعد وہ اور ان کی اہلیہ نارمل محسوس کرنے لگے ہیں۔
وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے رواں ہفتے منگل کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں ایسٹرا زینیکا ویکسین سے متعلق افواہوں کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ غلط اور گمراہ کن معلومات ہیں۔
فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ دنیا کے متعدد ممالک میں ایسٹرا زینیکا ویکسین استعمال ہو رہی ہے اور اس کے سائیڈ افیکٹ کم ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خون کے لوتھڑے آنے کے خدشات کے پیش نظر یہ ویکسین 40 برس سے زائد عمر والے افراد کو لگائی جا رہی ہے۔
ان کے بقول، پاکستان میں لگائی جانے والی 38 لاکھ افراد میں صرف چار ہزار 329 افراد میں ویکسین کے سائیڈ ایفیکٹس سامنے آئے ہیں، جو کہ نہ ہونے کے برابر ہیں۔
فیصل سلطان کا مزید کہنا تھا کہ ان کیسز میں سے چھ کیسز سنجیدہ نوعیت کے تھے، جن کی پڑتال کی گئی اور معلوم ہوا کہ مذکورہ کیسز میں اتفاقیہ طور پر شدید نوعیت کی علامات سامنے آئیں، نہ کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین لگائے جانے کی وجہ سے ایسا ہوا۔
پاکستان میں ایسٹرا زینیکا کیوں لگائی جا رہی ہے؟
صحافی عشر جان سے جب وائس آف امریکہ نے پوچھا کہ کیا آسٹرا زینیکا ویکسین لگانے سے پہلے طبی عملے نے ویکسین کی چوائس سے متعلق ان سے پوچھا تھا، تو ان کا کہنا تھا کہ ان سے اس سے متعلق نہیں پوچھا گیا اور ان کے دریافت کرنے پر انہیں بتایا گیا کہ کہ اب 40 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو ایسٹرا زینیکا ویکسین ہی لگائی جا رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چوں کہ وہ صحافی ہیں اس لیے وہ ایسٹرا زینیکا کے یورپی ممالک میں سامنے آنے والے سائیڈ ایفیکٹس کے بارے میں آگاہ تھے اور ویکسین لگوانے سے پہلے انہیں کچھ تحفظات بھی تھے۔ تاہم، ان کے بقول، طبی عملے نے ان کے دریافت کرنے پر انہیں اس کے معمولی سائیڈ ایفیکٹس جیسے ہلکا سا بخار اور جسم درد کے بارے میں آگاہ کر دیا تھا۔
عشر جان کے بقول، ویکسین لگوانے کے بعد موصول ہونے والے پیغام میں انہیں 84 دنوں بعد ویکسین کی دوسری خوراک لگوانے کی ہدایت کی گئی۔
خیال رہے کہ سائنو فارم، سائنو ویک اور اسپوتنک فائیو کی دوسری خوراک، پہلی خوراک کے 21 دن بعد لگائی جاتی ہے۔
کیا ایک خوراک سائنو فارم اور ایک ایسٹرا زینیکا کی لگائی جا سکتی ہے؟
ڈاکٹر فیصل سلطان کا صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ اس میں کوئی حقیقت نہیں کہ پاکستان میں سائنو فارم ویکسین کی قلت ہو گئی ہے۔ ان کے بقول، محکمۂ صحت کے حکام اس چیز کو یقینی بنا رہے کہ جن افراد کو پہلی خوراک سائنو فارم کی لگائی گئی تھی انہیں دوسری خوراک بھی سائنو فارم کی ہی لگائی جائے جس کے لیے خاطر خواہ اقدامات کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت حکومت سائنسی معلومات کے مطابق ویکسین مکس کرنے کی تجویز نہیں دے رہی اور جس شخص کو ویکسین کی ایک خوراک لگی ہے اسے ترجیحی بنیاد پر دوسری خوراک بھی اسی ویکسین کی لگنی چاہیے۔