بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے حکام نے کہا ہے کہ پیر کو شورش زدہ جنوبی ضلع کُلگام میں ایک جھڑپ کے دوران سیکیورٹی فورسز نے دو مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
کُلگام کے ایک دور دراز پہاڑی علاقے دمہال ہانجی پورہ کے کُھر ہانجی پورہ گاؤں میں عسکریت پسندوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کا آپریشن آخری اطلاعات تک جاری تھا۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار نے دو مشتبہ عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ طرفین کے درمیان لڑائی کا آغاز پیر کو علی الصباع اُس وقت ہوا جب مقامی پولیس کے اسپیشل آپریشنز گروپ کو علاقے میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔
عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن میں اسپیشل آپریشنز گروپ کے علاوہ بھارتی فوج کی 34 راشٹریہ رائفلز اور وفاقی پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے دستے حصہ لے رہے ہیں۔
کُلگام سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق محصور عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان لڑائی کے دوراں مقامی لوگوں نے سڑکوں پر آ کر بھارت مخالف نعرے لگائے اور کئی مقامات پر مکینوں اور فورسز کے درمیان تصادم بھی ہوا۔
SEE ALSO: جموں و کشمیر: عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں تیزیاس سے پہلے اتوار کو عید کے روز گرمائی صدر مقام سری نگر میں اُس وقت کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا جب دو مقامی شہری جو گزشتہ ہفتے عسکریت پسندوں اور حفاظتی دستوں کے درمیان شہر کے کنہ مزار نوا کدل علاقے میں ہونے والی ایک جھڑپ کے بعد جائے وقوع پر پیش آئے ایک حادثے میں زخمی ہوئے تھے، اسپتال میں دم توڑ بیٹھے۔
اس واقعے میں زخمی ہونے والا ایک نو عمر لڑکا اختتام ہفتہ چل بسا تھا۔
بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں تشدد کے نہ ختم ہونے والے سلسلے اور کرونا وائرس پیشِ نظر لاک ڈاؤن کی وجہ سے عید کی سرگرمیاں بھی ماند پڑ گئی ہیں۔
حکام نے کرونا وائرس کی وجہ سے اموات اور مثبت کیسز میں مسلسل اضافے کو دیکھتے ہوئے لاک ڈاؤن میں کوئی قابلِ ذکر نرمی کا اعلان نہیں کیا اور نہ ہی عید کے موقع پر مذہبی اجتماعات پر دو ماہ سے عائد پابندیاں اٹھائی گئی ہیں۔
حالیہ چند ہفتوں کے دوران وادی میں تشدد اور عسکریت پسندوں و سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ان جھڑپوں کے نتیجے میں عام شہریوں کی املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
حکام نے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی میں تباہ ہونے والے مکانات اور انسانی جانوں کے ضیاع کو کولیٹرل ڈیمیج (فوجی کارروائیوں کے دوران عام لوگوں کو پہنچنے والا نقصان) قرار دیا ہے۔
حکام کے مطابق خواہش اور کوشسش کے باوجود کولیٹرل ڈیمیج کو روکنا مشکل ہے۔